• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے دیوبند کی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں زبان درازیاں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
یہ باطل پرستوں کا بے جا پروپیگنڈا ہے کہ ہم صرف احناف کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم صرف باطل کے دشمن ہیں اب اس میں کسی کا کیا قصور کہ جتنے باطل عقائد، باطل مسائل امام ابوحنیفہ کے مذہب میں ہیں باطل کی اتنی کثرت کسی بھی مذہب میں نہیں پائی جاتی۔

سہج صاحب آپ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے چند قرآن وحدیث کے مخالف مسائل کی نشاندہی کردیں پھر دیکھیں کہ ہم ان کا رد کرتے ہیں یا نہیں۔ائمہ ثلاثہ تو اسلام سے محبت کرنے والے تھے لہذا ایک آدھ مسائل میں اگر ان سے کوئی غلطی بھی ہوگئی ہو تو قابل درگزر ہے۔ اسلام سے محبت کرنے اور اسکا دفاع کرنے والے ائمہ ثلاثہ کی محبت کا ہم دم بھرتے ہیں۔ اب آپکو احناف سے اہل حدیث کے امتیازی سلوک کی وجہ سمجھ میں آگئی ہوگی۔

حنفی اپنے امام کی علاوہ دوسرے ائمہ کی کتنی عزت کرتے ہیں صرف اس بات سے اندازہ کرلیں کہ ان بدبختوں نے امام شافعی رحمہ اللہ کو شیطان کہا ہے۔



آپکو اپنے دماغی علاج کی سخت ضرورت ہے۔ آپ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگئے ہیں بہتر یہی ہے کہ کامل صحت کے لئے اندھی تقلید کو فوری طور پر ترک کردیں۔ جلد افاقہ ہوگا۔ میں نے جو حوالے پیش کئے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ احناف کے نزدیک صحابی کا قول و فعل حجت نہیں ہوتا جبکہ وہ نص کے خلاف ہو۔
السلام علیکم جناب شاھد صاحب
اوپر جوکچھ لکھا ہے اسمیں آپ نے اپنے دماغی کیفیت کا اظہار کیا ہے اور اپنے عمدہ اخلاق دکھائے ہیں ، یہ سب آپ کو ہی مبارک ہو ۔ اسکا جواب نہیں دوں گا ۔

اگر آپکو سابقہ حوالوں سے بات سمجھ میں نہیں آئی تو یہ دو اور حوالے پیش خدمت ہے جو اپنے معنوں میں صاف اور صریح ہے۔

1۔ دسویں صدی ہجری کے نامور حنفی امام محمد طاہر پٹنی اپنی کتاب مجمع بحار الانور میں لکھتے ہیں: صحابہ کے اقوال و افعال حجت نہیں۔(مجمع بحار الانوار ص340، جلد1)

2۔ تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں: نیز صحابی کا اجتہاد حجت نہیں۔ (درس ترمذی، ص191،جلد1)
1۔حنفی حضرات (نام نہاد اہل سنت) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سمیت کئی صحابہ کو غیر فقہی (بےوقوف، نا سمجھ) قرار دیتے ہیں۔ جبکہ صحابہ کی شان میں یہ گستاخی آپکو اہل حدیث کے ہاں نہیں ملے گی۔

2۔ حنفی حضرات (نام نہاد اہل سنت) صحابہ کے مقابلے میں اپنے امام کو ترجیح دیتے ہیں۔ صحابہ کی تقلید سے منع کرتے ہیں اور اپنے امام کی تقلید کو واجب کہتے ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے نزدیک صحابہ مفضول اور امام ابوحنیفہ افضل ہیں اس بڑھ کراور کیا گستاخی ہوگی۔ حنفیوں کی معتبر کتاب مسلم الثبوت میں لکھا ہے: تقلید صرف چار اماموں کی کرنی ہے، دیگر علماء اور صحابہ کرام کی نہیں۔(مسلم الثبوت2-407)
کیا صحابہ کے بارے میں یہ بے ہودہ خیالات آپ کو اہل حدیث کے ہاں ملیں گے؟

3۔ حنفی حضرات (نام نہاد اہل سنت) اپنے قیاس کو صحابہ کے اقوال سے مقدم سمجھتے ہیں۔ حنفیوں کی انتہائی معتبر کتاب نورالانوار کے صفحہ 194 میں مرقوم ہے: احناف کا قیاس صحابہ کرام رضی للہ عنہم کے اقوال پر مقدم ہے۔

4۔ منظور مینگل دیوبندی کہتا ہے: اکابر صحابہ وغیرہ اگرچہ بعد والوں سے علم و عمل میں بہت آگے ہیں لیکن پھر بھی کسی کے لئے جائز نہیں کہ صحابہ کرام کے مذہب کو اپنائے۔(تحفۃ المناظر، ص143)
شاھد صاحب آپ سے درخواست ہے کہ اگر ممکن ہو تو ان عبارات کا اسکین پیش کردیں ۔ اور اگر نہیں کرسکتے تو بتادیں ۔ ایسا میں اسلئے کہہ رہا ہوں کہ میں نے چند اسکین پیش کئے تھے غیر مقلد علماء کے ۔ تو کچھ زحمت آپ بھی کردیں اسکین دکھانے کی ۔ تاکہ“ اصل عبارت “ دیکھ کر باقی دیکھنے والوں کو بھی سمجھنا آسان ھوسکے ؟ باقی تبصرہ ان شاء اللہ اس وقت ان عبارات پر جب آپ اسکین پیش کریں گے یا جواب دیں گے کہ نہیں پیش کرسکتا ۔

ابھی آپ کے مراسلے کے دوسرے مندرجات پر بات کرتا ہوں
مراسلہ نمبر اکاسی میں آپ نے فرمایا تھا
اہل حدیث صحابہ کرام کے ان اقوال کو حجت تسلیم نہیں کرتے جو نص صحیح کے خلاف ہوں کیونکہ صحابہ کرام بھی بہرحال انسان تھے اور معصوم عن الخطاء صرف انبیاء علیہ السلام کی زات قدسیہ ہیں۔ بالکل یہی موقف احناف کا بھی ہے ان کے ہاں بھی احادیث صحیحہ سے تصادم کے نتیجے میں صحابہ کے اقوال حجت نہیں رہتے۔
اور میری اس بات
نا تو احناف اور غیر مقلدین کا انداز ایک ہے اور نا ہی صحابہ کے بارے میں فکر۔
کے جواب میں آپ نے فتوٰی ارشاد فرمایا ۔
بالکل درست فرمایا۔ میں آپ کی اس بات سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں۔ اہل حدیث صحابہ کا حد درجہ احترام کرتے ہیں جبکہ احناف صحابہ کے گستاخ ہیں۔
جناب شاھد صاحب ، میں حیران ہوں کہ ایک مراسلہ میں آپ گستاخان صحابہ سے متفق ہوتے ہیں اور خود ہی اپنے موقف پر لعنت بھیج کر احناف کو گستاخ قرار دیتے ہیں ؟؟ یعنی اگر میں کہوں کہ معاذللہ “ صحابہ کے اقوال ہمارے ہاں حجت نہیں “ تو آپ راضی ۔اور یہ کہوں کہ “ہمارہ غیر مقلدین سے صحابہ کے بارے میں موقف الگ ہے (یعنی وہ حجت ہیں)“ تو گستاخ ؟؟؟


