• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد الرحمن ابن رجب الحنبلی --- ارواح کو عذاب و راحت دوسرے جسموں میں ملتی ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اور ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اس مسئلہ کے متعلق شیخ الاسلام رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا اور ان کے جواب کے الفاظ ہمیں یاد ہیں انہوں نے فرمایا :
اہل سنت والجماعت اس پر متفق ہیں کہ عذاب اور نعمتیں بدن اور روح دونوں کو ہوتی ہے روح کو بدن سے جدا ہونے کی شکل میں بھی عذاب اور نعمتیں حاصل ہوتی ہیں اور بدن سے متصل ہونے کی شکل میں بھی تو بدن سے روح کے متصل ہونے کی شکل میں روح کو عذاب اور نعمت کا اس حالت میں حصول دونوں کو ہوتا ہے جس طرح کہ روح کا بدن سے منفرد ہونے کی شکل میں ہے ۔
مذهب سلف الأمة وأئمتها :
أن الميت إذا مات يكون في نعيم أو عذاب ، وأن ذلك يحصل لروحه وبدنه ، وأن الروح تبقى بعد مفارقة البدن منعمة أو معذبة ، وأنها تتصل بالبدن أحياناً ويحصل له معها النعيم أو العذاب ، ثم إذا كان يوم القيامة الكبرى أعيدت الأرواح إلى الأجساد وقاموا من قبورهم لرب العالمين ومعاد الأبدان متفق عليه بين المسلمين واليهود والنصارى . " الروح " ( ص 51 ، 52 ) .

ويضرب العلماء مثالا لذلك الحلم في المنام فقد يرى الإنسان أنه ذهب وسافر وقد يشعر بسعادة وهو نائم وقد يشعر بحزن وأسى وهو في مكانه وهو في الدنيا فمن باب أولى أن تختلف في الحياة البرزخية وهي حياة تختلف كلية عن الحياة الدنيا أو الحياة في الآخرة
مرنے کے بعد میت یا تو نعمتوں میں اور یا پھر عذاب میں ہوتی ہے ۔ جو کہ روح اور بدن دونوں کو حاصل ہوتا ہے روح بدن سے جدا ہونے کے بعد یا تو نعمتوں میں اور یا عذاب میں ہوتی اور بعض اوقات بدن کے ساتھ ملتی ہے تو بدن کے ساتھ عذاب اور نعمت میں شریک ہوتی اور پھر قیامت کے دن روحوں کو جسموں میں لوٹایا جائے گا تو وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف نکل کھڑے ہوں گے جسموں کا دوبارہ اٹھنا اس میں مسلمان اور یہودی اور عیسائی سب متفق ہیں- الروح ( ص / 51- 52)
علماء اس کی مثال اس طرح دیتے ہیں کہ انسان خواب میں بعض اوقات یہ دیکھتا ہے کہ یہ کہیں گیا اور اس نے سفر کیا یہ پھر اسے سعادت ملی ہے حالانکہ وہ سویا ہوا ہے اور بعض اوقات وہ غم وحزن اور افسوس محسوس کرتا ہے حالانکہ وہ اپنی جگہ پر دنیا میں ہی موجود ہے تو بزرخی زندگی بدرجہ اولی مختلف ہو گي جو کہ اس زندگی سے مکمل طور پر مختلف ہے اور اسی طرح آخرت کی زندگی میں بھی ۔




 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
تعجب ہے اب آپ نے علامہ ابن رجب کے مقابلے میں ـقاری جاوید صاحب کو پیش کردیا ؛
ویسے ان کا تعارف کروائیں ،کس دور کے محدث ،مفسر ،یامجتھد ہیں ؟؟
اگر قاری جاوید کا قول ہی پیش کرنا تھا ،تو پہلے ابن رجب کو کیوں پیش کیا ؟؟
قاری خلیل الرحمن جاوید صاحب (وہ ڈبل ایم اے ہوں ، یا ٹرپل ایم اے )کے کہنے سے احادیث ضعیف نہیں ہوجاتیں ،
بلکہ ہر حدیث کی اسناد وغیرہ دیکھ کر اصول حدیث کی روشنی میں صحت وضعف کا فیصلہ ہوتا ہے ؛
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
تعجب ہے اب آپ نے علامہ ابن رجب کے مقابلے میں ـقاری جاوید صاحب کو پیش کردیا ؛
ویسے ان کا تعارف کروائیں ،کس دور کے محدث ،مفسر ،یامجتھد ہیں ؟؟
اگر قاری جاوید کا قول ہی پیش کرنا تھا ،تو پہلے ابن رجب کو کیوں پیش کیا ؟؟
قاری خلیل الرحمن جاوید صاحب (وہ ڈبل ایم اے ہوں ، یا ٹرپل ایم اے )کے کہنے سے احادیث ضعیف نہیں ہوجاتیں ،
بلکہ ہر حدیث کی اسناد وغیرہ دیکھ کر اصول حدیث کی روشنی میں صحت وضعف کا فیصلہ ہوتا ہے ؛
علامہ ابن رجب کے حوالے جنہوں نے پیش کیے ہیں - اس کی بات ان سے کریں - میں نے ابن قیم رحم الله کی کتاب کے سکیں پیجز بھی لگا دیے ہیں - وہاں آپ نے کوئی جواب نہیں دیا - کیا ابن قیم رحم الله کی باتیں جو انہوں نے کی ہیں آپ مانتے ہیں یا کچھ مانتے ہیں اور کچھ کے منکر ہیں -
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
کتاب الروح ابن القیم رحمہ اللہ کی اوائل کی تصنیف ہے جس پر اھل حدیث نظر رکھتے ہیں
خلیل الرحمن جاوید صاحب عبداللہ بھاولپوری رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں لیکن معصوم عن الخطاء کوئی نہیں ہوتا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
یہاں بھی کچھ فرما دیں انتظار ہے -
شاید آپ نے غور نہیں کیا، کتاب الروح ۔کا حوالہ بنیادی اور مرکزی نہیں بلکہ تبعاً ہے ،
پھر بھی اگر یہ کتاب ٹھیک نہیں ،تو اس کا حوالہ چھوڑ دیں ، ،، لیکن اس پہلے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت :
قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :
ومذهب سلف الأمة وأئمتها أن العذاب أو النعيم يحصل لروح الميت وبدنه ، وأن الروح تبقى بعد مفارقة البدن منعمة أو معذبة ، وأيضا تتصل بالبدن أحيانا فيحصل له معها النعيم أو العذاب ". وعلينا الإيمان والتصديق بما أخبر الله ."الاختيارات الفقهية" ( ص 94 ) .
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
آئمہ سلف کا مذہب یہ ہے کہ عذاب قبر اور اس کی نعمتیں میت کی روح اور جسم دونوں کو حاصل ہوتی ہیں اور روح بدن سے جدا ہونے کے بعد عذاب یا نعمت میں ہوتی ہے اور بعض اوقات جسم سے ملتی بھی ہے تو دونوں کو عذاب یا نعمت حاصل ہوتی ہے ۔
تو ہم پر یہ ضروری ہے کہ جو اللہ تعالی نے ہمیں خبر دی ہے ہم اس پر ایمان لائیں اور اس کی تصدیق کریں ۔ الاختیارات الفقہیۃ (ص 94
اس کا ہی جواب دے دیں ،
پھر میں نے ابن رجب کی اسی تفسیر (جس کی بنیاد پر یہ تھریڈ لگایا گیا ) کا حوالہ سکین کرکے دیا تھا اس کے متعلق بھی کچھ فرمادیں
اب رہے قاری خلیل الرحمن جاوید صاحب تو لیجئے ان کی وضاحت بھی دیکھ لیں
عذاب القبر 44.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
شاید آپ نے غور نہیں کیا، کتاب الروح ۔کا حوالہ بنیادی اور مرکزی نہیں بلکہ تبعاً ہے ،
پھر بھی اگر یہ کتاب ٹھیک نہیں ،تو اس کا حوالہ چھوڑ دیں ، ،، لیکن اس پہلے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت :
قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :
ومذهب سلف الأمة وأئمتها أن العذاب أو النعيم يحصل لروح الميت وبدنه ، وأن الروح تبقى بعد مفارقة البدن منعمة أو معذبة ، وأيضا تتصل بالبدن أحيانا فيحصل له معها النعيم أو العذاب ". وعلينا الإيمان والتصديق بما أخبر الله ."الاختيارات الفقهية" ( ص 94 ) .
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
آئمہ سلف کا مذہب یہ ہے کہ عذاب قبر اور اس کی نعمتیں میت کی روح اور جسم دونوں کو حاصل ہوتی ہیں اور روح بدن سے جدا ہونے کے بعد عذاب یا نعمت میں ہوتی ہے اور بعض اوقات جسم سے ملتی بھی ہے تو دونوں کو عذاب یا نعمت حاصل ہوتی ہے ۔
تو ہم پر یہ ضروری ہے کہ جو اللہ تعالی نے ہمیں خبر دی ہے ہم اس پر ایمان لائیں اور اس کی تصدیق کریں ۔ الاختیارات الفقہیۃ (ص 94
اس کا ہی جواب دے دیں ،
پھر میں نے ابن رجب کی اسی تفسیر (جس کی بنیاد پر یہ تھریڈ لگایا گیا ) کا حوالہ سکین کرکے دیا تھا اس کے متعلق بھی کچھ فرمادیں
اب رہے قاری خلیل الرحمن جاوید صاحب تو لیجئے ان کی وضاحت بھی دیکھ لیں
9431 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

