بعث بعدالموت،نامہ اعمال اور موازین اعمال پر ایمان
ہم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان رکھتے ہیں یعنی جب اللہ تعالیٰ مُردوں کو اسرافیل کے دوبارہ صور پھونکنے پر زندہ کرے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَاۗءَ اللّٰهُ ۭ ثُمَّ نُفِخَ فِيْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِيَامٌ يَّنْظُرُوْنَ 68
ترجمہ: اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بےہوش ہو کر گر پڑیں گے مگر جسے اللہ چاہے پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے (سورۃ الزمر،آیت68)
چنانچہ تمام لوگ اپنی اپنی قبروں سے ننگے پیر،ننگے جسم اور بغیر ختنہ کے رب العالمین کی طرف جانے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ارشاد ہے:
كَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيْدُهٗ ۭ وَعْدًا عَلَيْنَا ۭ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِيْنَ ١٠٤
ترجمہ: جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے اور ہم اسے ضرور کرکے (ہی) رہیں گے۔(سورۃ الانبیاء،آیت104)
اور ہم نامہ اعمال پر بھی پورا یقین رکھتے ہیں کہ وہ دائیں ہاتھ یا پشت کی جانب سے بائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے۔ارشاد ہے:
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖ Ċۙفَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا Ďۙوَّيَنْقَلِبُ اِلٰٓى اَهْلِهٖ مَسْرُوْرًا Ḍۭوَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ وَرَاۗءَ ظَهْرِهٖ 10ۙفَسَوْفَ يَدْعُوْا ثُبُوْرًا 11ۙوَّيَصْلٰى سَعِيْرًا 12ۭ
ترجمہ: تو (اسوقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا۔ اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا اور وہ اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ پیچھے سے دیا جائے گا۔تو وہ موت کو بلانے لگے گا۔ اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہوگا۔ (سورۃ الانشقاق،آیت7تا12)
اور ارشاد ہے:
وَكُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰۗىِٕرَهٗ فِيْ عُنُقِهٖ ۭ وَنُخْرِجُ لَهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا 13اِقْرَاْ كِتٰبَكَ ۭ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيْبًا 14ۭ
ترجمہ: ہر انسان کی برائی بھلائی کو اس کے گلے لگا دیا ہے اور بروز قیامت ہم اس کے سامنے اس کا نامہ اعمال نکالیں گے جسے وہ اپنے اوپر کھلا ہوا پائے گا۔لے! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے۔ آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے۔(سورۃ الاسراء،آیت13-14)
اور ہم موازین اعمال پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو قیامت ے روز رکھے جائیں گے،پھر کسی پر ذرہ برابر ظلم یا زیادتی نہ ہو گی۔ارشاد ہے:
فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهٗ Ċۭوَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهٗ Ďۧ
ترجمہ: پس جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ (سورۃ الزلزال،آیت7-8)
اور فرمایا:
فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِيْنُهٗ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ١٠٢وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُهٗ فَاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ فِيْ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَ ١٠٣ۚتَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ ١٠٤
ترجمہ: جن کی ترازو کا پلہ بھاری ہوگیا وہ تو نجات والے ہوگئے اور جن کے ترازو کا پلہ ہلکا ہوگیا یہ ہیں وہ جنہوں نے اپنا نقصان آپ کر لیا جو ہمیشہ جہنم واصل ہوئے ان کے چہروں کو آگ جھلستی رہے گی اور وہ وہاں بد شکل بنے ہوئے ہونگے (سورۃ المومنون،آیت 102تا104)
نیز فرمایا:
مَنْ جَاۗءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا ۚ وَمَنْ جَاۗءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزٰٓى اِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ١٦٠
ترجمہ: جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔(سورۃ الانعام،آیت160)