• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عباد امثالکم سے کون مراد ہیں؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نیک انسان سے دعا کروانے کی کیا ضرورت ہے کیا اللہ بدکار کی پکار کو سنتا نہیں؟؟؟
بےشک، اللہ سبحانہ و تعالیٰ تو وہ ہے جو ہر نیک و بد انسان کی پکار کو سنتا ہے اور جواب دیتا ہے، اور یہی تعلیم اللہ تعالیٰ نے ہمیں سکھائی اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ میرے بندے جب میرے متعلق آپ سے پوچھیں تو آپ کہہ دیں کہ میں تمہارے قریب ہوں جب پکارنے والا چاہے وہ نیک ہو یا بد مجھے پکارے تو میں اُس کی پکار کو سنتا ہو اور جواب بھی دیتا ہوں (یہ آیت کا مفہوم ہے نہ کہ ہوبہو ترجمہ) کیونکہ اُس نے ایسی ہستی کو پکارا ہے جو نفع و نقصان پر پوری طرح قادر ہے اور زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، پس اللہ کے بندے اُس کو پکار کر کبھی نامراد نہیں ہو سکتے، لیکن شرط یہی ہے کہ خالص اُسی کو پکارنے والے بن جائیں، اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، باقی رہی یہ بات کہ جب اللہ تعالیٰ نیک و بد سب کی سنتا ہے تو پھر نیک انسان سے دعا کیوں کروائی جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، زندہ نیک انسان سے دعا کروائی جا سکتی ہے، اور دعا کرنے کے لئے کہا جا سکتا ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں اور شریعت سے اس کی دلیل ملتی ہے، لہذا اس پر بحث کی سرے سے گنجائش ہی نہیں۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
یہاں مسلک سے ہٹ کر مجھے کسی کا نہیں پتہ مگر میں تو صرف اپنے رب کو پکاروں گا اور اس پر تو بحث ہی نہیں ہے اور نہ میں کر رہا ہوں۔
جناب عالی آپ یہاں پر اپنے اعلیٰ حضرت کی مخالفت کررہے ہیں وہ تو مصیبت میں یا تو 'یاغوث' پکارتے تھے یا 'پنجتن' سے مدد طلب کرتے تھے۔ بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
بےشک، اللہ سبحانہ و تعالیٰ تو وہ ہے جو ہر نیک و بد انسان کی پکار کو سنتا ہے اور جواب دیتا ہے، اور یہی تعلیم اللہ تعالیٰ نے ہمیں سکھائی اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ میرے بندے جب میرے متعلق آپ سے پوچھیں تو آپ کہہ دیں کہ میں تمہارے قریب ہوں جب پکارنے والا چاہے وہ نیک ہو یا بد مجھے پکارے تو میں اُس کی پکار کو سنتا ہو اور جواب بھی دیتا ہوں (یہ آیت کا مفہوم ہے نہ کہ ہوبہو ترجمہ) کیونکہ اُس نے ایسی ہستی کو پکارا ہے جو نفع و نقصان پر پوری طرح قادر ہے اور زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، پس اللہ کے بندے اُس کو پکار کر کبھی نامراد نہیں ہو سکتے، لیکن شرط یہی ہے کہ خالص اُسی کو پکارنے والے بن جائیں، اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، باقی رہی یہ بات کہ جب اللہ تعالیٰ نیک و بد سب کی سنتا ہے تو پھر نیک انسان سے دعا کیوں کروائی جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، زندہ نیک انسان سے دعا کروائی جا سکتی ہے، اور دعا کرنے کے لئے کہا جا سکتا ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں اور شریعت سے اس کی دلیل ملتی ہے، لہذا اس پر بحث کی سرے سے گنجائش ہی نہیں۔
میں جس سوال کو بار بار اٹھا رہا ہوں اس کا جواب دیں۔جب اللہ ہر ایک کی سنتا ہے تو نیک بندے سے دعا کیوں کر وائی جاتی ہے؟
اور طالب علم@ صاحب میں نے اعلی حضرت کا کلمہ نہیں پڑھا۔ہر ایک کا اپنا اپنا ضمیر ہے جہان مرضہ مطمئن ہو جائے
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
اس آیت کی تفسیر کے تحت قرطبی میں ہے
وَلَيْسَ هَذَا إِنْكَارًا لِعِبَادَةِ الْأَصْنَامِ، بَلْ هُوَ اعْتِرَافٌ بِأَنَّ عِبَادَتَهُمُ الْأَصْنَامَ كَانَتْ بَاطِلَ
تفسیر بیضاوی میں ہے
نَدْعُوا مِنْ قَبْلُ شَيْئاً أي بل تبين لنا أنا لم نكن نعبد شيئاً بعبادتهم
جلالین میں ہے
{بل لم نكن ندعوا مِنْ قَبْل شَيْئًا} أَنْكَرُوا عِبَادَتهمْ
تفسیر نیشاپوری میں ہے
إنهم أنكروا عبادة الأصنام.
ابن کثیر میں ہے
{بَلْ لَمْ نَكُنْ نَدْعُو مِنْ قَبْلُ شَيْئًا} أَيْ: جَحَدُوا عِبَادَتَهُمْ
ان تمام تفاسیر کا خلاصہ یہ کہ مشرکین اصنام کی عبادت سے انکار کریں گئے ۔اگر اعلی حضرت نے تحریف کی ہے تو ان حضرات کو بھی محرف کہیں ۔باقی اللہ آپ کو ہدایت دے۔طالب علم@

اصنام یعنی بتوں کے بارے میں آپ کی ایک غلط فہمی کو دور کرتاچلوں کہ مشرکین مکہ اور قوم نوح کے مشرکین دونوں ہی صالحین کے بت بنا کر ان سے مدد طلب کرتے تھے ملاحظہ ہو کنزالایمان اور خزائن العرفان سے ایک اقتباس

831.jpg

اب نعیم الدین مراد آبادی صاحب صالحین کا تو ذکر گول کر گئے کہ اس سے ان کے عقیدے پر ضرب پڑتی تھی لیکن بخاری شریف کے بریلوی مترجم سورہ نوح کی اسی آیت کے ضمن میں آئی ہوئی مفسر قرآن سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تفسیر کو نہ بدل سکے۔ آپ ایک بار پھر پڑھیے اور دیکھیے کہ نیک لوگوں کی عبادت کیسے ہوتی ہے ؟؟؟؟

bukhari barelvi title.jpg



bukhari wad siwa.PNG
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
میں جس سوال کو بار بار اٹھا رہا ہوں اس کا جواب دیں۔جب اللہ ہر ایک کی سنتا ہے تو نیک بندے سے دعا کیوں کر وائی جاتی ہے؟
؎
جواب: نیک بندے سے دعا کیوں کروائی جائے:
  • نیک بندہ یعنی مواحد جب اللہ سے دعا کرے گا تو خالص اسی اللہ کو پکارے گا جیسا کہ قرآن میں خالص اسی کو پکارنے کا حکم دیا گیا ہے
  • نیک بندہ قبولیت دعا کے لیے استغفار کو اپنے اوپر لازم رکھتا ہو گا کہ اللہ سے مغفرت کی طلبی بھی دعا کی قبولیت کے اسباب میں سے ہے
  • نیک بندہ سنت طریقے سے دعا کرےگا، عاجزی سے ، انکساری سے
  • نیک بندہ کی کمائی بھی حلال ہو گی کہ یہ دعا کی قبولیت کی بنیادی شرائط میں سے ہے، حرام کمائی والے کی دعا قبول نہیں ہوتی
  • ------- وغیرہ وغیرہ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔
اس کے برعکس آپ خود ہی سمجھ سکتے ہیں کہ برے بندے سے دعا کیوں نہیں کروائی جاتی

دعا اپنے سے کم فضیلت والے مومن بھائی سے بھی کروائی جاسکتی ہے

عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ادائیگی عمرہ کے لئے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اجازت عطا فرمائی اور فرمایا کہ اے میرے چھوٹے بھائی اپنی دعا میں ہمیں شریک کر لینا اور دعا کے وقت مجھے نہ بھولنا حضرت عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کلمہ ارشاد فرمایا کہ اگر اس کے بدلہ میں مجھے تمام دنیا بھی دے دی جائے تو مجھے خوشی نہ ہوگی۔
(ابو داؤد،ترمذی )

