طالبان اور ان کا پرتشدد سیاسی ایجنڈا – کامرہ بيس پر حملہ
محترم ممبران،
السلام عليکم!
جہاں تک امريکہ اورطالبان ميں مماثلت کے حوالے سے محترم ابوبکر کا نقطہ نظر ہے تو ميں واضح کر دوں کہ طالبان کے برخلاف امريکی حکومت کے اقدامات پاکستانی معصوم عوام کے خلاف نہيں جس کا آپ غلط پرچار کررہے ہيں۔ ہمارا مقصد بہت واضح ہے کہ ان انتہا پسندوں کے خلاف ايکشن ليا جائے جوخواتین اور بچوں سمیت معصوم پاکستانی لوگوں کو اندھا دھند قتل کررہے ہیں-
ميں امريکہ اور دہشت گرد طالبان کو ايک ہی پلڑے ميں ڈالنے کے حوالے سے آپ کی غير معقول منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں- امریکہ نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے امداد میں اربوں ڈالر کی مدد فراہم کی ہے جبکہ طالبان نے جان بوجھ کر اور معمول کے مطابق پاکستانی فورسز پر حملے کرتے رہتے ہيں۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان فرق اس اورزیادہ واضح نہیں ہو سکتا۔
کسی بھی تنازعے کے ميرٹ اور اس کے اسباب کو سمجھنے کے لیے ان واقعات کا غير جانب دارانہ تجزيہ کرنا چاہيے جو بالاخر ايک فوجی کاروائ کی صورت اختيار کر جاتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ پر ان تنازعات کو شروع کرنے کا الزام نہيں لگايا جا سکتا۔ 911 کے واقعات سے بہت پہلے دہشت گردوں نے امريکہ کے خلاف کھلی جنگ کا باقاعدہ اعلان کر ديا تھا۔ القائدہ کے دہشت گردوں کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی شہريوں کو نشانہ بنايا جا رہا تھا اور طالبان کی ليڈرشپ نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود عالمی برادری سے تعاون اور حمايت سے صاف انکار کر ديا تھا۔
جيسا کہ ميں نے پہلے بھی يہ لکھا تھا کہ تاريخ کے کسی بھی فوجی تنازعے کی طرح دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے نتيجے ميں بھی بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت ہے ليکن آپ کو يہ سوال بھی کرنا چاہیے کہ کون سا فريق دانستہ بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ يہ وہي لوگ ہيں جو اس تنازعے کو شروع کرنے کا موجب بنے تھے اور جنھوں نے مذاکرات، قراردادوں اور پرامن طريقوں سے کی جانے والی ہر کوشش اور دہشت گردی کی وبا کو روکنے کے لیے کيۓ جانے والے تمام مطالبات کو يکسر مسترد کر ديا تھا۔
تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
محترم ممبران،
السلام عليکم!
جہاں تک امريکہ اورطالبان ميں مماثلت کے حوالے سے محترم ابوبکر کا نقطہ نظر ہے تو ميں واضح کر دوں کہ طالبان کے برخلاف امريکی حکومت کے اقدامات پاکستانی معصوم عوام کے خلاف نہيں جس کا آپ غلط پرچار کررہے ہيں۔ ہمارا مقصد بہت واضح ہے کہ ان انتہا پسندوں کے خلاف ايکشن ليا جائے جوخواتین اور بچوں سمیت معصوم پاکستانی لوگوں کو اندھا دھند قتل کررہے ہیں-
ميں امريکہ اور دہشت گرد طالبان کو ايک ہی پلڑے ميں ڈالنے کے حوالے سے آپ کی غير معقول منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں- امریکہ نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے امداد میں اربوں ڈالر کی مدد فراہم کی ہے جبکہ طالبان نے جان بوجھ کر اور معمول کے مطابق پاکستانی فورسز پر حملے کرتے رہتے ہيں۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان فرق اس اورزیادہ واضح نہیں ہو سکتا۔
کسی بھی تنازعے کے ميرٹ اور اس کے اسباب کو سمجھنے کے لیے ان واقعات کا غير جانب دارانہ تجزيہ کرنا چاہيے جو بالاخر ايک فوجی کاروائ کی صورت اختيار کر جاتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ پر ان تنازعات کو شروع کرنے کا الزام نہيں لگايا جا سکتا۔ 911 کے واقعات سے بہت پہلے دہشت گردوں نے امريکہ کے خلاف کھلی جنگ کا باقاعدہ اعلان کر ديا تھا۔ القائدہ کے دہشت گردوں کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی شہريوں کو نشانہ بنايا جا رہا تھا اور طالبان کی ليڈرشپ نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود عالمی برادری سے تعاون اور حمايت سے صاف انکار کر ديا تھا۔
جيسا کہ ميں نے پہلے بھی يہ لکھا تھا کہ تاريخ کے کسی بھی فوجی تنازعے کی طرح دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے نتيجے ميں بھی بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت ہے ليکن آپ کو يہ سوال بھی کرنا چاہیے کہ کون سا فريق دانستہ بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ يہ وہي لوگ ہيں جو اس تنازعے کو شروع کرنے کا موجب بنے تھے اور جنھوں نے مذاکرات، قراردادوں اور پرامن طريقوں سے کی جانے والی ہر کوشش اور دہشت گردی کی وبا کو روکنے کے لیے کيۓ جانے والے تمام مطالبات کو يکسر مسترد کر ديا تھا۔
تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu