تصوف وسلوک کی مخالفت برصغیر میں جن نا عاقبت اندیشوں کے حصے میں آئی ان میں سر فہرست مسلک اہحدیث ہے،جس کو عرف عام میں وھابی کہاں جاتا ہے،عام عوام ااناس کا یہی خیال ہے کہ مسلک اہلحدیث تصوف کا سخت ترین مخالف ہے،ایک حد تک یہ بات درست بھی ہے ،مگر تصوف ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی بھی سلیم اطبع شخص انکار نہں کر سکتاکسی نے کہا تھا کہ حقیقت اپنا منوا لیتی ہے،یہئ معاملہ تصوف کے معاملہ میں میں نے مسلک اہحدیث میں دیکھا ہے ،جو حضرات اہلحدیث تصوف کے مخالف ہیں ان میں زیادہ تر نو خیز سلفی شامل ہیں،جو کیلانی صاحب کتاب شریعت وطریقت کو مقدس صیفہ سمجھ بیٹھے ہیں یا پھر چند ایک اور کتب اسی فرقہ کی طرف سے شائع ہوئی ہیں جن میں نہایت خیانت سے تصوف کی مخلفت میں جاہلانہ رد کیا گیا ہے،یہ نوخیز سلفی اس طرح کی کتابیں پڑھ کر یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اہلحدیث وہ ہوتاہے جو تصوف کا مخالف ہو ،لیکن یہ بے چارے تحقیق سے محروم ہیں،ورنہ اہل حدیث کے اکابرین تو نہ صرف صوفی تھے بلکہ تصوف کے داعی تھے۔
پروفیسر پرو فیسر محی الدین روزنامہ اوصاف میں اسی موضعوں کو زیر بحث لاتے ہوئے لکھتے ہیں
عام طورپر اہل حدیث جن کو غیر مقلد کہا جاتا ہے اور جو وہابی کے نام سے بھی پکارے جاتے ہیں ان کو تصوف اور روحانیت سے نابلد کہہ کر روحانیت اور تصوف کے مخالف بتائے جاتے ہیں مگر یہ بات ان پر تہمت ہے عملاً حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ غزنوی علماء کرام تصوف اور روحانیات سے گہرا شعف رکھتے تھے۔ روحانی سلسلہ غزنویہ کے آخری روحانی مدارج طے کرنے والے پر وفیسر ابوبکر غزنوی تھے جو داتا دربار کے بالکل ساتھ ہی اہل حدیث مدرسے کے منتظم بھی تھے اور شیش محل روڈ پر واقع مدرسے کے ہال میں خطبہ جمعہ دیا کرتے تھے۔ ان کے خطبہ جمعہ میں اکثر اہل علم ، دانشور اور وکلاء آتے تھے۔ پینٹ کوٹ پہننے والا یہ پروفیسر بہت بڑا صوفی اور روحانیت کی دنیا کا واضح کردار تھا
۔
پر وفیسر ابوبکر غزنوی نہ خود صرف صوفی تھے بلکہ تصوف کے بہت بڑے داعی تھے ،آپ نے ایک موقع پر جماعت اہلحدیث کو تصوف کی دعوت فکر دیتے ہوئے اس انداز میں فرمایا۔
ارواح ثلاثہ’’ ہی میں لکھا ہے کہ سید احمد شہید رحمہ اللہ کی موجودگی میں شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ تقریر نہ کرتے تھے، خاموش بیٹھے رہتے کہ میرے شیخ رحمہ اللہ بیٹھے ہیں، ان کی موجودگی میں کیا کہوں؟ بعض لوگوں نے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ‘‘تقویۃ الایمان’’ ہی پڑھی ہے، کبھی صراط مستقیم بھی دیکھو، کبھی عبقات بھی پڑھو، وہ تو بہت لطیف آدمی تھے، وہ تجلیات سے آگاہ، وہ انوار سے آگاہ، وہ سلوک کے مقامات سے آگاہ، اللہ کی محبت اور معرفت کے تمام رموز سے واقف، ان کی شخصیت میں توحید وادب یکجا ہوگئے تھے۔
( مکمل خطاب کا لنک جماعت اہل حدیث سے خطاب ، سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ - URDU MAJLIS FORUM)