لیکن جناب شاھد صاحب آپ اور باقی غیر مقلد بھائیوں میں سے کسی نے بھی ا٘ن عبارات کا ناتو رد کیا ھے اور ناں ہی انہیں صاف الفاظ میں قبول کیا ھے جو میں شروع تھریڈ سے پیش کر رہا ہوں اور درخواستیں کر رہا ہوں کہ بھئی ادھر ادھر نا جاؤ ان عبارات کے بارے میں اپنا “ موقف “ بتادو کہ تم انہیں کیا مقام دیتے ہو ؟
اگر جناب شاھد صاحب آپ کی نظر ان عبارات پر نہیں رکی ، تو میں انہیں پھر سے دھرادیتا ھوں ۔
مراسلہ نمبر 15
صحابی کا قول حجت نہی
غیر مقلدین کے مزہب و عقیدہ میں صحابی کا قول دین وشریعت میں حجت نہی ہے

فتاوی نذیریہ میں لکھا ہے
“دوم آنکہ اگر تسلیم کردہ شود کہ سند ایں فتوی صحیح ست تاہم ازواحتجاج صحیح نیست زیرا کہ قول صحابی حجت نیست“
-ص340
یعنی دوسری بات یہ ہے کہ اگر حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن زبیر کا یہ فتوہ صحیح بھی ہے تب بھی اس سے دلیل پکڑ نا درست نہی ہے ،اس لیۓ کہ قول صحابی حجت نہیں ہے ۔

اور نواب صدیق حسن خان نے عرف الجادی میں لکھا ہے ۔

“حدیث جابر دریں باب قول جابر ست وقول صحابی حجت نیست“
یعنی حضرت جابر کی یہ بات (لا صلوۃ لمن یقراء ) والی حدیث تنہا نماو پڑھنے والے کے لیۓ ہے حضرت جابر کا قول ہے اور قول صحابی حجت نہی ہو تا ۔
ص38

فتا وی نذیریہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھتے ہیں-

مگر خوب یاد رکھنا چاہیۓکہ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کے اس قول سے صحت جمعہ کے لیۓ مصر کاشرط ہونا ہر گز ثابت نہی ہوسکتا۔
(فتاوی نذیریہ ص594 ج 1)

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا فہم بھی حجت نہی ہے
فتاوی نذیریہ میں لکھا ہوا ہے :

رابعا یہ کہ( ولوفرضنا ) تو یہ عائشہ اپنے فہم سے فرماتی ہیں ،یعنی حضرت عائشہ کا یہ کہنا کہ اگر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے توآپ عورتوں کو مسجد جانے سے منع کردیتے ، فہم صحابہ حجت نہیں-(ص622ج1)
اور مراسلہ نمبر 21
چنانچہ طریق محمدی مین محمد جو نا گڈھی لکھتے ہیں :

بہت سےصاف صاف موٹے موٹے مسائل ایسے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم نے ان میں غلطی کی اور ہمارا اور آپ کا اتفاق ہے کہ فی الواقع ان مسائل کے دلائل سے حضرت فاروق اعظم بے خبر تھے
(طریق محمدی ،ص14)

پھر دس مسءلوں میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بے خبری ثابت کر نے بعد محمد جونا گڈھی کا ارشاد ہوتا ہے :

“یہ دس مسلے ہوۓ ابھی تلاش سے ایسے اور مسائل بھی مل سکتے ہیں ۔۔۔۔ان موٹے موٹے مسائل میں جو روز مرہ کے ہیں دلائل شرعیہ آپ سے مخفی رہے
طریق محمدی، ص42
دیکھئے اور سر دھنئیے جناب شاھد نزیر صاحب کہ آپ کے غیر مقلد اکابرین کیا فتوے اور فرمان جاری کرچکے ہیں ؟

حضرت عبداللہ بن زبیر کا یہ فتوہ صحیح بھی ہے تب بھی اس سے دلیل پکڑ نا درست نہی ہے ،اس لیۓ کہ قول صحابی حجت نہیں ہے
حضرت جابر کا قول ہے اور قول صحابی حجت نہی ہو تا
حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کے اس قول سے صحت جمعہ کے لیۓ مصر کاشرط ہونا ہر گز ثابت نہی ہوسکتا
فہم صحابہ حجت نہیں
بہت سےصاف صاف موٹے موٹے مسائل ایسے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم نے ان میں غلطی کی
فی الواقع ان مسائل کے دلائل سے حضرت فاروق اعظم بے خبر تھے[/B]
۔۔۔۔ان موٹے موٹے مسائل میں جو روز مرہ کے ہیں دلائل شرعیہ آپ (یعنی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے) سے مخفی رہے


ان سب کے بعد بھی آپ بضد ہیں کہ اکابرین غیر مقلدیت، صحابہ کا احترام کرتے ہیں ؟؟؟


یہ سب اسلئے پھر سے آپ کو دکھا رہا ہوں کہ اب تک کسی غیر مقلد برادر نے ان گستاخانہ فتاوٰی جات کا جواب دینے کی ہمت نہیں فرمائی ہے ۔ شاید آپ جواب دیں ، قبول کریں، یا رد کریں؟
ہاں ابھی تک یہ ضرور ہوا ہے کہ کوئی کہتا ہے کہ آپ صحابہ کو معصوم مانتے ہو ، کوئی فضول گوئی کرتا ہے کہ ، فلاں معرکہ سے فلاں صحابی فرار ہوگئے تھے ، کبھی کہتے ہیں کہ صحابی غلطیاں کرتے تھے ، غرض ہر کوشش کرلی کہ کسی طرح غیر مقلدین کی عبارات سے جان چھوٹ جائے ۔ لیکن اصل بات کرنے کو کوئی تیار نہیں ہوا ۔ یعنی اپنا عقیدہ بتاتے اپنے اکابرین کے ارشادات کے بارے میں ۔
اب دیکھتے ہیں کہ آپ کیا فرماتے ہیں ۔


مزید دیکھئے

فہد صاحب نے ایک مراسلہ میں فتوٰی دکھایا اور فرمایا
اس فتوی میں کہا گیا ہے کہ صحابی کا ذاتی اجتہاد حجت نہیں تو آخر آپ یہ اعتراض کیسے کر رہے ہیں ؟
اب آپ اور دوسرے بھائی لوگ اس فتوٰی کا اسکین دیکھیں اور بتائیں کہ وہ الفاظ جو فہد صاحب نے ادا کئے ان کا وجود اس فتوٰی میں کہاں ھے ؟

میں نے اسکے جواب میں ایک درخواست کی تھی لیکن اسکا جواب بھی نہیں دیا گیا ۔
اور اگر آپ کو اس فتوے سے اختلاف ہے تو پھر اپنا موقف بیان کردیجئے کہ کیا آپ اہلحدیث حضرات خون سے تتر بتر ھونے کے بعد بھی صحابی رسول کے عمل کے مطابق نماز ادا کر لیتے ہیں ؟ کیا کسی اہل حدیث کو تیر لگا اور اس نے تیر کے لگے لگے ہی نماز کے رکوع و سجود پورے کئے ؟ اب دیکھتے ہیں کہ آپ کیا فرماتے ہیں اپنے طرزعمل کے بارے میں ۔
لیکن ابھی تک کسی غیر مقلد برادر کو ہمت نہیں ہوئی کہ اس سوال کا بھی جواب دے دے ۔ آپ ہمت کیجئے جناب شاھد صاحب اور دھاک بٹھائیے اپنے بھائیوں پر ۔

