محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اور یہ تحریر تو خود پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ مجھے لکھنے والا کون ہے
عبد الستار ایدھی ....کو معاف کر دیجئے..
..
ایدھی دنیا سے چلے گئے....قوم غم میں ڈوب گئی....لیکن فیس بک پر ایک بحث چل نکلی .ان کے عقائد پر ..ان کی خدمات کے حوالے سے ..اعتدال بہت کم نظر آ رہا تھا...
ایدھی نے خدمت انسانیت کی جو مثال پیش کی شائد ہی کوئی کر سکے.. اپنی مفلوج والدہ کی خدمت سے انسانیت کی خدمت کا سفر انہوں نے بہت جلد طے کر لیا...اور پھر اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا..دوسری جماعت سے سکول چھوڑ گیے لامحالہ تعلیم کی کمی کے اثرات تھے..
ان کا میدان خدمت خلق تھا ، انسان سے ہمدردی تھا، لاوارثوں کو پناہ دینا تھا..لاشوں کو کفن پہنانا تھا...اور رات کے اندھیروں میں کیے گیے گناہوں کے نتائج کو سینے سے لگانے کا تھا
انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کی بنیاد ڈالی...اور اس میں وہ مقام بھی آیا کہ ٹرین حادثے میں لاشوں اور زخمیوں کے انبار لگے ہوۓ تھے ایدھی کے رضاکار پہنچ چکے تھے ایدھی بھی ہیلی کاپٹر پر نکلے ...منزل تک پہنچنے کو تھے کہ جان سے عزیز نواسے کی موت کی خبر آ گئی کہ جس کو نازک حالت میں ہسپتال چھوڑ کر آئے تھے...پائلٹ نے پوچھا "واپس چلیں؟.."..ایدھی نے نمناک آنکھوں کو چھپاتے ہوۓ کہا کہ " نہیں آگے چلو"
انکی موت پر ان کے عقائد پر بحث لایعنی ہے..وہ اگر قوم کے نظریاتی قائد بننے کی کوشش کرتے تو یہ بحث بنتی تھی ...ان کے عقائد سے مجھے بھی اختلاف ہے ..جب جنگ میں ان کا انٹرویو چھپا تو میرے لیے بھی دکھ کا سبب بنا...نماز اور حج کے بارے میں ان کے خیالات بلاشبہ قابل گرفت تھے ..لیکن اس انٹرویو کو مدت گذر گئی....تب اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا...تب اس پر پوسٹ کی جاتیں...کچھ لوگ ان کو جا کر ملتے .ان کو سمجھاتے ...ممکن ہے وہ سمجھ جاتے...یاد رکھئے جو کم پڑھے لکھے ہوتے ہیں وہ آسان لوگ بھی ہوتے ہیں..اب جب ہم نے ان کی زندگی میں یہ کام نہیں کیے تو ان کی موت پر بھی رہنے ہی دیجئے....اور ویسے بھی اب یہ آپ کی جگ ہنسائی کا ہی موجب بنے گا..اور مذھبی طبقے سے لوگوں کی مزید دوری کا بھی..... اور وہ دو برس بستر پر رہے کون جانتا ہے کہ انہوں نے ان عقائد سے کتنی توبہ کی ہو؟...اور یہ بات تو طے ہے کہ وہ ان عقائد کے مبلغ نہ تھے کہ ان کا احتساب پس مرگ بھی ضروری ہو
کچھ لوگ وہ بھی ہیں جو ان کو الله کا ولی . پکا جنتی ، اور محسن انسانیت کہہ رہے ہیں....دیکھئے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ بہت سے انسانوں کے محسن تھے لیکن ترکیب "محسن انسانیت" رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے...اسے عام نہ کیجئے
..جب محسن انسانیت کا لفظ بولا جاتا ہے بے اختیار نبی کریم ہی ذہن میں آتے ہیں...کیا آپ ہر کسی کو"قائد اعظم" کہتے ہیں
رہا جنتی ہونے کا سرٹیفکیٹ.... بلا شبہ ان کی خدمات ایسی تھیں کہ جنت ملے..لیکن جنت جہنم کے فیصلے کرنے والے ہم کون ہوتے ہیں؟...ان کی دنیاوی خدمات ، سماجی خدمات پر الله نے ان کو دنیا کے بے تحاشا انعامات سے نوازا..کیا ان سی عزت کسی کی ہے ؟ کیا پاکستان میں کسی اور کو بلا لحاظ عقیدہ ، مذہب ، مسلک اتنی عزت ملی ؟..اتنی محبت ملی ؟... اتنا احترام ملا؟....لوگوں نے اربوں روپے ان پر نچھاور کیے.... یہی اللہ کی طرف سے ان پر انعام تھا ..ان کا دنیا میں بدلہ تھا...
جنت دو چیزوں کے بدلے ملتی ہے ایک نیک اعمال اور دوسرا عقیدہ....اور ان دونوں کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے...کہ عقیدہ درست تھا یا نہیں ؟.. اعمال خالص تھے یا ریا کاری اور شہرت طلبی کے لیے...تو دوستو! یہ دونوں معاملات بندے کے دل کے اندر ہوتے ہیں ...اور آپ میں سے دل چیر کے کس نے دیکھا ہے ؟؟؟
دل ، دریا سمندروں ڈھونگے
کون دلاں دیاں جانے ..ھو
...........................ابوبکرقدوسی
..
