قادری رانا
رکن
- شمولیت
- جون 20، 2014
- پیغامات
- 676
- ری ایکشن اسکور
- 55
- پوائنٹ
- 93
کچھ لوگ سورت اعراف کی آیت نمبر ١۹۴ کو دلیل بناتے ہیں کہ من دون اللہ سے فقط بت ہی نہیں بلکہ صالحین بھی مراد ہیں کیوں کہ اللہ تعالی فرماتا ہے إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (194) اس آیت کا ترجمہ ہے کہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو وہ بھی تمہاری مثل بندے ہیں تو ثابت ہوا یہاں فقط بت نہیں بلکہ صالحین بھی مراد ہیں۔
جوابا عرض ہے کہ یہاں عباد امثالکم سے بت ہی مراد ہیں اور رہ گئی بات ان کو عباد کہنے کی تو ان کو عباد مخلوق مملوک کے معنی میں کہا گیا ہے کہ وہ بھی تمہاری طرح مخلوق ہیں پھر اس سے اگلی آیت بھی اس بات کو واضح کر رہی ہے کہ یہاں بت ہی مراد ہیں۔اللہ فرماتا ہے أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ (195)اس آیت میں کہا گیا کہ کیا ان کے ہاتھ ہیں ؟ِ کیا ان کے پاوں ہیں یا ان کی آنکھیںِ ہیںِ؟یعنی ان سے ان اشیا کی نفی کی گئی ہے اور بتا یا گیا ہے کہ جس طرح تم مخلوق ہو وہ بھی مخلوق ہیں مملوک ہیں بلکہ وہ تو تم سے بھی کم تر ہیں نہ ان کی آنکھیں ہیں نہ ہاتھ۔
تفسیر خازن میں ہے
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبادٌ أَمْثالُكُمْ يعني أن الأصنام التي يعبدها هؤلاء المشركون إنما هي مملوكة لله أمثالهم
قاضی بیضاوی فرماتے ہیں
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أي تعبدونهم وتسمونهم آلهة. عِبادٌ أَمْثالُكُمْ من حيث إنها مملوكة مسخرة.(تفسیر بیضاوی)
تفسر قرطبی میں ہے
(إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبادٌ أَمْثالُكُمْ) حَاجَّهُمْ فِي عِبَادَةِ الْأَصْنَامِ." تَدْعُونَ" تَعْبُدُونَ. وَقِيلَ: تَدْعُونَهَا آلِهَةً." مِنْ دُونِ اللَّهِ" أَيْ مِنْ غَيْرِ اللَّهِ. وَسُمِّيَتِ الْأَوْثَانُ عباد الأنها مَمْلُوكَةٌ لِلَّهِ مُسَخَّرَةٌ. الْحَسَنُ: الْمَعْنَى أَنَّ الْأَصْنَامَ مخلوقة أمثالكم.
تفسیر مدراک میں ہے
{إِنَّ الذين تَدْعُونَ مِن دُونِ الله} أي تعبدونهم وتسمونهم آلهة {عباد أمثالكم} أى مخلقون مملوكون أمثالكم
ان تمام تفاسیر سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہاں بت مراد ہیں اور ان کو عباد مملوک ہونے کی حثیت سے کہا گیا ہے ۔
جوابا عرض ہے کہ یہاں عباد امثالکم سے بت ہی مراد ہیں اور رہ گئی بات ان کو عباد کہنے کی تو ان کو عباد مخلوق مملوک کے معنی میں کہا گیا ہے کہ وہ بھی تمہاری طرح مخلوق ہیں پھر اس سے اگلی آیت بھی اس بات کو واضح کر رہی ہے کہ یہاں بت ہی مراد ہیں۔اللہ فرماتا ہے أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ (195)اس آیت میں کہا گیا کہ کیا ان کے ہاتھ ہیں ؟ِ کیا ان کے پاوں ہیں یا ان کی آنکھیںِ ہیںِ؟یعنی ان سے ان اشیا کی نفی کی گئی ہے اور بتا یا گیا ہے کہ جس طرح تم مخلوق ہو وہ بھی مخلوق ہیں مملوک ہیں بلکہ وہ تو تم سے بھی کم تر ہیں نہ ان کی آنکھیں ہیں نہ ہاتھ۔
تفسیر خازن میں ہے
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبادٌ أَمْثالُكُمْ يعني أن الأصنام التي يعبدها هؤلاء المشركون إنما هي مملوكة لله أمثالهم
قاضی بیضاوی فرماتے ہیں
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أي تعبدونهم وتسمونهم آلهة. عِبادٌ أَمْثالُكُمْ من حيث إنها مملوكة مسخرة.(تفسیر بیضاوی)
تفسر قرطبی میں ہے
(إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبادٌ أَمْثالُكُمْ) حَاجَّهُمْ فِي عِبَادَةِ الْأَصْنَامِ." تَدْعُونَ" تَعْبُدُونَ. وَقِيلَ: تَدْعُونَهَا آلِهَةً." مِنْ دُونِ اللَّهِ" أَيْ مِنْ غَيْرِ اللَّهِ. وَسُمِّيَتِ الْأَوْثَانُ عباد الأنها مَمْلُوكَةٌ لِلَّهِ مُسَخَّرَةٌ. الْحَسَنُ: الْمَعْنَى أَنَّ الْأَصْنَامَ مخلوقة أمثالكم.
تفسیر مدراک میں ہے
{إِنَّ الذين تَدْعُونَ مِن دُونِ الله} أي تعبدونهم وتسمونهم آلهة {عباد أمثالكم} أى مخلقون مملوكون أمثالكم
ان تمام تفاسیر سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہاں بت مراد ہیں اور ان کو عباد مملوک ہونے کی حثیت سے کہا گیا ہے ۔