مزید مزیدار باتیں کی ہیں کچھ آپ نے کہ ۔


دیکھیں یہ ادب کے واحد ٹھیکیدار کس طرح صحابہ کے مذہب کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان لوگوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔ امام ابوحنیفہ جنھیں نہ قرآن آتا تھا نہ حدیث ان کے مذہب پر عمل کو تو واجب کہتے ہیں لیکن صحابہ جو تمام امت میں افضل اور قطعی جنتی اور راہ حق کے مسافر تھے کے مذہب کو اختیار کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ کیا ان شدید گستاخیوں کا اہل حدیث تصور کر سکتے ہیں؟ حاشا وکلا بلکہ یہ جاہل مقلدین کا ہی کام ہے جو عقل سے پیدل ہیں۔



مجھے حیرت ہے کہ آپ لوگ اللہ کی پکڑ سے بالکل بے خوف ہوگئے ہو اور مخالفین کو مطعون کرنے کے لئے کثرت سے دروغ گوئی کرتے ہو جیسے جھوٹ حنفی مذہب میں جائز ہو۔ آپ وہی شخص ہو جس نے یہاں ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی پوسٹ نمبر 6 پر مجھ پر یہ الزام عائد کیا کہ میں نے پوری عبارت نقل نہیں کی لیکن خود آپکا طرز عمل یہ ہے کہ آپ نے ہمیں الزام دینے کے لئے عنوان بھی جان بوجھ کر ادھورا نقل کیا جس سے عبارت کے معنی ہی بدل گئے۔ آپ نے جو عنوان لکھا ہے وہ یہ ہے:صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی
جبکہ اصل عبارت یہ ہے جس کا اسکین بھی آپ نے خود ہی پیش کرکے اپنے جھوٹے ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے: صحابہ کی درایت (بسا اوقات)معتبر نہیں ہوتی

اب آپ خود دیکھ لیں کہ ان دونوں عبارتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آپکی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کی درایت کبھی بھی معتبر نہیں ہوتی۔جبکہ اصل عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کی درایت معتبر ہے لیکن کبھی اس کا اعتبار نہیں کیا جاتا۔ اور اس کی وجہ بھی اس عنوان کے تحت دی گئی بحث سے واضح ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درایت سے صحابی کی درایت ٹکرا جائے تو صحابی کی درایت کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ آخر اس میں کون سی ایسی بات ہے جس سے صحابہ کی گستاخی کا پہلو نکلتا ہو۔ لیکن اگر کوئی اس بات کو نہیں مانتا جیسے یہ کہتا ہو کہ صحابہ کی درایت ہر حال میں معتبر ہے تو وہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ ہے کیونکہ ایسا شخص صحابہ کرام کی درایت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درایت سے بہتر سمجھتا ہے۔
جناب شاھد صاحب آپ یا تو بھولے ہو یا بن رہے ہو یا پھر اپنا دجل و فریب بہت جلدی میں جلد بیان کردیا ہے ۔ اسی لئے اوپر میں نے آپ کے اعتراضات کے اسکین پیش کرنے کی درخواست کی ہے ۔
ویسے جناب کا یہ کہنا
دیکھیں یہ ادب کے واحد ٹھیکیدار کس طرح صحابہ کے مذہب کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان لوگوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔
لیکن صحابہ جو تمام امت میں افضل اور قطعی جنتی اور راہ حق کے مسافر تھے کے مذہب کو اختیار کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ کیا ان شدید گستاخیوں کا اہل حدیث تصور کر سکتے ہیں؟ حاشا وکلا بلکہ یہ جاہل مقلدین کا ہی کام ہے جو عقل سے پیدل ہیں۔
مجھے حیرت ہے کہ آپ لوگ اللہ کی پکڑ سے بالکل بے خوف ہوگئے ہو اور مخالفین کو مطعون کرنے کے لئے کثرت سے دروغ گوئی کرتے ہو جیسے جھوٹ حنفی مذہب میں جائز ہو۔
آپ نے ہمیں الزام دینے کے لئے عنوان بھی جان بوجھ کر ادھورا نقل کیا جس سے عبارت کے معنی ہی بدل گئے۔ آپ نے جو عنوان لکھا ہے وہ یہ ہے:صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی
ماشاء اللہ کیا خوب انداز بیان ہے جناب شاھد نزیر صاحب غیر مقلد صاحب کا ۔ داد دیتا ہوں آپ کو کہ ایسی باتیں کرتے ہیں آپ کہ دیکھنے پڑھنے والا آپ کی باتوں کو سچ مان لے ۔
اب میں آپ کی غلط فہمی دور کردیتا ہوں جو آپ کو لاحق ہوگئی ھے یا پھر دوسروں کو فریب دینے اور چکر میں ڈالنے کی عادت ہے جناب کی ؟

دیکھئیے یہ اسکین ہے اس عبارت کا جو میں نے پیش کی

اسی اسکین کے نیچے بلکل نیچے ، ہیڈنگز کے بارے میں وضاحت فرمائی تھی میں نے کہ ،
مزید یہ کہ "صحابہ کی درایت (بسا اوقات) معتبر نہیں ہوتی " اس عبارت میں موجود (بسا اوقات) کو بعد میں اضافہ کیا گیا ہے کیونکہ اسی کتاب کا یہی صفحہ مجھے کہیں اور سے میں دیکھنے کو ملا ہے جس میں (بسا اوقات ) کے بغیر ایسا لکھا ہوا ہے "صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی"۔
یہ دیکھیں
اور اس مراسلہ کے بعد بھائی عامر نے بھی کچھ چھوٹی سی وضاحت کی تھی جسے آپ بھی دیکھ لیں

کم سے کم "بسااوقات" کا لفظ لگایا تو گیا، اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اہل حدیث حضرت اپنی غلطی کی اصلاح کرتے رہتے ہے، .
“لگایا تو گیا ““ بتارہا ہے کہ کم از کم یہ تو تسلیم ہوچکا کہ اصل عبارت میں ، بعد میں کسی غیر مقلد نے ہی تبدیلی کی ۔یعنی پہلے صحابی کا فہم حجت بلکل نہیں تھا ، اور بعد میں کبھی کبھی حجت ہوجاتا ہے۔"بہت خوب"۔ اب آتے ہیں آپ کے اک کمنٹ کی جانب جو آپ نے اس عبارت یعنی ہیڈنگ سے متعلق کی تھی۔

کہتا ہو کہ صحابہ کی درایت ہر حال میں معتبر ہے تو وہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ ہے کیونکہ ایسا شخص صحابہ کرام کی درایت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درایت سے بہتر سمجھتا ہے۔
تو جناب اب یہ بھی آپ ہی بتادیجئے جو عقیدہ یہ بتارہا ہو کہ “صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی“ اور اسکی “تشریح“ بھی ماشاء اللہ آپ شاھد نزیر صاحب نے خود ہی کرکے معاملہ آسان کردیا ہے کہ “آپکی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کی درایت کبھی بھی معتبر نہیں ہوتی“ ۔ تو ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص یا گروہ گستاخ صحابہ قرار پائے گا ؟یا نہیں؟
یہ یاد رہے کہ یہ عبارت میری نہیں ، اک غیر مقلد عالم صاحب کی ہے، میں نے صرف اسے پیش کیا ہے ۔
اب میں سہج صاحب سے گزارش کرونگا کہ آپ اپنا موقف بیان فرمادیں کہ کیا آپ کے نزدیک صحابہ کرام کے اقوال و درایت ہر حال میں حجت ہیں؟
سوال غلط کیا ہے آپ نے اور “ہر حال “ سے کیا مراد ہے ؟ کیا یہ مراد ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کے اندر مسئلہ موجود ہوتے ہوئے بھی ؟ لیکن پھر بھی اسکا جواب دے دیتا ھوں کہ اگر آپ کی مراد اس سوال سے یہ ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ترجیع دیتے ہیں تو جواب ہے“ نہیں “ ۔
لیکن ہم یہ کبھی نہیں کہتے کہ “صحابی کی درایت معتبر نہیں “ یا “ صحابی رسول نے موٹے موٹے مسائل میں غلطئ کی “ یا “ ایسی بے ادب بلکہ گستاخ عبارت لکھیں کہ ““ فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ““ اس کا کیا مطلب ہوا ؟ یہی ناں کہ لکھاری صاحب خوش ہیں کہ دیکھا “فہم عمر پوری ہوکر نہ رہی “؟یعنی ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے معاذ اللہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جان بوجھ کر چاہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے برعکس اپنا فہم پیش کریں ۔

