جب مصلی کے معنی نمازکا طریقہ نہیں بلکہ نماز کی جگہ ہے(اس لئے کہ مصلی اسم ظرف ہے) تو بلا شبہ یہ خطاب کعبہ جانے والے لوگوں کے لئے ہوگا نہ کہ سب کہ لئے - آپ کہ کنفیوز ہونے کی بنیادی وجہ ہے کہ اپ مستقل مصلی کہ معنی مصلی (یعنی نماز کا طریقہ -جیسا کہ آپ کی تشریح سے ظاہر ہے )کئے جارہے ہیں جو غلط ہے- تشریح کہ لئے معنی کا لفظ مستعمل ہے-اور میری مراد وہی تھی - امید ہے کہ آپ میری بات سمجھ گئے ہونگے-
السلام علیکم۔
إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ ﴿٣-٩٦﴾
بیشک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو بکہ کے ساتھ ھے، برکت والا اور عالمین کے لیئے ہددایت ھے ۔
اہم نکات۔
١- کعبہ سب سے پہلا گھر ھے۔
٢- مبارک ھے۔
٣- وہ گھر یعنی کعبہ، رونے کے ساتھ ھے۔ وہاں سخت سے سخت دل انسان رو پڑتا ھے۔
٤- تمام عالمین کے لیئے ہدایت کی جگہ ھے۔ یعنی وہاں جو عبادات قائم ہیں مثلا" پانچ وقت کی صلاۃ، صلاۃ المیت، عیدین کی صلاۃ،
تراویح اور دیگر صلاۃ۔ طواف، اعتکاف، ان میں لوگوں کے لیئے ہدایت ھے ہر زمانہ میں۔
٥- چونکہ اول بیت ہدایت کی جگہ ھے لہٰذا وہاں جس طریقہ سے صلاۃ قائم ھے وہ عین سنت رسول ھے اور قطعئی حق ھے۔
اہل ایمان کے لیئے یہ آیت کافی ھے کہ اوّل بیت عالمین کے لیئے ھدایت ھے۔ اگر اوّل بیت میں طریقہ صلاۃ ہی درست اور بالکل حق نہیں
ھوگا تو وہ هُدًى لِّلْعَالَمِينَ کیسے رھے گا؟ یہ آیت سمجھنے کے لیئے کسی لمبی چوڑی گرامر کی ضرورت نہیں ھے۔
جو لوگ اللہ کی کتاب پر ایمان رکھتے ہیں ان کے لیئے یہ بات سمجھنا کچھ مشکل نہیں کہ اوّل بیت میں قائم صلاۃ کا طریقہ عین حق ھے۔
جن لوگوں نے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں، وہ اللہ کے فیصلوں میں اپنے شرکاء کے فیصلے ملا لیتے ہیں اور بعض اوقات
اللہ کے فیصلوں پر اپنے شرکاء کے فیصلوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
جب اللہ کا فیصلہ ھے کہ اوّل بیت عالمین کے لیئے ھدایت ھے تو اب کوئی حجت باقی نہیں رہ جاتی۔
جو مومن ھے اسکے لیئے اوّل بیت (مسجد الحرام) میں قائم طریقہ صلاۃ کو اپنانا کچھ مشکل نہیں ھے۔