ایدھی دنیا سے چلے گئے....قوم غم میں ڈوب گئی....لیکن فیس بک پر ایک بحث چل نکلی .ان کے عقائد پر ..ان کی خدمات کے حوالے سے ..اعتدال بہت کم نظر آ رہا تھا...
ایدھی نے خدمت انسانیت کی جو مثال پیش کی شائد ہی کوئی کر سکے.. اپنی مفلوج والدہ کی خدمت سے انسانیت کی خدمت کا سفر انہوں نے بہت جلد طے کر لیا...اور پھر اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا..دوسری جماعت سے سکول چھوڑ گیے لامحالہ تعلیم کی کمی کے اثرات تھے..
ان کا میدان خدمت خلق تھا ، انسان سے ہمدردی تھا، لاوارثوں کو پناہ دینا تھا..لاشوں کو کفن پہنانا تھا...اور رات کے اندھیروں میں کیے گیے گناہوں کے نتائج کو سینے سے لگانے کا تھا
انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کی بنیاد ڈالی...اور اس میں وہ مقام بھی آیا کہ ٹرین حادثے میں لاشوں اور زخمیوں کے انبار لگے ہوۓ تھے ایدھی کے رضاکار پہنچ چکے تھے ایدھی بھی ہیلی کاپٹر پر نکلے ...منزل تک پہنچنے کو تھے کہ جان سے عزیز نواسے کی موت کی خبر آ گئی کہ جس کو نازک حالت میں ہسپتال چھوڑ کر آئے تھے...پائلٹ نے پوچھا "واپس چلیں؟.."..ایدھی نے نمناک آنکھوں کو چھپاتے ہوۓ کہا کہ " نہیں آگے چلو"
انکی موت پر ان کے عقائد پر بحث لایعنی ہے..وہ اگر قوم کے نظریاتی قائد بننے کی کوشش کرتے تو یہ بحث بنتی تھی ...ان کے عقائد سے مجھے بھی اختلاف ہے ..جب جنگ میں ان کا انٹرویو چھپا تو میرے لیے بھی دکھ کا سبب بنا...نماز اور حج کے بارے میں ان کے خیالات بلاشبہ قابل گرفت تھے ..لیکن اس انٹرویو کو مدت گذر گئی....تب اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا...تب اس پر پوسٹ کی جاتیں...کچھ لوگ ان کو جا کر ملتے .ان کو سمجھاتے ...ممکن ہے وہ سمجھ جاتے...یاد رکھئے جو کم پڑھے لکھے ہوتے ہیں وہ آسان لوگ بھی ہوتے ہیں..اب جب ہم نے ان کی زندگی میں یہ کام نہیں کیے تو ان کی موت پر بھی رہنے ہی دیجئے....اور ویسے بھی اب یہ آپ کی جگ ہنسائی کا ہی موجب بنے گا..اور مذھبی طبقے سے لوگوں کی مزید دوری کا بھی..... اور وہ دو برس بستر پر رہے کون جانتا ہے کہ انہوں نے ان عقائد سے کتنی توبہ کی ہو؟...اور یہ بات تو طے ہے کہ وہ ان عقائد کے مبلغ نہ تھے کہ ان کا احتساب پس مرگ بھی ضروری ہو
کچھ لوگ وہ بھی ہیں جو ان کو الله کا ولی . پکا جنتی ، اور محسن انسانیت کہہ رہے ہیں....دیکھئے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ بہت سے انسانوں کے محسن تھے لیکن ترکیب "محسن انسانیت" رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے...اسے عام نہ کیجئے
..جب محسن انسانیت کا لفظ بولا جاتا ہے بے اختیار نبی کریم ہی ذہن میں آتے ہیں...کیا آپ ہر کسی کو"قائد اعظم" کہتے ہیں
رہا جنتی ہونے کا سرٹیفکیٹ.... بلا شبہ ان کی خدمات ایسی تھیں کہ جنت ملے..لیکن جنت جہنم کے فیصلے کرنے والے ہم کون ہوتے ہیں؟...ان کی دنیاوی خدمات ، سماجی خدمات پر الله نے ان کو دنیا کے بے تحاشا انعامات سے نوازا..کیا ان سی عزت کسی کی ہے ؟ کیا پاکستان میں کسی اور کو بلا لحاظ عقیدہ ، مذہب ، مسلک اتنی عزت ملی ؟..اتنی محبت ملی ؟... اتنا احترام ملا؟....لوگوں نے اربوں روپے ان پر نچھاور کیے.... یہی اللہ کی طرف سے ان پر انعام تھا ..ان کا دنیا میں بدلہ تھا...
جنت دو چیزوں کے بدلے ملتی ہے ایک نیک اعمال اور دوسرا عقیدہ....اور ان دونوں کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے...کہ عقیدہ درست تھا یا نہیں ؟.. اعمال خالص تھے یا ریا کاری اور شہرت طلبی کے لیے...تو دوستو! یہ دونوں معاملات بندے کے دل کے اندر ہوتے ہیں ...اور آپ میں سے دل چیر کے کس نے دیکھا ہے ؟؟؟
دل ، دریا سمندروں ڈھونگے
کون دلاں دیاں جانے ..ھو
...........................ابوبکرقدوسی