اور طالب علم@ صاحب میں نے اعلی حضرت کا کلمہ نہیں پڑھا۔ہر ایک کا اپنا اپنا ضمیر ہے جہان مرضہ مطمئن ہو جائے
تو کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ احمد رضا خان صاحب کا غیراللہ کی پکار کی دعوت دینا یعنی نادعلی وغیرہ وغیرہ یا 'یاغوث مدد' کہنا غلط تھا۔
اگر نہیں تو پھر میں یہ سمجھوں کہ آپ کا ضمیر ابھی پوری طرح سے جاگا نہیں ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
رہ گئی یہ بات کہ اس آیت کا مطلب کیا ہے تو جو مطلب ہمنے بیان کیا وہ مفسرین کے حوالے سے ہے
آپ کا موقف ہے کہ یہاں صرف بت مراد ہیں ۔
کس مفسر نے یہ معنی بیان کیا ہے ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میں جس سوال کو بار بار اٹھا رہا ہوں اس کا جواب دیں۔جب اللہ ہر ایک کی سنتا ہے تو نیک بندے سے دعا کیوں کر وائی جاتی ہے؟
آپ کی اِس بات کا بہتر جواب طالب علم بھائی نے دے دیا ہے۔
؎
جواب: نیک بندے سے دعا کیوں کروائی جائے:
  • نیک بندہ یعنی مواحد جب اللہ سے دعا کرے گا تو خالص اسی اللہ کو پکارے گا جیسا کہ قرآن میں خالص اسی کو پکارنے کا حکم دیا گیا ہے
  • نیک بندہ قبولیت دعا کے لیے استغفار کو اپنے اوپر لازم رکھتا ہو گا کہ اللہ سے مغفرت کی طلبی بھی دعا کی قبولیت کے اسباب میں سے ہے
  • نیک بندہ سنت طریقے سے دعا کرےگا، عاجزی سے ، انکساری سے
  • نیک بندہ کی کمائی بھی حلال ہو گی کہ یہ دعا کی قبولیت کی بنیادی شرائط میں سے ہے، حرام کمائی والے کی دعا قبول نہیں ہوتی
  • ------- وغیرہ وغیرہ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔
اس کے برعکس آپ خود ہی سمجھ سکتے ہیں کہ برے بندے سے دعا کیوں نہیں کروائی جاتی

دعا اپنے سے کم فضیلت والے مومن بھائی سے بھی کروائی جاسکتی ہے

عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ادائیگی عمرہ کے لئے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اجازت عطا فرمائی اور فرمایا کہ اے میرے چھوٹے بھائی اپنی دعا میں ہمیں شریک کر لینا اور دعا کے وقت مجھے نہ بھولنا حضرت عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کلمہ ارشاد فرمایا کہ اگر اس کے بدلہ میں مجھے تمام دنیا بھی دے دی جائے تو مجھے خوشی نہ ہوگی۔
(ابو داؤد،ترمذی )
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
آپ کی اِس بات کا بہتر جواب طالب علم بھائی نے دے دیا ہے۔
آپ لوگ میرا سوال سمجھے جب اللہ ہر ایک کی پکار کو سنتا ہے تو پھر حضرت عمر نے خود دعا کیوں نہیں کی؟؟؟کیوں حضرت عباس سے کروائی؟کیا اللہ نے ان کی سننی نہیں تھی؟
اور جہاں تک بات طالب علم بھائی کے جواب کی تو ان کے بقول کہ نیک آدمی سے دعا اس کے نیک اعمال کی وجہ سے کروائی جاتی ہے تو جب کسی کے نیک اعمال دعا کی قبولیت کے چانسس بڑھا سکتے ہیں تو خود وہ اعمال کرنے والا کیوں نہیں؟
اور یہاں میں کم یا زیادہ فضیلت کی بات نہیں نیک اور بد کی بات کی ہے۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
آپ کا موقف ہے کہ یہاں صرف بت مراد ہیں ۔
کس مفسر نے یہ معنی بیان کیا ہے ؟
اس حصر کو توڑا کس مفسر نے ہے؟اور ایک بات اور کہ عمر صدیق صاحب نے جلالی صاحب کے سیمینارز کا جواب دیا ہے کیا ہو نیٹ پر موجود ہیں،۔یا فیصل آباد سے کہیں مل سکتی ہے؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
اصنام یعنی بتوں کے بارے میں آپ کی ایک غلط فہمی کو دور کرتاچلوں کہ مشرکین مکہ اور قوم نوح کے مشرکین دونوں ہی صالحین کے بت بنا کر ان سے مدد طلب کرتے تھے ملاحظہ ہو کنزالایمان اور خزائن العرفان سے ایک اقتباس

14971 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

اب نعیم الدین مراد آبادی صاحب صالحین کا تو ذکر گول کر گئے کہ اس سے ان کے عقیدے پر ضرب پڑتی تھی لیکن بخاری شریف کے بریلوی مترجم سورہ نوح کی اسی آیت کے ضمن میں آئی ہوئی مفسر قرآن سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تفسیر کو نہ بدل سکے۔ آپ ایک بار پھر پڑھیے اور دیکھیے کہ نیک لوگوں کی عبادت کیسے ہوتی ہے ؟؟؟؟

14970 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


14972 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
یہاں بخاری میں بھی بتوں ہی کی عبادت کا ذکر ہے کہ پہلے ان بتوں کو ازروئے عقیدت رکھ لیا اور پھر عبادت شروع کر دی۔اور دوسری بات کوئی مسلمان صالحین کی عبادت نہیں کرتا ۔معبود صرف اللہ۔سادہ سے سادہ مسلمان بھی آپ کو بتائے گا کہ عبادت صرف اللہ کی۔
 
Top