صرف ایک بات کا جواب دے دیں کہ قبر سے مراد یہ دنیاوی قبر ہے یا برزخی قبر ہے - آپ مجھ سے جو بحث کر رہے ہیں - کیا وہ دنیوی قبر ہے یا برزخی قبر ہے - پہلے یہ بات دیں تا کہ اس بات کو آگے بڑھایا جا سکے - کیا روح دنیاوی قبر میں لوٹائی جاتی ہے یا نہیں -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :

ومذهب سلف الأمة وأئمتها أن العذاب أو النعيم يحصل لروح الميت وبدنه ، وأن الروح تبقى بعد مفارقة البدن منعمة أو معذبة ، وأيضا تتصل بالبدن أحيانا فيحصل له معها النعيم أو العذاب ". وعلينا الإيمان والتصديق بما أخبر الله ."الاختيارات الفقهية" ( ص 94 ) .

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

آئمہ سلف کا مذہب یہ ہے کہ عذاب قبر اور اس کی نعمتیں میت کی روح اور جسم دونوں کو حاصل ہوتی ہیں اور روح بدن سے جدا ہونے کے بعد عذاب یا نعمت میں ہوتی ہے اور بعض اوقات جسم سے ملتی بھی ہے تو دونوں کو عذاب یا نعمت حاصل ہوتی ہے ۔

تو ہم پر یہ ضروری ہے کہ جو اللہ تعالی نے ہمیں خبر دی ہے ہم اس پر ایمان لائیں اور اس کی تصدیق کریں ۔

الاختیارات الفقہیۃ (ص 94

صرف یہ بتا دیں کہ امام صاحب نے جو روح اور جسم اور عذاب قبر کی بات کی ہے- وہ کون سی قبر ہے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
تو ہم پر یہ ضروری ہے کہ جو اللہ تعالی نے ہمیں خبر دی ہے ہم اس پر ایمان لائیں اور اس کی تصدیق کریں ۔

۔ اسی طرح دنیا میں لوگ مختلف طریقوں سے مرتے ہیں، کسی کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، کوئی ٹریفک حادثے میں مرتا ہے تو کسی کا جسم بم دھماکے میں پرزے پرزے ہو جاتا ہے، کسی کی موت ہوائی حادثے میں ہو جاتی ہے تو کوئی سیلاب یا دیگر قدرتی آفات کا شکار ہو کر لقمۂ اجل بنتا ہے اور کچھ کو جانور کھا جاتے ہیں۔ اسی طرح ہر مذہب یا معاشرے کا اپنے مردوں کو ٹھکانے لگانے کا طریقہ بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے جیسے ہندو اپنے مردے جلا دیتے ہیں اور انکی راکھ گنگا میں بہا دی جاتی ہے اسی طرح پارسی اپنے مردوں کو پرندوں کے کھانے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں کہ انکے خیال میں یوں مردہ جسم کو قدرت کے حوالے کر دینا ہی مناسب طریقہ ہے، اسی طرح بہت سی لاوارث لاشوں کو چیر پھاڑ کر میڈیکل کے طالبعلم اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں اور ایسی لاشوں کو بعد میں تیزاب میں گلا کر ختم کر دیا جاتا ہے ۔ یعنی بہت سے لوگوں کو تو دنیا میں قبر ملتی ہی نہیں لیکن جب ہم قران پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ قبر ہر انسان کو دی جاتی ہے ۔



قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ۔ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ۔ مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ۔ ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ۔ ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ۔ ثُمَّ إِذَا شَاءَ أَنشَرَهُ


انسان پر اللہ کی مار وہ کیسا ناشکرا ہے۔ کس چیز سے اللہ نے اس کو بنایا؟ نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اسے پیدا کیا ، پھر اس کی تقدیر مقرر کی، پھر اسکے لئے زندگی کی راہ آسان کی، پھر اسے موت دی اور قبر عطا فرمائی، پھر جب اسے چاہے گا زندہ کرے گا۔


سورة عبس آیات ۱۷ تا ۲۲

پس ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہر مرنے والے کو قبر ملتی ہے چاہے دنیا میں اسکی لاش جلا کر راکھ کردی جائے اور یا پھر وہ جانوروں اور مچھلیوں کی خوراک بن جائے اور یہی وہ اصلی قبر ہے جو ہر ایک کو ملتی ہے اور جہاں روح کو قیامت تک رکھا جائے گا اور ثواب و عذاب کے ادوار سے گزارا جائے گا۔ اسی حوالے سے ایک اور مثال ہمیں فرعو ن اور اسکے حواریوں کی ملتی ہے جن کے بارے میں قران ہمیں بتاتا ۔

حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِي۔ آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ۔ فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ


اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کر دیا پھر فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم اور زيادتی سے ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب ڈوبنےلگا کہا میں ایمان لایا کہ کوئی معبود نہیں مگر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبردار میں سے ہوں۔ اب یہ کہتا ہے اورتو اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا۔ سو آج ہم تیرے بدن کو نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے لیے عبرت ہو اوربے شک بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بے خبر ہیں۔


سورة یونس، آیات ۹۰ تا ۹۲

فَوَقَاهُ اللَّهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا ۖ وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ۔ النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا ۖ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ


پھر الله نے اسے تو ان کے فریبوں کی برائی سے بچایا اور خود فرعونیوں پر سخت عذاب آ پڑا۔ وہ صبح او رشام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی (حکم ہوگا) فرعونیوں کو سخت عذاب میں لے جاؤ۔

سورة غافر، آیات ٤۵۔٤٦

اسطرح ہمیں بتایا جاتا ہے کہ فرعون اور اسکے لوگ صبح شام آگ پر پیش کئے جاتے ہیں اور قیامت کے بعد اس عذاب میں مزید شدت آ جائے گی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ان لوگوں کو صبح و شام کا یہ عذاب کہاں ہو رہا ہے؟ کیونکہ مصر کے لوگ تو اپنے مردوں کو ممی بنا کر محفوظ کر لیتے تھے اور آج صدیاں گزر جانے کے بعد بھی انکی لاشیں یا ممیاں شیشے کے تابوتوں میں مصر اور دنیا کے دیگر عجائب خانوں میں ساری دنیا کے سامنے پڑی ہیں۔ اب جو یہ فرقے یہ دعوی کرتے ہیں کہ تمام انسانوں کی ارواح کو مستقل طور پر انکی قبروں میں مدفون مردہ اجسام سے جوڑ دیا جاتا ہے تو فرعون اور فرعونیوں کے حوالے سے یہ سب ہمیں کیوں دکھائی نہیں دیتا؟ کیا کبھی کسی نے ان ممیوں کو ہلتے یا عذاب کی حالت میں چیختے چلاتے دیکھا ہے؟ لہذا اصل بات وہی ہے جو ہم اپنے ہر مضمون میں اپنے پڑھنے والوں کے لئے دہراتے ہیں کہ ان فرقوں کے چند نامی گرامی علماء نے قران و حدیث کے خلاف عقائد و تعلیمات گھڑ لئے اور اب ان سب فرقوں کا حال یہ ہے کہ اپنے اپنے علماء کی اندھی تقلید کی وجہ سے یہ لوگ انکی ان غلط تعلیمات کا انکار نہیں کر پاتے چاہے اس سب میں قران و حدیث کا واضح انکار ہو جائے۔
 
Top