أرأيت من اتخذ إلهه هواه
جس طرح معروف سماجی شخصیت ’ خدمت خلق ’ میں مصروف ہوئے اور ایسے ہوئے کہ مبادیات دین بھی ان کے ہاں اہمیت کھو گئے . بالکل اسی طرح کی نفسیات والے کچھ اور لوگ بھی ہیں ، ’ اتحاد امت ’ اور ’ غلبہ اسلام ’ کے لیے بیقرار کچھ شخصیات بھی بعض دفعہ ان خوابوں کی تعبیر کی خواہش میں مسلمات دین کی قربانی دینے پر تیار ہو جاتے ہیں .
گویا ان کے نزدیک کل اسلام اور مقصد زندگی وہی ہے ، جو فکر ان کے دلوں کو بھا گئی ، باقی سب کچھ جاتا ہے تو جاتا رہے ۔
حالانکہ یہ اللہ کے دین سے انحراف ، اور خالق کائنات کے مقرر کردہ اصول و ضوابط سے اعراض ہے .
مسلمان کا خاصہ یہ ہے کہ وہ شتر بے مہار نہیں ہوتا کہ اپنی دلچسپیوں یا مشغلوں کے پیچھے بھٹکتا پھرے ۔
بلکہ وہ اللہ تعالی کے احکامات کے سامنے اس نکیل زدہ اونٹ کی طرح ہے ، جو اپنی حرکات و سکنات میں مالک کی مرضی کا پابند ہوتا ہے ۔
یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلاں ابنے ’ مشن ’ میں سب کچھ بول گیا ، حتی کہ دین کے فرائض و واجبات کو بھی پس پشت ڈال دیا ، میری نظر میں ان کے بارے میں اس آیت بر غور و فکر کرنا چاہیے :
أرأيت من اتخذ إلهه هواه