امید ہے کچھ سمجھ شریف میں آیا ہو گا اور اسکین کے بارے میں ضرور آگاہ فرمائیے گا ۔
شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاھد صاحب آپ سے درخواست ہے کہ اگر ممکن ہو تو ان عبارات کا اسکین پیش کردیں ۔ اور اگر نہیں کرسکتے تو بتادیں
ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلام!

میں معذرت چاہتا ہوں سہج بھائی میرے پاس ان میں سے کوئی بھی کتاب موجود نہیں اس لئے اسکین پیش نہیں کرسکتا۔اگر آپ کے پاس موجود ہوتو یہاں شیئر کرکے شکریہ کا موقع دیں۔

جناب شاھد صاحب ، میں حیران ہوں کہ ایک مراسلہ میں آپ گستاخان صحابہ سے متفق ہوتے ہیں اور خود ہی اپنے موقف پر لعنت بھیج کر احناف کو گستاخ قرار دیتے ہیں ؟؟
اس میں میرا کوئی قصور نہیں آپ ہی کے علماء دوغلی باتیں کرتے ہیں ایک طرف تو صحابہ کے اقوال کو حجت قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف صاف صاف لکھتے ہیں کہ صحابہ کے اقوال حجت نہیں اور صحابہ کی شدید گستاخی اور توہین بھی کرتے ہیں جس کی کچھ مثالیں سابقہ پوسٹ میں پیش کی جاچکی ہیں۔اب اگر آپ اپنے علماء کی اس دوغلی پالیسی پر کوئی تبصرہ کرنا چاہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

یعنی اگر میں کہوں کہ معاذللہ “ صحابہ کے اقوال ہمارے ہاں حجت نہیں “ تو آپ راضی
اس میں معاذاللہ کہنے کی کیا بات ہے۔ کیا میں نے آپ کے معتبر علماء کے حوالے پیش نہیں کئے جس میں وہ کہتے ہیں کہ صحابہ کے اقوال حجت نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھکر اپنے قیاس کو صحابہ کے اقوال سے برتر اور بہتر سمجھتے ہیں۔استغفراللہ۔ یہ مقام ہے صحابہ کا ان لوگوں کے نزدیک جو دوسروں کو ادب کا درس دیتے نہیں تھکتے۔

اور یہ کہوں کہ “ہمارہ غیر مقلدین سے صحابہ کے بارے میں موقف الگ ہے (یعنی وہ حجت ہیں)“ تو گستاخ ؟؟؟
یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں ورنہ عملاً تو احناف اس کے انکاری ہیں لاتعداد ایسے مسائل ہیں جو صحابہ کرام سے ثابت ہیں لیکن احناف اس کے خلاف کرتے ہیں تو پھر کس منہ سے یہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارے نزدیک صحابہ کے اقوال حجت ہیں؟

لیکن جناب شاھد صاحب آپ اور باقی غیر مقلد بھائیوں میں سے کسی نے بھی ا٘ن عبارات کا ناتو رد کیا ھے اور ناں ہی انہیں صاف الفاظ میں قبول کیا ھے جو میں شروع تھریڈ سے پیش کر رہا ہوں اور درخواستیں کر رہا ہوں کہ بھئی ادھر ادھر نا جاؤ ان عبارات کے بارے میں اپنا “ موقف “ بتادو کہ تم انہیں کیا مقام دیتے ہو ؟
میں پہلے بھی صحابہ کرام کے بارے میں اہل حدیث کا موقف پیش کرچکا ہوں لیکن چونکہ وہ آپ کے مطلب کا نہیں اس لئے آپ اپنے سوال کو بار بار دھرا رہے ہیں۔ لیں جی! ایک مرتبہ پھر میں اپنا موقف پیش کرتا ہوں۔ ہمارے نزدیک صحابہ سب کے سب قطعی جنتی ہیں۔ ہم ان سب سے محبت کرتے ہیں اور ان کا پورا پورا احترم کرتے ہیں۔ اور صحابہ کرام کے خلاف بد زبانی کو جائز نہیں سمجھتے بلکہ صحابہ کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا بھی درست نہیں جس سے ان کی گستاخی یا تنقیض کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔ہمارے نزدیک صحابہ کے اقوال حجت ہیں لیکن وہ اقوال حجت نہیں جو نصوص کے خلاف ہیں۔

اب آپ سے بھی گزارش ہے کہ آپ کا صحابہ کے بارے میں جو موقف ہے اسے پیش کردیں۔

دیکھئے اور سر دھنئیے جناب شاھد نزیر صاحب کہ آپ کے غیر مقلد اکابرین کیا فتوے اور فرمان جاری کرچکے ہیں ؟
آپ سے گزارش ہے کہ آپ نے ہمارے علماء کی جتنی بھی عبارتیں پیش کی ہیں ان کے اسکین صفحات مہیا کریں کیونکہ یہ عبارتیں نا مکمل ہیں۔نامکمل عبارت سے اپنے مطلب کی بات کشید کرنا اچھے لوگوں کا کام نہیں ہے۔

ان سب کے بعد بھی آپ بضد ہیں کہ اکابرین غیر مقلدیت، صحابہ کا احترام کرتے ہیں ؟؟؟
دیکھئے جناب! صحابہ کے کسی فہم یا قول کو اس وجہ سے قبول نہ کرنا کہ وہ نصوص کے خلاف ہیں صحابہ کرام کی گستاخی نہیں ہے۔ گستاخی تو یہ ہے کہ صحابہ کو غیرفقہی یعنی ناسمجھ یا جاہل کہہ دیا جائے اور ان کے فتوے کے مقابلے میں اپنے قیاس کو افضل سمجھا جائے۔جو کہ حنفیوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔اگر کسی اہل حدیث نے کسی صحابی کو غیر فقہی کہا ہو یا ان کے فتووں کے مقابلے میں اپنی بات کو افضل کہا ہو تو بتائیں!

