• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ طائفہ منصورہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
جہمیہ و مرجیہ

٭ اسی طرح وہ اہلِ تجہم اور اصحاب ارجاء، جو ظالم طاغوتوں کے راز دار اور ان کے امن وسلامتی کے لیے بیدار ، چوکنے اور محتاط، محافظ و جاسوس ہیں، یہ خوارج اور غلو پسند اہل تکفیر کے مقابل بالکل دوسری انتہا پر ہیں۔ ہم اللہ کے حضور ان کے گمراہ اور فاسد مذہب سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم ان کے اخلاق و طرزِ عمل سے بھی بری ہیں اور ان کی انتہا درجے کی ضلالت و گمراہی، ان کی تفریط و فساد اور دین الٰہی پر ان کی افتراپردازی سے لوگوں کو خبردار کرتے ہیں۔

ان کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ انہیں جوتے مارے جائیں، بازاروں میں گھمایا جائے اور ساتھ یہ اعلان کیا جائے کہ یہ ہے جزا ءاس شخص کی جو طاغوتوں کی حمائت کرتا اور توحید و اہل توحید کو بے یارومددگار چھوڑتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
مسلک ِ اعتدال

٭ ہم یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ حق غلو اور جفا کے مابین ایک معتدل طریق ہے۔ یہ تعطیل و تشبیہ، بے خوفی اور نااُمیدی اور جبر و قدر کے مابین ہے، اس میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔ اصول و فروع کے جمیع مسائل میں یہ دو انتہاؤں کے درمیان میانہ روی پر مبنی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
جہاد وقتال

٭ ہمارا عقیدہ ہے کہ جہاد ہر نیک اور فاسق کے ساتھ جاری رہے گا، جب تک کہ اس کا فسق درجہ کفر تک نہ پہنچے۔ یہ ہر زمانے میں جاری رہے گا، خواہ امام کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک فرد یا چند افراد کے ساتھ یہ جہاد جاری رہے۔ اسے ظالموں کا جورو تشدد روک سکے گا، نہ ہی حوصلے پست کرنے والوں اور روکنے والوں کی دہشت انگیز افواہیں اس کی راہ میں رکاوٹ بن سکیں گی۔ جہاد قیامت قائم ہونے تک جاری رہے گا۔
رسول اللہ ﷺکا ارشاد گرامی ہے:
لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ اُمَّتِیْ یُقَاتِلُونَ عَلَی الحَقّ، ظَاھِرِینَ عَلَی مَن نَا وَأَھُمْ حَتَّی یُقَاتِلَ آَخِرُھُمُ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالَ وَفِي روایۃ… اِلَیٰ یَومِ القِیَامَۃِ. (ابوداؤد:2486)
’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا، وہ اپنے دشمنوں اور مخالفوں پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان کا آخری فرد مسیح دجّال سے قتال کرے گا۔
اور ایک روایت میں یوں ہے کہ قیامت تک ان کی یہی کیفیت رہے گی۔‘‘

لغت کی رُو سے طائفہ کا اطلاق اکیلے شخص پر بھی ہوتا ہے اور اس سے زیادہ پر بھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
امت کی نشاۃ ثانیہ کا صحیح منہج

٭ ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے راستے میں جہادہی وہ صحیح شرعی طریقہ ہے، جس کے ذریعے امت مسلمہ از سرِ نو اپنی اسلامی زندگی کا آغاز کرسکتی اور خلافت راشدہ کے قیام پر قادر ہو سکتی ہے۔

جہاد ہی وہ درست شرعی نقشۂ عمل ہے جو اُمت کو اس قابل بنا سکتا ہے کہ وہ اپنے غصب شدہ اور چھنے ہوئے حقوق واپس لے سکے، اور یہ کس قدر زیادہ ہیں! یہی وہ صحیح شرعی راستہ ہے، جس کے ذریعے حقوق و حرمات ظلم و زیادتی سے محفوظ رہ سکتے ہیں اور جہاد ہی وہ درست شرعی طریق کار ہے، جس کی بہ دولت امت مسلمہ اپنے مقام و مرتبے، شان و شوکت اور رعب و ہیبت کو ان قوموں کے درمیان محفوظ رکھ سکتی ہے، جو صرف طاقتور کا احترام کرتی ہیں۔

دین اسلام کے اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے یہی سب سے مختصر، سب سے زیادہ آسان اور سب سے کم مشقت والا راستہ ہے ۔

٭ جہاد کے علاوہ جتنے طریقے، لائحہ ہائے عمل اور مناہج تجویز کیے جاتے ہیں، ان میں سے بعض جائز ہیں اور بعض باطل۔ ان جائز طریقوں سے امت کی سطح پر عمومی مدد و نصرت ممکن نہیں اور نہ ہی اُن کے ذریعے دین اسلام کے اہداف و مقاصد کی سطح تک پہنچا جاسکتا ہے۔ ان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ انہیں وہ چھوٹے ندی نالے اور چھوٹی نہریں سمجھا جائے، جو جہاد کے سمندر کو قوت و زندگی دے کر اس کی توسیع مزید کاباعث ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
حفاظت ِ دین اور طائفہ منصورہ

