السلام علیکم۔
میں نے جو کچھ بیان کرنے کی کوشش کی اگر وہ صحیح نہیں ھے تو اب آپ پر فرض ھے کہ صحیح اور حق بات کی مکمل وضاحت کریں۔
تاکہ پڑھنے والے موازنہ کر سکیں۔
مذید یہ بھی بتایئں کہ آپ مسجد الاحرام میں قائم طریقہ صلاۃ کو صحیح نہیں سمجھتے، بلکہ آپ کے نزدیک یہ باطل ھے اسی لیئے آپ حد درجہ اس طریقے کے مخالف ہیں۔ اور لوگوں کو بھی اس سے روک رہے ہیں۔
تاکہ آپ کے اندر کی فرقہ پرستی اور مسلک کی پیروی سامنے آجائے۔
مسجد الاحرام سے روکنے والوں کی فہرست میں تو آپ اپنا نام ریکارڈ کرواہی چکے ہیں۔
جب تک محدثوں کی اطاعت کرتے رہیں گے اور اس کو بغیر اللہ کی سند کے اور رسول کی تصدیق کے، رسول کی اطاعت سمجھتے
رہیں گے، حق بات تک نہیں پہنچ سکتے۔
ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّـهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّـهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ ﴿٤٠-١٢﴾
"یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ
جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم کفر کر دیتے تھے اور جب
اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک کیا جاتا تھا تو تم ایمان لے آتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"
ایک اللہ کی بات کو تو آپ آسانی سے قبول ہی نہیں کرتے جب تک محدثین کی ملاوٹ نہ ہو۔ (وہ بھی صرف اپنے فرقے کے محدثین)
پھرتوحید کہاں رہی؟