اب آپ اور دوسرے بھائی لوگ اس فتوٰی کا اسکین دیکھیں اور بتائیں کہ وہ الفاظ جو فہد صاحب نے ادا کئے ان کا وجود اس فتوٰی میں کہاں ھے ؟
فہد بھائی نے یہ نہیں کہا کہ یہی الفاظ فتوے میں موجود ہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ: اس فتوی میں کہا گیا ہے کہ صحابی کا ذاتی اجتہاد حجت نہیں. جو بات فتوے میں موجود تھی اسی بات کو فہد بھائی نے اپنے الفاظ میں بیان کردیا۔

فہد بھائی کی یہ بات سوفیصد درست ہے کیونکہ صاحب فتوی نے کہا ہے کہ یہ صحابی کا زاتی فعل ہے اور وہ اپنی سمجھ سے اس حالت میں نماز پڑھ رہے تھے۔اور یہ بھی کہا کہ ممکن ہے ان کا یہی مذہب رہا ہو۔ پھر ان باتوں کے بعد صاحب فتوی نے لکھا: لہذا اس حدیث سے وضو نہ ٹوٹنے پر دلیل پکڑنا جائز نہ ہوگا۔ پس اس کا صاف اور سیدھا مطلب یہ ہوا کہ دیوبندیوں کے نزدیک نہ تو صحابی کا عمل حجت ہے نہ فہم حجت ہے اور نہ ہی ان کا مذہب حجت ہے۔ اب اگر یہی بات اہل حدیث کہہ دے کہ صحابی کا فہم جب نص کے خلاف ہو تو حجت نہیں تو سہج صاحب اسے گستاخ کہتے ہیں اور ان کا اپنا عالم کہے تو اسے باادب کہتے ہیں۔ کیا اسی کو انصاف کہتے ہیں؟

لیکن ابھی تک کسی غیر مقلد برادر کو ہمت نہیں ہوئی کہ اس سوال کا بھی جواب دے دے ۔ آپ ہمت کیجئے جناب شاھد صاحب اور دھاک بٹھائیے اپنے بھائیوں پر ۔
اوپر جواب دے دیا گیا ہے۔

سوال غلط کیا ہے آپ نے اور “ہر حال “ سے کیا مراد ہے ؟ کیا یہ مراد ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کے اندر مسئلہ موجود ہوتے ہوئے بھی ؟ لیکن پھر بھی اسکا جواب دے دیتا ھوں کہ اگر آپ کی مراد اس سوال سے یہ ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ترجیع دیتے ہیں تو جواب ہے“ نہیں “ ۔
جب جواب نہیں میں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب صحابہ کی درایت اور قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور فرمان کے خلاف ہو تو آپ رد کردیتے ہیں۔ تو پھر آپکی یہ بات کہاں درست رہی کہ آپ صحابہ کے اقوال کو حجت سمجھتے ہیں۔ آپ کے جواب ’’نہیں‘‘ سے ثابت ہوا کہ آپ کے ہاں صحابی کا فہم اور درایت حجت نہیں ہوتی جب وہ نص کے خلاف ہو۔ یہی بات ہم بھی کہتے ہیں تو آپ کے نزدیک صحابہ کے گستاخ ٹھہرتے ہیں۔ آپ کریں تو ادب ہم کریں تو گستاخی آخر یہ دوہرا معیار کیوں؟

لیکن ہم یہ کبھی نہیں کہتے کہ “صحابی کی درایت معتبر نہیں “ یا “ صحابی رسول نے موٹے موٹے مسائل میں غلطئ کی “ یا “ ایسی بے ادب بلکہ گستاخ عبارت لکھیں کہ ““ فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ““ اس کا کیا مطلب ہوا ؟ یہی ناں کہ لکھاری صاحب خوش ہیں کہ دیکھا “فہم عمر پوری ہوکر نہ رہی “؟یعنی ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے معاذ اللہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جان بوجھ کر چاہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے برعکس اپنا فہم پیش کریں ۔
جیسا کہ میں نے پہلے بھی وضاحت کی کہ یہ گستاخی نہیں ہے لیکن یہ تو کچھ بھی نہیں آپ نے اس سے بڑھ کرصحابہ کے بارے میں وہ زبان درازی کی ہے جو بدترین گستاخیاں کہی جاسکتی ہیں جن کی چند مثالیں میں نے پیش کی ہیں ان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟

یاد آیا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عنوان صحابہ کی درایت (بسا اوقات)معتبر نہیں ہوتی میں بسا اوقات کا اضافہ بعد میں کیا گیا ہے برائے مہربانی آپ پہلے والا مکمل اسکین پیش کردیں اور ساتھ میں پہلا یعنی کتاب کا سرورق اور وہ صفحہ جس میں اشاعت کا سال درج ہوتا ہے ضرور پیش کردیں تاکہ اگر آپ سچ کہہ رہے ہیں تو ہمیں دلیل دیکھ کر یقین آجائے اس کے بعد اس پر مزید بات کرلینگے۔ ان شاءاللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم
میں معذرت چاہتا ہوں سہج بھائی میرے پاس ان میں سے کوئی بھی کتاب موجود نہیں اس لئے اسکین پیش نہیں کرسکتا۔اگر آپ کے پاس موجود ہوتو یہاں شیئر کرکے شکریہ کا موقع دیں۔
اگر میرے پاس آپ کے پیش کردہ “اقتباسات“ کے اسکین ہوتے تو میں آپ کے کہے بغیر ہی پیش کردیتا ۔ پھر بھی اگر مجھے اسکین ملے تو ان شاء اللہ پیش کردوں گا ۔

اس میں میرا کوئی قصور نہیں آپ ہی کے علماء دوغلی باتیں کرتے ہیں ایک طرف تو صحابہ کے اقوال کو حجت قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف صاف صاف لکھتے ہیں کہ صحابہ کے اقوال حجت نہیں اور صحابہ کی شدید گستاخی اور توہین بھی کرتے ہیں جس کی کچھ مثالیں سابقہ پوسٹ میں پیش کی جاچکی ہیں۔اب اگر آپ اپنے علماء کی اس دوغلی پالیسی پر کوئی تبصرہ کرنا چاہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
رسی جل گئی مگر بل نہیں گئے ۔ یہ مہاورہ کئی بار سنا اور پڑھا تھا لیکن مشاہدہ اب ہورہا ہے ۔ جناب شاھد نذیر صاحب“ صحابی کا قول حجت نہیں “ وجہ اختلاف نہیں ، یہاں جو کچھ میں نے دکھایا ہے اسمیں یہی کوشش کی ہے کہ آپ کے علماء حضرات نے جو زبان استعمال کی ہے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں وہ دکھائی جائے۔ اور دکھایا بھی وہی ہے آپ کو لیکن آپ ہیں کہ ان عبارات سے نظریں چراتے پھر رہے ہیں ؟ ارے جناب میں نے اسکین بھی پیش کیا ۔ جس میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ “سیدنا فاروق(رضی اللہ عنہ) کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا“ اور ان الفاظ کو دیکھئیے ““ثابت ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہے روایت عمر رضی اللہ عنہ سچی ہے لیکن درایت عمر رضی اللہ عنہ صحیح نہ تھی۔ حدیث میں جو تھا وہ ہوکر رہا لیکن فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ۔۔۔“ اور آپ ایسی عبارات دیکھنے کے بعد بھی بضد ہیں (حسب عادت) کہ
اس میں معاذاللہ کہنے کی کیا بات ہے۔ کیا میں نے آپ کے معتبر علماء کے حوالے پیش نہیں کئے جس میں وہ کہتے ہیں کہ صحابہ کے اقوال حجت نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھکر اپنے قیاس کو صحابہ کے اقوال سے برتر اور بہتر سمجھتے ہیں۔استغفراللہ۔ یہ مقام ہے صحابہ کا ان لوگوں کے نزدیک جو دوسروں کو ادب کا درس دیتے نہیں تھکتے۔
تو جناب کیا جونا گڑہی صاحب آپ کے مزھب کے معتبر عالم نہیں ہیں ؟؟ چلائیے چھری ان کے نام پر بھی وحید الزمان رافضی کی طرح ۔ کہیں ان شاء اللہ
جوناگڑہی صاحب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سمجھ کو معتبر نہیں مانتے اور ثابت فرمارہے ہیں کہ ہیڈنگ لگا لگا کر ؟ اور آپ کہتے ہیں کہ
یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں ورنہ عملاً تو احناف اس کے انکاری ہیں لاتعداد ایسے مسائل ہیں جو صحابہ کرام سے ثابت ہیں لیکن احناف اس کے خلاف کرتے ہیں تو پھر کس منہ سے یہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارے نزدیک صحابہ کے اقوال حجت ہیں؟
انکاری کون ہے صحابہ کی سمجھ کا ؟ اور جناب کی توپ کا رخ ہے صرف اہل سنت والجماعت احناف کی طرف ؟ کیوں جناب شاھد صاحب ؟ یہاں موضوع یہ نہیں کہ صحابہ کے اجماع کے خلاف کون ہے ، ورنہ میں بتاتا کہ کس کس مسئلہ میں آپ غیر مقلدین کا صحابہ سے اختلاف ہے ۔ رہی بات دعوے کی تو جناب ہم دعوے دار ہی نہیں عامل ہیں صحابہ کے اجماع کے مطابق ۔ اور آپ اگر الٹے بھی لٹک جاؤ اور تگنی کا ناچ بھی ناچ لو پھر بھی کسی اہل سنت والجماعت حنفی (بریلوی نہیں) کی کوئی ایسی عبارت پیش نہیں کرسکتے جس میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سمجھ مبارک کو “ غیر معتبر“ کہا گیا ہو ، ایسی بات، یا عقیدہ کو ماننا یا اس پر عمل کرنا تو بہت دور کی بات ہے ۔ لیکن اگر آپ غیر مقلدین کے طرز فکر و عقائد کو دیکھا جائے تو ایسے بہت سے عقائد و عمل موجود ہیں جن سے صحابہ کے ساتھ بغض اور اختلاف صاف صاف نظر آتا ہے ۔

