6) حدیث شریف میں اُصول بیان ہوا :
«لا طاعة لمخلوق في معصیة الله» یعنی ''اللہ کی نافرمانی کے معاملے میں کسی مخلوق کی اطاعت معتبر نہیں۔'' نیز فرمایا
«لا طاعة لمن لم یطع الله»9 یعنی جو اللہ کی اطاعت نہیں کرتا اس کی کوئی اطاعت نہیں ۔ اسی بات کو قرآن میں یوں بیان کیا گیا :
﴿وَلا تُطِع مَن أَغفَلنا قَلبَهُ عَن ذِكرِنا وَاتَّبَعَ هَوىٰهُ....٢٨﴾.... سورة الكهف ''اس کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش نفس کی پیروی کرتا ہے۔'' نیز
﴿وَلا تُطيعوا أَمرَ المُسرِفينَ ١٥١ الَّذينَ يُفسِدونَ فِى الأَرضِ وَلا يُصلِحونَ ١٥٢﴾ ....سورة الشعراء ''حد سے گزرنے والوں کے حکم کی پیروی مت کرو۔ یہ وہ ہیں جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے ۔ ''
ان نصوص سے معلوم ہوا کہ امیر کی اطاعت اطاعتِ شارع سے مشروط ہے، فسق و فجور اور نظام باطل برپا کرنے والوں کی اطاعت جائز نہیں، نیز مسلمانوں پر عدل و قسط پر قائم رہنا لازم ہے۔