تو کیا علمائے کرام کو بھی دیگر پیشوں سے منسلک افراد کی طرح ہی سمجھا جائے۔ کہ چونکہ ”دیگر سب لوگوں“ میں بھی ایسی خامیاں، کمیاں پائی جاتی ہیں، لہٰذا علماء میں بھی پائی جاتی ہیں تو کون سی بڑی بات ہے ۔ ابتسامہمیں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ چیزیں بعض علماء میں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ ان کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے ۔
لیکن یہ معاملہ صرف ’’ علماء ‘‘ کے ساتھ خاص نہیں ، کسی ایسے پیشے سےمنسلک افراد اور ملازمین کے رویے پر نظر دوڑائیں جنہیں عوام الناس سے کثرت سے واسطہ رہتا ہے ۔ مثلا سرکاری ہسپتالوں کے ملازمین ، نادرہ دفتر میں کام کرنے والے ، پاسپورٹ دفتر کے اہلکار ، ان سب جگہوں پر آپ کو بعض ایسے افراد ملیں گے ، جو عوام کے گریبان تک بھی پہنچ جاتے ہیں ۔