میں پہلے بھی صحابہ کرام کے بارے میں اہل حدیث کا موقف پیش کرچکا ہوں لیکن چونکہ وہ آپ کے مطلب کا نہیں اس لئے آپ اپنے سوال کو بار بار دھرا رہے ہیں۔ لیں جی! ایک مرتبہ پھر میں اپنا موقف پیش کرتا ہوں۔ ہمارے نزدیک صحابہ سب کے سب قطعی جنتی ہیں۔ ہم ان سب سے محبت کرتے ہیں اور ان کا پورا پورا احترم کرتے ہیں۔ اور صحابہ کرام کے خلاف بد زبانی کو جائز نہیں سمجھتے بلکہ صحابہ کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا بھی درست نہیں جس سے ان کی گستاخی یا تنقیض کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔ہمارے نزدیک صحابہ کے اقوال حجت ہیں لیکن وہ اقوال حجت نہیں جو نصوص کے خلاف ہیں۔
ماشاء اللہ جناب شاھد نذیر صاحب ، وکالت فرمارہے ہیں آپ صحابہ کی شان میں بدزبانی کرنے والے اپنے غیر مقلد علماء کی اور عقیدہ ایسے بیان فرمارہے ہیں کہ جیسے محب صحابہ آپ جیسا کوئی نہیں ؟ حضور ایسے نہیں چلے گا ۔ اب آپ پہلے یہ بتائیے کہ اس عقیدے “سیدنا فاروق (رضی اللہ عنہ) کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا“ اس میں آپ کو عمر رضی اللہ عنہ کی شان بڑھانہ نظر آتا ہے یا گھٹانا؟ اور ۔““ثابت ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہے روایت عمر رضی اللہ عنہ سچی ہے لیکن درایت عمر رضی اللہ عنہ صحیح نہ تھی۔ حدیث میں جو تھا وہ ہوکر رہا لیکن فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ۔۔۔“ اور اس عقیدے میں کیا نظر آیا جناب کو ؟؟ کیا ثابت کیا جارہا ہے ؟ یہی ناں کہ عمر رضی اللہ عنہ کی درایت سہی نہ تھی ؟ یعنی معاذ للہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم بھی اور اللہ تعالٰی جس شخصیت کی سمجھ مبارک کو درست قرار دیں ۔ اسی عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سمجھ کے بارے میں کیا لکھا گیا ؟ “فہم عمر پوری ہوکر نہ رہی“ ؟؟؟ اور آپ اس عقیدہ کے عامل ہیں جناب شاھد صاحب ۔ اگر سمجھ نہیں آیا تو بیس تراویح اور تین طلاق ۔۔۔۔۔۔۔ مسائل میں اپنا عمل دیکھیں اور عمر رضی اللہ عنہ کی “سمجھ “ کا جائزہ لے لیجئیے ۔ شاید سمجھ میں آئے ۔ لیکن یہ خیال رہے اپنی ضد کو ایک طرف جھاڑنا شرط ہے ۔ ورنہ افاقہ نہ ہوگا ۔

آپ سے گزارش ہے کہ آپ نے ہمارے علماء کی جتنی بھی عبارتیں پیش کی ہیں ان کے اسکین صفحات مہیا کریں کیونکہ یہ عبارتیں نا مکمل ہیں۔نامکمل عبارت سے اپنے مطلب کی بات کشید کرنا اچھے لوگوں کا کام نہیں ہے۔
بہت خوب جناب شاھد صاحب ،آپ کی یہ درخواست شاھد ہے کہ آپ فرار کے راستے بند دیکھ کر بھی فرار کی کوشش فرمارہے ہیں ؟ حضور نامکمل عبارات آپ نے پیش کیں ہیں جن کی وضاحت کے لئے میں نے آپ سے درخواست کی تھی کہ آپ اگر ہوسکے تو اسکین فراہم کردیں ۔ لیکن آپ نے اسی درخواست کو اپنا لیا ہے اور اب آپ نے ہر ہر عبارت کے لئے کہنا شروع کردینا ہے کہ اسکین دکھاؤ اسکین دکھاؤ ۔ بھائی صاحب میں نے اس تھریڈ میں چند اسکین پیش کئے ہیں اور جناب کی سائڈ سے دو اسکین پیش کئے گئے، ایک تو میرے موقف کی حمایت میں ثابت ہوا اور دوسرا ایک فتوٰی کا تھا جس کے بارے میں آگے بات ہوگی۔ اسکے علاوہ کوئی اسکین نہیں دکھایا گیا ۔