کیونکہ آپ یہ دیکھ رہے تھے کہ اس جماعت میں ایسے لوگ شامل ہو چکے ہیں جو معتزلہ وغیرہ سے متاثر ہیں اور مسلک اہلحدیث کو دین کے ایک اہم شعبے سے دور کر دے گے۔اگر اس خطاب کا مکمل مطالعہ کیا جائے تو آپ نے توحیدو رسالت اور دیگر امور جو بھی بات کی وہاں مثال صوفیاء کی دی ہے۔ گو یہ باتیں میرے یہ نوخیز سلفی بھائی نہیں جانتے، کیونکہ جان بوجھ کر مسلک اہحدیث کو تصوف سے دور کیا جارہا ہے، مگر یہ حقیقتں ہیں جن سے انکار جاہل اور ضدی ہی کر سکتا ہے،افسوس یہ ہے کہ
زاغوں کےتصرف میں ہیں عقابوں کے نیشمن
(جاری ہیں)
پروفیسر پرو فیسر محی الدین روزنامہ اوصاف میں اسی موضعوں کو زیر بحث لاتے ہوئے لکھتے ہیں
عام طورپر اہل حدیث جن کو غیر مقلد کہا جاتا ہے اور جو وہابی کے نام سے بھی پکارے جاتے ہیں ان کو تصوف اور روحانیت سے نابلد کہہ کر روحانیت اور تصوف کے مخالف بتائے جاتے ہیں مگر یہ بات ان پر تہمت ہے عملاً حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ غزنوی علماء کرام تصوف اور روحانیات سے گہرا شعف رکھتے تھے۔ روحانی سلسلہ غزنویہ کے آخری روحانی مدارج طے کرنے والے پر وفیسر ابوبکر غزنوی تھے جو داتا دربار کے بالکل ساتھ ہی اہل حدیث مدرسے کے منتظم بھی تھے اور شیش محل روڈ پر واقع مدرسے کے ہال میں خطبہ جمعہ دیا کرتے تھے۔ ان کے خطبہ جمعہ میں اکثر اہل علم ، دانشور اور وکلاء آتے تھے۔ پینٹ کوٹ پہننے والا یہ پروفیسر بہت بڑا صوفی اور روحانیت کی دنیا کا واضح کردار تھا
۔
پر وفیسر ابوبکر غزنوی نہ خود صرف صوفی تھے بلکہ تصوف کے بہت بڑے داعی تھے ،آپ نے ایک موقع پر جماعت اہلحدیث کو تصوف کی دعوت فکر دیتے ہوئے اس انداز میں فرمایا۔
ارواح ثلاثہ’’ ہی میں لکھا ہے کہ سید احمد شہید رحمہ اللہ کی موجودگی میں شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ تقریر نہ کرتے تھے، خاموش بیٹھے رہتے کہ میرے شیخ رحمہ اللہ بیٹھے ہیں، ان کی موجودگی میں کیا کہوں؟ بعض لوگوں نے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ‘‘تقویۃ الایمان’’ ہی پڑھی ہے، کبھی صراط مستقیم بھی دیکھو، کبھی عبقات بھی پڑھو، وہ تو بہت لطیف آدمی تھے، وہ تجلیات سے آگاہ، وہ انوار سے آگاہ، وہ سلوک کے مقامات سے آگاہ، اللہ کی محبت اور معرفت کے تمام رموز سے واقف، ان کی شخصیت میں توحید وادب یکجا ہوگئے تھے۔
( مکمل خطاب کا لنک جماعت اہل حدیث سے خطاب ، سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ - URDU MAJLIS FORUM)
کیونکہ آپ یہ دیکھ رہے تھے کہ اس جماعت میں ایسے لوگ شامل ہو چکے ہیں جو معتزلہ وغیرہ سے متاثر ہیں اور مسلک اہلحدیث کو دین کے ایک اہم شعبے سے دور کر دے گے۔اگر اس خطاب کا مکمل مطالعہ کیا جائے تو آپ نے توحیدو رسالت اور دیگر امور جو بھی بات کی وہاں مثال صوفیاء کی دی ہے۔ گو یہ باتیں میرے یہ نوخیز سلفی بھائی نہیں جانتے، کیونکہ جان بوجھ کر مسلک اہحدیث کو تصوف سے دور کیا جارہا ہے، مگر یہ حقیقتں ہیں جن سے انکار جاہل اور ضدی ہی کر سکتا ہے،افسوس یہ ہے کہ
زاغوں کےتصرف میں ہیں عقابوں کے نیشمن
(جاری ہیں)