؎
جواب:
نیک بندے سے دعا کیوں کروائی جائے:
- نیک بندہ یعنی مواحد جب اللہ سے دعا کرے گا تو خالص اسی اللہ کو پکارے گا جیسا کہ قرآن میں خالص اسی کو پکارنے کا حکم دیا گیا ہے
- نیک بندہ قبولیت دعا کے لیے استغفار کو اپنے اوپر لازم رکھتا ہو گا کہ اللہ سے مغفرت کی طلبی بھی دعا کی قبولیت کے اسباب میں سے ہے
- نیک بندہ سنت طریقے سے دعا کرےگا، عاجزی سے ، انکساری سے
- نیک بندہ کی کمائی بھی حلال ہو گی کہ یہ دعا کی قبولیت کی بنیادی شرائط میں سے ہے، حرام کمائی والے کی دعا قبول نہیں ہوتی
- ------- وغیرہ وغیرہ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔
اس کے برعکس آپ خود ہی سمجھ سکتے ہیں کہ برے بندے سے دعا کیوں نہیں کروائی جاتی
دعا اپنے سے کم فضیلت والے مومن بھائی سے بھی کروائی جاسکتی ہے
عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ادائیگی عمرہ کے لئے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اجازت عطا فرمائی اور فرمایا کہ
اے میرے چھوٹے بھائی اپنی دعا میں ہمیں شریک کر لینا اور دعا کے وقت مجھے نہ بھولنا حضرت عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کلمہ ارشاد فرمایا کہ اگر اس کے بدلہ میں مجھے تمام دنیا بھی دے دی جائے تو مجھے خوشی نہ ہوگی۔
(ابو داؤد،ترمذی )