ماریہ انعام
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 12، 2013
- پیغامات
- 498
- ری ایکشن اسکور
- 377
- پوائنٹ
- 164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تمام دیگر جانداروں کی طرح اللہ تعالی نے حضرتِ انسان کی بھی عموماً دو اصناف تخلیق کی ہیں۔۔۔مرد و زن ۔۔۔۔ان دونوں کی حیاتیاتی تشکیل میں روزِ اؤل سے ہی ایک نمایاں اور واضح فرق موجود ہوتا ہے ۔۔۔۔حقوقِ نسواں کے علمبرداروں اورمرد و زن کی مسابقت کے دعویداروں کے لیے اس سچے واقعہ میں نصیحت کا وافر سامان ہے۔۔
امریکی ریاست کے ہسپتال میں ایک دفعہ ایسا اتفاق ہوا کہ بیک وقت دو بچوں کی پیدائش ہوئی اور افراتفری میں دونوں کے ہاتھوں میں ماؤں سے نسبت ظاہر کرنے والا ٹیگ نہ لگایا جاسکا۔۔۔ان بچوں میں ایک لڑکا تھا اور دوسری لڑکی۔۔۔۔ٹیگ نہ لگانے کی وجہ سے دونوں کی ماؤں کی تعیین میں مشکل پیش آنے لگی۔۔۔جب دونوں بچوں کی فیملز کو اس صورتحال کا اندازہ ہوا تو ان کے غم و غصہ کی انتہاء نہ رہی اور انھوں نے ہسپتال والوں کو کیس کی دھمکی دی۔۔۔اس ہسپتال میں ایک مسلمان ڈاکٹر بھی تعینات تھا ۔۔۔عیسائی ڈاکٹر اس کے پاس آئے اور اسے کہا
تمہارا دعوی ہے کہ تمہاری الہامی کتاب میں ہر مسئلہ کا حل موجود ہے۔۔ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو یہ مسئلہ اس کتاب کی روشنی میں حل کرو
مسلمان ڈاکٹر ایک عالم کے پاس جا پہنچا اور مذکورہ مسئلہ ان کے سامنے رکھا۔۔۔۔انھوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے قرآن میں ایک ہی آیت پاتا ہوں
لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ
ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے
اس ایک آیت نے سارا مسئلہ ہی حل کر دیا۔۔۔۔وہ یوں کہ اس آیت کو عالم صاحب نے عموم پر محمول کیا اور ثابت کیا کہ ایک لڑکے کی ماں کے دودھ کی غذائیت لڑکی کی ماں کے دودھ کی غذائیت سے دوگنی ہو گی اوران کے دودھ کا تجزیہ کرنے سے دونوں کی ماؤں کا تعین کیا جا سکے گا۔۔۔
چنانچہ ان کے مشورے پر عمل کیا گیا۔۔۔قرآنی آیت کی حقانیت ایک بار پھر ثابت ہوئی۔۔۔اور وہ حقیقت سامنے آئی جس سے ڈاکٹر بھی اب تک بے خبر تھے۔۔۔سبحان اللہ
تمام دیگر جانداروں کی طرح اللہ تعالی نے حضرتِ انسان کی بھی عموماً دو اصناف تخلیق کی ہیں۔۔۔مرد و زن ۔۔۔۔ان دونوں کی حیاتیاتی تشکیل میں روزِ اؤل سے ہی ایک نمایاں اور واضح فرق موجود ہوتا ہے ۔۔۔۔حقوقِ نسواں کے علمبرداروں اورمرد و زن کی مسابقت کے دعویداروں کے لیے اس سچے واقعہ میں نصیحت کا وافر سامان ہے۔۔
امریکی ریاست کے ہسپتال میں ایک دفعہ ایسا اتفاق ہوا کہ بیک وقت دو بچوں کی پیدائش ہوئی اور افراتفری میں دونوں کے ہاتھوں میں ماؤں سے نسبت ظاہر کرنے والا ٹیگ نہ لگایا جاسکا۔۔۔ان بچوں میں ایک لڑکا تھا اور دوسری لڑکی۔۔۔۔ٹیگ نہ لگانے کی وجہ سے دونوں کی ماؤں کی تعیین میں مشکل پیش آنے لگی۔۔۔جب دونوں بچوں کی فیملز کو اس صورتحال کا اندازہ ہوا تو ان کے غم و غصہ کی انتہاء نہ رہی اور انھوں نے ہسپتال والوں کو کیس کی دھمکی دی۔۔۔اس ہسپتال میں ایک مسلمان ڈاکٹر بھی تعینات تھا ۔۔۔عیسائی ڈاکٹر اس کے پاس آئے اور اسے کہا
تمہارا دعوی ہے کہ تمہاری الہامی کتاب میں ہر مسئلہ کا حل موجود ہے۔۔ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو یہ مسئلہ اس کتاب کی روشنی میں حل کرو
مسلمان ڈاکٹر ایک عالم کے پاس جا پہنچا اور مذکورہ مسئلہ ان کے سامنے رکھا۔۔۔۔انھوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے قرآن میں ایک ہی آیت پاتا ہوں
لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ
ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے
اس ایک آیت نے سارا مسئلہ ہی حل کر دیا۔۔۔۔وہ یوں کہ اس آیت کو عالم صاحب نے عموم پر محمول کیا اور ثابت کیا کہ ایک لڑکے کی ماں کے دودھ کی غذائیت لڑکی کی ماں کے دودھ کی غذائیت سے دوگنی ہو گی اوران کے دودھ کا تجزیہ کرنے سے دونوں کی ماؤں کا تعین کیا جا سکے گا۔۔۔
چنانچہ ان کے مشورے پر عمل کیا گیا۔۔۔قرآنی آیت کی حقانیت ایک بار پھر ثابت ہوئی۔۔۔اور وہ حقیقت سامنے آئی جس سے ڈاکٹر بھی اب تک بے خبر تھے۔۔۔سبحان اللہ