تمام رسول بشر ،مخلوق اور اللہ کے بندے تھے
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ سارے رسول بشر اور مخلوق تھے۔ربوبیت کے خصائص میں سے کوئی چیز ان میں موجود نہ تھی۔اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق ارشاد فرمایا:
قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاۗىِٕنُ اللّٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّىْ مَلَكٌ ۚ
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (سورۃ الانعام،آیت 50)
اور حضرت محمد ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایاکہ آپ اعلان کریں:
قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاۗىِٕنُ اللّٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّىْ مَلَكٌ ۚ
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (سورۃ الانعام،آیت 50)
اور یہ بھی فرما دیں کہ
قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭ
ترجمہ: آپ فرما دیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لئے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا، مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ نے چاہا (سورۃ الاعراف،آیت188)
پھر یہ بھی فرما دیں کہ
قُلْ اِنِّىْ لَآ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا 21 قُلْ اِنِّىْ لَنْ يُّجِيْرَنِيْ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ ڏ وَّلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا 22ۙ
ترجمہ: کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں پا سکتا۔(سورۃ جن،آیت21-22)
اور ہمارا ایمان ہے کہ وہ (حضرت انبیاء و رسل ) اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت سے مشرف فرمایا ہے اور ان کی مدح و تعریف کے اعلیٰ مقامات میں ان کے وصف عبدیت کا ذکر فرمایا۔چنانچہ سب سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق فرمایا:
ذُرِّيَّــةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ ۭ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ترجمہ: اے ان لوگوں کی اولاد! جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کر دیا تھا، وہ ہمارا بڑا ہی شکر گزار بندہ تھا (سورۃ الاسراء،آیت3)
اور خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ کے بارے میں ارشاد فرمایا:
تَبٰرَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰي عَبْدِهٖ لِيَكُوْنَ لِلْعٰلَمِيْنَ نَذِيْرَۨا
ترجمہ: بہت بابرکت ہے وہ اللہ تعالٰی جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ تمام لوگوں کے لئے آگاہ کرنے والا بن جائے۔(سورۃ الفرقان،آیت1)
اور دیگر رسولوں کے بارے میں فرمایا:
وَاذْكُرْ عِبٰدَنَآ اِبْرٰهِيْمَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ اُولِي الْاَيْدِيْ وَالْاَبْصَارِ 45
ترجمہ: ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے۔(سورۃ ص،آیت45)
اور داود علیہ السلام کے متعلق فرمایا:
وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَيْدِ ۚ اِنَّهٗٓ اَوَّابٌ 17
ترجمہ: اور ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کو یاد کریں جو بڑی قوت والا تھا یقیناً وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔(سورۃ ص،آیت17)
وَوَهَبْنَا لِدَاوٗدَ سُلَيْمٰنَ ۭ نِعْمَ الْعَبْدُ ۭ اِنَّهٗٓ اَوَّابٌ 30ۭ
ترجمہ: اور ہم نے داؤد کو سلیمان (نامی فرزند) عطا فرمایا، جو بڑا اچھا بندہ تھا اور بیحد رجوع کرنے والا تھا۔(سورۃ ص،آیت30)
اور حضرت عیسی علیہ السلام کے متعلق ارشاد ہے:
اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ 59ۭ
ترجمہ: عیسٰی (علیہ السلام) بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے نشان قدرت بنایا(سورۃالزخرف،آیت59)
اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کی بعثت و رسالت پر سلسلہ رسالت ختم فرما دیا ہے اور آپ ﷺ کو تمام لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُـحْيٖ وَيُمِيْتُ ۠ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ الَّذِيْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَكَلِمٰتِهٖ وَاتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ ١٥٨
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف سے اس اللہ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں پر اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے سو اللہ تعالٰی پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالٰی پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پر آجاؤ (سورۃ الاعراف،آیت158)