• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(755) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ إِلاَّ أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ لوگوں کو حکم کیا گیاہے کہ آخر میں بیت اللہ کے پاس سے ہو کر (یعنی طواف کر کے) جائیں اور حائضہ پر تخفیف ہو گئی (یعنی طواف وداع کے لیے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ إِبَاحَةِ الْعُمْرَةِ فِيْ شُهُوْرِ الْحَجِّ
حج کے مہینوں میں عمرہ کے مباح ہونے کا بیان

(756) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ وَ يَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَ يَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَ عَفَا الأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ لوگ جاہلیت میں (یعنی اسلام سے پہلے) حج کے دنوں میں عمرہ کرنے کو زمین پرسب سے بڑا گناہ جانتے تھے اور محرم کے مہینہ کو صفر کر دیا کرتے تھے۔ (یعنی اس لیے کہ تین مہینے مسلسل ماہ حرام آتے ہیںجو ذیقعدہ، ذی الحجہ اور محرم ہیں،تو وہ گھبرا جاتے اور لوٹ مار نہ کر سکتے کیونکہ مشرکین مکہ بھی حرمت والے مہینوں کا احترام کرتے تھے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ آج مسلمانوں کو یہ بھی علم نہیں کہ حرمت والے مہینے کون کون سے ہیں، ان کا احترام تو دور کی بات ہے۔اس لیے یہ شرارت نکالی کہ محرم کی جگہ صفر کو لکھ دیااور خوب لوٹ مار کی اور جب صفر کامہینہ آیا تو محرم کی طرح اس کا ادب کیا اور یہی نسیٔ تھی جس کو قرآن میں اللہ تعالیٰ مشرکوں کی عادت فرماتا ہے) کہتے تھے کہ جب اونٹوں کی پیٹھیں اچھی ہو جائیں، (یعنی جو حج کے سفر کے سبب زخمی ہو گئی ہیں) اور راستوں سے حاجیوں کے اونٹوں کے نشان قدم مٹ جائیں اور صفر کا مہینہ تمام ہو جائے تب عمرہ کرنے والے کو عمرہ جائز ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم چوتھی ذی الحجہ کو احرام باندھے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم فرمایا:’’ اس حج کے احرام کو عمرہ بنا لیں۔‘‘ (جیسے ابن قیم وغیرہ کا مذہب ہے) پس لوگوں کو یہ بڑی انوکھی بات لگی اور انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم کیسے حلال ہوں؟ (یعنی پورے یا ادھورے کہ بعض چیز سے بچتے رہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پورے حلال ہو جائیں۔‘‘ (یعنی کسی چیز سے پرہیز کی ضرورت نہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فَضْلُ الْعُمْرَةِ فِيْ رَمَضَانَ
ماہ رمضان میں عمرہ کرنے کی فضیلت

(757) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا أُمُّ سِنَانٍ مَا مَنَعَكِ أَنْ تَكُونِي حَجَجْتِ مَعَنَا قَالَتْ نَاضِحَانِ كَانَا لِأَبِي فُلاَنٍ زَوْجِهَا حَجَّ هُوَ وَابْنُهُ عَلَى أَحَدِهِمَا وَ كَانَ الآخَرُ يَسْقِي عَلَيْهِ غُلاَمُنَا قَالَ فَعُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً ( أَوْ حَجَّةً مَعِي )

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار میں سے ایک عورت سے، جس کو ام سنان رضی اللہ عنہا کہا جاتا تھا، فرمایا:’’ تم ہمارے ساتھ حج کو کیوں نہیں چلتیں؟‘‘ تو اس نے کہا کہ ہمارے شوہر کے پاس دو ہی اونٹ تھے ایک پر وہ اور ان کا لڑکا حج کو گیا ہے اور دوسرے پر ہمارا غلام پانی لاتا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ رمضان میں عمرہ حج کے برابرہے (یافرمایا:’’ ہمارے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :كَمْ حَجَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کیے؟

(758) عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ قَالَ وَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ وَ أَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً حَجَّةَ الْوَدَاعِ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ وَ بِمَكَّةَ أُخْرَى