دیکھئے جناب! صحابہ کے کسی فہم یا قول کو اس وجہ سے قبول نہ کرنا کہ وہ نصوص کے خلاف ہیں صحابہ کرام کی گستاخی نہیں ہے۔ گستاخی تو یہ ہے کہ صحابہ کو غیرفقہی یعنی ناسمجھ یا جاہل کہہ دیا جائے اور ان کے فتوے کے مقابلے میں اپنے قیاس کو افضل سمجھا جائے۔جو کہ حنفیوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔اگر کسی اہل حدیث نے کسی صحابی کو غیر فقہی کہا ہو یا ان کے فتووں کے مقابلے میں اپنی بات کو افضل کہا ہو تو بتائیں![/quote]
شاھد صاحب گستاخی آپ کو دکھا بھی چکا ، اک بار نہیں کئی بار ، لیکن اگر آپ لوگ نظریں چرالیں اور کوشش کریں کہ کسی طرح بات کو گھما پھرا کر کہیں اور لے جایا جائے تو جناب میں کیا کرسکتا ہوں ؟ اب آپ خود ہی دیکھ لیں کہ آپ فرماتے ہیں کہ “گستاخی تو یہ ہے کہ صحابہ کو غیرفقہی یعنی ناسمجھ یا جاہل کہہ دیا جائے“ تو جناب کیا خیال ہے کچھ یاد آیا ابھی اوپر چند سطر پہلے کچھ دکھایا تھا جناب کو ؟ لیکن نہیں آپ کو اگر یاد یوتا تو ایسے بات نہیں لکھتے ۔ لگتا ہے جناب کو صرف لکھتے رہنے کا شوق ہے یعنی یہ کہ جناب صرف کچھ نا کچھ لکھ دینے کو ہی کمال سمجھتے ہیں ؟ نہیں بھائی صاحب نہیں ایسا نہیں ھے ۔ اب یہی دیکھ لو آپ کہ آپ نے صحابی کو “ناسمجھ “ کہنے والے کو گستاخ قرار دیا ہے ؟ کیوں ایسا ہی ہے ناں ؟ اب میں آپ کو پھر دکھاتا ہوں جونا گڑہی صاحب کی عبارت دیکھئیے “سیدنا فاروق (رضی اللہ عنہ) کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا“۔۔۔
اسکین بھی دیکھئیے اک بار پھر سے ۔ اور اسی میں پانچویں سطر سے چھٹی سطر۔۔۔۔““ثابت ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہے روایت عمر رضی اللہ عنہ سچی ہے لیکن درایت عمر رضی اللہ عنہ صحیح نہ تھی۔ حدیث میں جو تھا وہ ہوکر رہا لیکن فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ۔۔۔“ اب آپ بتائیے گا کہ ایسے انداز میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لکھنا گستاخی ہے یا نہیں ؟؟
مزید فرمایا آپ نے کہ
کسی اہل حدیث نے کسی صحابی کو غیر فقہی کہا ہو یا ان کے فتووں کے مقابلے میں اپنی بات کو افضل کہا ہو تو بتائیں!
تو لیجئے جناب یہ عبارت بھی پھر سے دکھادیتا ہوں آپ کو
“بہت سےصاف صاف موٹے موٹے مسائل ایسے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم نے ان میں غلطی کی اور ہمارا اور آپ کا اتفاق ہے کہ فی الواقع ان مسائل کے دلائل سے حضرت فاروق اعظم بے خبر تھے“
(طریق محمدی ،ص14)

“ان موٹے موٹے مسائل میں جو روز مرہ کے ہیں دلائل شرعیہ آپ سے مخفی رہے “
طریق محمدی، ص42


اب دل پر ہاتھ رکھ کر بتانا کہ اس عبارت سے یہ ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی گئی کہ معاذللہ ثم معاذ اللہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو موٹے موٹے مسائل میں بھی غلطی کرتے تھے ؟ اور موٹے موٹے مسائل کے دلائل سے بے خبر کہنے کا کیا مطلب ہوا؟ کیا یہ انداز گستاخانہ نہیں ؟ کیا اس انداز میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا احترام کیا جاتا ہے غیر مقلدیت میں ؟؟؟؟؟
اور دلائل شریعہ صحابی سے مخفی رہے اور جونا گڑہی صاحب پر عیاں ہوگئے ؟ اسے آپ “ احترام“ کہتے ہیں ؟ اگر یہ احترام ہے تو گستاخی معلوم نہیں کسے کہتے ہوں گے ؟

فہد بھائی نے یہ نہیں کہا کہ یہی الفاظ فتوے میں موجود ہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ: اس فتوی میں کہا گیا ہے کہ صحابی کا ذاتی اجتہاد حجت نہیں. جو بات فتوے میں موجود تھی اسی بات کو فہد بھائی نے اپنے الفاظ میں بیان کردیا۔
جناب ایسی باتیں بنانے کو کہتے ہیں کذب بیانی ۔ لیکن آپ کے لئے تو ایسی کذب بیانی کوئی بڑی بات نہیں ۔ لیکن دوسرے غیر مقلد بھائی اور یہاں تک کہ فہد صاحب جنہوں نے ایسے الفاظ ادا کردئے تھے وہ بھی صفائی پیش نہیں کرتے ۔ کیونکہ انہوں نے اس فتوے کو غلط انداز میں سمجھا تھا ۔ جب میں نے وضاحت کردی تو انہوں نے بھی ضد چھوڑ دی (لگتا ایس ہی ہے) ۔لیکن آپ نے نہیں ۔ کیونکہ آپ اسی عبارت کی تشریح ایسے کرتے ہیں ۔
فہد بھائی کی یہ بات سوفیصد درست ہے کیونکہ صاحب فتوی نے کہا ہے کہ یہ صحابی کا زاتی فعل ہے اور وہ اپنی سمجھ سے اس حالت میں نماز پڑھ رہے تھے۔اور یہ بھی کہا کہ ممکن ہے ان کا یہی مذہب رہا ہو۔ پھر ان باتوں کے بعد صاحب فتوی نے لکھا: لہذا اس حدیث سے وضو نہ ٹوٹنے پر دلیل پکڑنا جائز نہ ہوگا۔ پس اس کا صاف اور سیدھا مطلب یہ ہوا کہ دیوبندیوں کے نزدیک نہ تو صحابی کا عمل حجت ہے نہ فہم حجت ہے اور نہ ہی ان کا مذہب حجت ہے۔ اب اگر یہی بات اہل حدیث کہہ دے کہ صحابی کا فہم جب نص کے خلاف ہو تو حجت نہیں تو سہج صاحب اسے گستاخ کہتے ہیں اور ان کا اپنا عالم کہے تو اسے باادب کہتے ہیں۔ کیا اسی کو انصاف کہتے ہیں؟
ارے ارے رکیں تو سہی جناب شاھد صاحب آپ تو سارے پٹے تڑواکر دوڑے چلے جارے ہیں آگے آگے ۔ بھئی صاف اور سیدھا مطلب نکالنے سے پہلے یہ تو دیکھ لیتے کہ آپ فہم صحابی کو کیا مقام دیتے ہیں ؟ چند سطر اوپر دوبارا پڑہیں ۔ ہاں ہاں طلاق و تراویح والے مسائل میں دیکھیں جناب ۔ اور اپنے اکابرین علما کی عبارات دوبارہ پڑھیں ۔ اور علماء اہل سنت کی وہ عبارات پڑہیں جو آپ نے پیش کی ہیں ۔ زمین آسمان کا فرق پائیں گے آپ ۔ نص کے خلاف کہنا الگ ، یا راوی کی غلط بیانی سے غلط مسئلہ سامنے آنا الگ ، جیسے مزکورہ فتوٰی میں کہا گیا کہ جس حدیث میں یہ واقع لکھا ہے وہ “ضعیف“ ہے ۔ اور آگے “دوسرا جواب یہ ہے “ لکھا ھوا ہے جو کہ عالم کی جانب سے “ عقلی “ دلیل ہے ۔ بغور پڑھئیے پوسٹ نمبر 24 ۔ اور دیکھئے کہ عقلی دلیل دیتے ہوئے بھی کتنا ادب و احترام کا خیال رکھا گیا ہے ۔ مزید یہ کہ جناب کا جھوٹ ہے کہ
پس اس کا صاف اور سیدھا مطلب یہ ہوا کہ دیوبندیوں کے نزدیک نہ تو صحابی کا عمل حجت ہے نہ فہم حجت ہے اور نہ ہی ان کا مذہب حجت ہے۔
کیونکہ میں نے بھی فتوٰی پیش ہونے کے بعد اک سوال کیا تھا جس کا جواب کسی غیر مقلد کو دینے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ ناہی آپ کو۔
اور اگر آپ کو اس فتوے سے اختلاف ہے تو پھر اپنا موقف بیان کردیجئے کہ کیا آپ اہلحدیث حضرات خون سے تتر بتر ھونے کے بعد بھی صحابی رسول کے عمل کے مطابق نماز ادا کر لیتے ہیں ؟ کیا کسی اہل حدیث کو تیر لگا اور اس نے تیر کے لگے لگے ہی نماز کے رکوع و سجود پورے کئے ؟ اب دیکھتے ہیں کہ آپ کیا فرماتے ہیں اپنے طرزعمل کے بارے میں ۔
پوسٹ نمبر 30 دیکھئیے

