محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
محترم -جناب یہاں زندہ یا مردہ کی بات نہیں ہورہی بلکہ یہاں بات یہ ہورہی کہ وہ بھی مخلوق ہیں اور تم بھی مخلوق ۔باقی نعوزباللہ کون کہتا ہے کہ صالحین کی عبادت کی جائے دیکھیں جب عبادت کی نفی آئے تب تو اس میں انبیا و اولیا بھی شامل ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت جائز نہیں مگر دوسری طرف انکو ان آیات کا مصداق بنانا جن میں اختیارات کی نفی ہے یا جو آیت آپ نے لکھی ہے یہ غلط ہے۔اور حضرت عیسی نے تو خود نسبت مجازی کرتے ہوئے کہا کہ میں تخلیق کرتا ہوں مٹی سے پرندہ ۔اب ان کو من دون اللہ کا مصداق بنانا یہ غلط ہے۔اور یہ جو آیت آپ نے پیش کی اس سے مراد بھی بت ہیں تفاسیر اس کی گواہ ہیں باقی اگر آپ نے من دون اللہ کے حوالے سے بھث کرنی ہے تو الگ تھریڈ بنائے یہاں صرف اس آیت کے متعلق بحث ہو گی
پہلی بات تو یہ ہے کہ دنیا کا ہر کام ہی الله کے ازن سے ہوتا ہے - اور اس بات کو ہم اور آپ سے زیادہ نبی کریم صل الله علیہ وآ له وسلم کے دور کے مشرکین مکہ جانتے تھے -قرآن اس بات کا گواہ ہے کہ وہ مشرکین نہ صرف الله کو رازق اور مشکل کشا سمجھتے تھے بلکہ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ اس دنیا کا سارا نظام الله ہی کے قبضہ قدرت میں ہے - لیکن پھر بھی وہ الله کے نزدیک کافر اور مشرک قرار پاے - وجہ صرف یہ تھی کہ وہ صرف اپنے خود ساختہ وسیلوں کے چکر میں پھنسے ہوے تھے - قرآن میں ہے کہ وہ کہتے تھے کہ" ہم ان کی عبادت ان کی خوشنودی کے لئے نہیں کرتے بلکہ الله سے قریب ہونے کے لئے کرتے ہیں " سوره الزمر ٣-
دوسری بات یہ کہ سوره سورة الأعراف کی یہ آیت صاف بتاتی ہے کہ اس سے مراد قبر میں مدفون انسان ہی ہیں- صرف پتھر کے بت نہیں ہیں-
أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۗ سورة الأعراف ١٩٥
کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑیں یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنیں-
کیا قبر میں مدفون ایک انسان- اب چاہے وہ نبی ہو یا اس کا شمار صالحین میں ہو کیا اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ وہ یہ سب افعال سر انجام دے سکے؟؟- جو ایک زندہ انسان اپنے ان اعضاء سے سرانجام دیتا ہے - اگر آپ کا ان مشرکین کی طرح یہ کہنا ہے کہ الله کے ازن سے تو یہ ممکن ہے کہ قبر پر پڑا ایک صالح انسان ہماری مدد کر سکتا ہے- تو پھر میرا کہنا یہ ہے کہ پھر تو الله کے ازن سے پتھر کے بت بھی مشریکن مکہ کی مدد کرسکتے تھے - کیا آج ہندو اور بدھ مت کے لوگ جو پتھروں سے مانگتے ہیں الله کے رزق سے محروم ہیں ؟؟ کیا ان کو ان کے وسیلوں سے اولادیں نہیں ملتیں ؟؟ ان کی تمام مشکلات حل نہیں ہوتین ؟؟ تو پھر صرف وہ ہی کافر کیوں - ؟؟ اور ہم اس خود ساختہ وسیلے اختیار کرنے کے باوجود مسلمان کیوں ؟؟