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے؟انہوں نے کہا کہ سترہ غزوات میں اور انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات کیے اور ہجرت کے بعد ایک حج کیا جسے حجۃ الوداع کہتے ہیں۔ (راوی حدیث) ابو اسحاق نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا حج مکہ میں(ہجرت سے پہلے) کیا تھا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے؟

(759) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ كُلُّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ إِلاَّ الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ عُمْرَةً مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ أَوْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَ عُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَ عُمْرَةً مِنْ جِعِرَّانَةَ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَ عُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ

سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور جو حج کے ساتھ کیا تھا ، اس کے علاوہ سب ذوالقعدہ میں کیے۔ ایک عمرہ حدیبیہ سے یا حدیبیہ کے سال ذوالقعدہ میں، دوسرا اس کے بعد کے سال میں ذوالقعدہ میں، تیسراعمرہ جو جعرانہ سے، جہاں غزوۂ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا ،وہ بھی ذوالقعدہ میں کیا اور چوتھا عمرہ وہ جو حج کے ساتھ ہوا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(760) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ قَالَ قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمِشْقَصٍ وَ هُوَ عَلَى الْمَرْوَةِ (أَوْ رَأَيْتُهُ يُقَصَّرُ عَنْهُ بِمِشْقَصٍ وَ هُوَ عَلَى الْمَرْوَةِ)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہیں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنھما نے خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مروہ (پہاڑی) پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کی بھال سے کترے۔ (یا یہ کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مروہ پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیر کی بھال سے بال کتروا رہے ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :قَضَائُ الْحَائِضِ الْعُمْرَةَ
حیض والی عورت عمرہ کی قضا کرے

(761) عَنْ أُمِّ المُؤْمِنِيْنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَ أَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ ؟ قَالَ انْتَظِرِي فَإِذَا طَهُرْتِ فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي مِنْهُ ثُمَّ الْقَيْنَا عِنْدَ كَذَا وَ كَذَا ( قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ غَدًا ) وَ لَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ ( أَوْ قَالَ نَفَقَتِكِ )

ام المومنین (عائشہ صدیقہ) رضی اللہ عنھما کہتی ہیں کہ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! لوگ مکہ سے دو عبادتوں (یعنی حج اور عمرہ جداگانہ) کے ساتھ لوٹیں گے اور میں ایک عبادت کے ساتھ لوٹوں گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم ٹھہرو! جب تم پاک ہو گی تو تنعیم کو جانا اور لبیک پکارنا اور پھر ہم سے فلاں فلاں مقام میں ملنا۔ میں گمان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کل کے روز اور تمہارے اس عمرہ کا ثواب تمہاری تکلیف یا خرچ کے موافق ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَا يُقَالُ إِذَا قَفَلَ مِنْ سَفَرِ الْحَجِّ وَغَيْرِهِ
جب حج وغیرہ کے سفر سے لوٹے تو کیا کہے؟

(762) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيُوشِ أَوِ السَّرَايَا أَوِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ إِذَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ آئِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَ نَصَرَ عَبْدَهُ وَ هَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لشکروں سے یا لشکروں کی چھوٹی جماعت سے یا حج و عمرہ سے لوٹتے تو جب کسی ٹیلہ پر یا اونچی کنکریلی زمین پر پہنچ جاتے، تو تین بار اللہ اکبر کہتے پھر کہتے کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی سلطنت ہے ،اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور ہم لوٹنے والے، رجوع ہونے والے، عبادت کرنے والے، سجدہ کرنے والے اور اپنے رب کی خاص حمد کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچاکیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور (کافروں کے) لشکروں کو اسی اکیلے نے شکست دی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :التَّعْرِيْسُ وَالصَّلاَةُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج اور عمرہ سے واپسی پر ذی الحلیفہ میں رات گزارنا اور نماز پڑھنا

(763) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِيْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا وَ كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین میں اپنا اونٹ بٹھایا تھا اور وہاں نماز پڑھی تھی اور (خود سیدنا) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما اسی طرح کیا کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(764) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِيْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ، الَّتِيْ كَانَ يُنِيْخُ بِهَا رَسُوْلُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما جب حج یا عمرہ سے واپس آتے تو ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین پر اپنا اونٹ بٹھا دیتے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا اونٹ بٹھاتے تھے۔
 
Top