٭ ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ پروردگارِ عالم نے اس دین کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے۔ یہ امت ضلالت و گمراہی پر متفق نہیں ہوگی۔ اللہ عزوجل اس دین کے لیے ہمیشہ ایسے افراد پیدا کرتا رہے گا، جن سے وہ اس ملّت کی نصرت فرمائے گا اور ان کے ذریعے اپنے دین کی حفاظت کرے گا۔ انہی کے توسط سے وہ اپنے کلمے کو غالب کرے گا۔ وہ اپنے مخالفین پر ہمیشہ حاوی اور غالب رہیں گے، انہیں بے یارو مددگار چھوڑنے والا، انہیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ کوئی زمانہ ان سے خالی نہ رہے گا، تا آنکہ قیامت آجائے گی اور یہی طائفہ غالب رہے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
کشاکش حق و باطل

٭ ہمارا عقیدہ ہے کہ حق و باطل میں تصادم اور کشمکش اس وقت سے جاری ہے، جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور ابلیس عداوت ، حسد اور تکبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپ علیہ السلام سے دشمنی پر اُتر آیا۔ اللہ عزوجل نے انہیں دشمنوں کی حیثیت سے زمین پر اُترنے کا حکم دیا۔
چنانچہ فرمایا:
وَقُلْنَا اھْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ۰ۚوَلَكُمْ فِى الْاَرْضِ مُّسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰى حِيْنٍ(البقرہ 36:2)
’’ ہم نے حکم دیا کہ اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ اور تمہیں ایک خاص مدت تک زمین میں ٹھہرنا اور وہیں زندگی بسر کرنا ہے۔‘‘

یہ معرکہ اور کشمکش، جس میں ایک جانب حق اور اہل حق ہیں اور دوسری طرف باطل و اہل باطل، اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک یہ دونوں گروہ باقی رہیں گے، یعنی قیامت قائم ہونے تک۔ یہ معرکہ زندگی کے تحفظ و بقا کے لوازم و ضروریات میں شامل اور اللہ عزوجل کی مخلوق میں اس کی جاری شدہ سنتوں میں سے ایک سنت ہے اور اچھا انجام، خواہ کچھ عرصہ بعد ہو، اہل تقویٰ ہی کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَلَوْ لَا دَفْعُ اللہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ۰ۙلَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَلٰكِنَّ اللہَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَي الْعٰلَمِيْنَ (البقرہ 251:2)
’’اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا۔ لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے۔ ‘‘

دوسرے مقام پر ارشاد ہے :
وَلَوْلَا دَفْعُ اللہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لَّہُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذْكَرُ فِيْہَا اسْمُ اللہِ كَثِيْرًا۰ۭ (الحج 40:22)
’’اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے، تو عبادت خانے اور گرجے اور (یہودیوں کے) معبد اور مسجدیں، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے، سب مسمار کر ڈالی جائیں۔‘‘

نیز فرمایا:
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُہٗ فَاِذَا ہُوَزَاہِقٌۭ (الانبیاء 18:21)
’’ مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں، جو اس کاسر توڑ دیتی ہے اوروہ دیکھتے دیکھتے مٹ جاتا ہے۔‘‘

نیز فرمایا:
وَقُلْ جَاۗءَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ۰ۭاِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَہُوْقًا (الاسراء81:17)
’’ اور اعلان کر دو کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، باطل توہے ہی مٹنے والا ہے۔ ‘‘

خاتمہ

ہم ظاہری و باطنی طور پر وہی کہتے ہیں جس کا ہمیں اللہ نے حکم دیا ہے:
قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّ‌بِّهِمْ لَا نُفَرِّ‌قُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿١٣٦(البقرہ 136:2)
’’مسلمانو، کہو کہ ’’ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نازل ہوئی تھی اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اولادِ یعقوب کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسیٰؑ اور عیسیٰؑ اور دوسرے تمام پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے دی گئی تھی۔ ہم ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے مسلم (فرمانبردار) ہیں۔‘‘

یہ ہے ہمارا عقیدہ، اسی پر ہمارا ایمان ہے، اسی کی طرف ہم بلاتے ہیں اور اسی کی خاطر ہم جہاد کرتے ہیں۔ ہم اسی پر زندہ ہیں، اسی پر ہمیں موت آئے گی اور خالق کائنات نے چاہا تو اسی کے ساتھ ہم اللہ عزوجل سے ملیں گے۔ ہم اللہ رب العزت سے قبولیت، ثابت قدمی اور حسنِ خاتمہ کی التجا کرتے ہیں۔

وصلی اللّٰہ علی محمد النبی الامی و علی آلہ و صحبہ وسلم وآخر دعوانا ان ا لحمد للہ رب العالمین
 

سجاد

رکن
شمولیت
جولائی 04، 2014
پیغامات
160
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
76
اس اہم موضوع پر کام کرنے والے تمام احباب کو اللہ رب العزت بہترین جزا دے، اللہ آپکے علم میں برکت دے عمل میں برکت دے زندگی میں برکت دے رزق میں برکت دے اخروی سفر کو برکات سے بھر دے
جزاکم اللہ خیر الجزا و خیر الجزا الجنۃ و احسن الجنۃ، الجنۃ الفردوس الاعلی.
 
Top