جب جواب نہیں میں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب صحابہ کی درایت اور قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور فرمان کے خلاف ہو تو آپ رد کردیتے ہیں۔ تو پھر آپکی یہ بات کہاں درست رہی کہ آپ صحابہ کے اقوال کو حجت سمجھتے ہیں۔ آپ کے جواب ’’نہیں‘‘ سے ثابت ہوا کہ آپ کے ہاں صحابی کا فہم اور درایت حجت نہیں ہوتی جب وہ نص کے خلاف ہو۔ یہی بات ہم بھی کہتے ہیں تو آپ کے نزدیک صحابہ کے گستاخ ٹھہرتے ہیں۔ آپ کریں تو ادب ہم کریں تو گستاخی آخر یہ دوہرا معیار کیوں؟
جناب شاھد صاحب صحابہ کی سمجھ کے بارے میں ایسا عقیدہ بنانا کہ “"صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی"۔(شمع محمدی صفحہ 22) یعنی “ صحابہ کی درایت کبھی بھی معتبر نہیں ہوتی“(پوسٹ نمبر89شاھدنذیر) ایسا انداز گستاخی نہیں کہلائے گا تو کیا کہلائے گا ؟ ادب؟ گستاخی کو گستاخی ہی کہتے ہیں جناب ہم ۔ یہ دھرا معیار نہیں ہے ۔ آپ میری درخواست کے مطابق اگر ان عبارات کا اسکین پیش کردیں جو آپ نے پیش کی ہیں تو ، اگر ان میں واقعی گستاخی پہلو موجود ہے تو ان شاء اللہ میں ان عبارات کو بھی گستاخانہ کہہ کر دکھاؤں گا ۔ آپ کی طرح ان عبارات کی وکالت نہیں کروں گا ۔

جیسا کہ میں نے پہلے بھی وضاحت کی کہ یہ گستاخی نہیں ہے لیکن یہ تو کچھ بھی نہیں آپ نے اس سے بڑھ کرصحابہ کے بارے میں وہ زبان درازی کی ہے جو بدترین گستاخیاں کہی جاسکتی ہیں جن کی چند مثالیں میں نے پیش کی ہیں ان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟
حضور یہ باتیں لکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ صرف ضد فرمارہے ہیں ۔ اب میں ضد کے آگے کیا کر سکتا ہوں ۔ اسلئے یہ ضد آپ کو ہی مبارک ہو ۔ اور جناب جو مثالیں آپ نے پیش کیں ہیں ان کے بارے میں ، میں یہ فرماچکا ہوں کہ اگر ہوسکے تو ان کے اسکین پیش کردیں ۔ اگر نہیں کرسکتے ، جوکہ آپ کہہ چکے کہ “میں معذرت چاہتا ہوں سہج بھائی میرے پاس ان میں سے کوئی بھی کتاب موجود نہیں اس لئے اسکین پیش نہیں کرسکتا۔اگر آپ کے پاس موجود ہوتو یہاں شیئر کرکے شکریہ کا موقع دیں۔“۔ تو انتظار کریں کہ میں یا کوئی اور بھائی ان عبارات کے اصل کتابی اسکین پیش کردے ۔ پھر کچھ فرمائیں گے ۔

یاد آیا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عنوان صحابہ کی درایت (بسا اوقات)معتبر نہیں ہوتی میں بسا اوقات کا اضافہ بعد میں کیا گیا ہے برائے مہربانی آپ پہلے والا مکمل اسکین پیش کردیں اور ساتھ میں پہلا یعنی کتاب کا سرورق اور وہ صفحہ جس میں اشاعت کا سال درج ہوتا ہے ضرور پیش کردیں تاکہ اگر آپ سچ کہہ رہے ہیں تو ہمیں دلیل دیکھ کر یقین آجائے اس کے بعد اس پر مزید بات کرلینگے۔ ان شاءاللہ
شاھد صاحب جو اسکین میں نے پیش کیئے ہیں ان میں اصل پرانی عبارت یعنی “ صحابہ کی درایت معتبر نہیں “ (یعنی کبھی بھی معتبر نہیں)والا اسکین میرے آفس والے کمپیوٹر میں محفوظ ہے وہ ان شاء اللہ صبح وہاں سے حاصل کرکے آپ کی خدمت میں پیش کردوں گا اور “صحابہ کی درایت (بسا اوقات)معتبر نہیں“ والی عبارت کی کتاب سن 2008ء کی چھپی ہوئی ہے ۔


آفس والے اسکین پیج میں شاید تاریخ اشاعت نہ ہو لیکن یہ ضرور ہے کہ صفحے کی خستہ حالت یہ بتاتی ہے کہ زیادہ پرانا ہے۔


شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم

لیجٗے جناب شاھد نذیر صاحب پرانی کتاب کا اسکین بھی حاضر خدمت ہے



لگے ہاتھوں اک اور کتاب کا اسکین بھی پیش خدمت ہے ۔
امیں دیکھٗے کہ غیر مقلد مصنف موصوف نے کیسی دراز زبان استعمال کی ہے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں ۔



مولانا رئیس ندوی صاحب “تنویر الآفاق “ کتاب کے صفحہ نمبر 107 پر لکھتے ہیں “۔۔۔۔۔۔۔ جسطرح کی بے راہ روی کی روک تھام کے لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے معاملہ طلاق میں حکم شریعت کے خلاف بخیال خویش اصلاح کے لئے تعزیری قانون نافض کیا تھا اسی طرح موصوف نے بعض دوسرے امور میں بھی کیا تھا مگر یہ معلوم ہے کہ تمام احکام شرعیہ بزات خود حکمت و مصلحت پر قائم ہیں خواہ اس کا علم ہم کو ہوسکے یا نہیں اسلئے کسی حکم شرعی کے خلاف لوگوں کی بے راہ روی کو روکنے کے لئے اس حکم شرعی کو بدل دینے کا کا اقدام خواہ کتنے ہی غور و فکر اور اخلاص و خیر خواہی کے تحت کیا جائے ایک اجتہادی غلطی کہلائے گا ۔۔۔۔۔“

(ابھی وقت کی کمی کے باعث اتنا ہی لکھا پیش کررہا ہوں ، اس پوسٹ کو ان شاء اللہ رات میں مکمل کرکے ایڈیٹ کردوں گا یا نئی پوسٹ میں دھرا دوں گا )

والسلام
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم سہج صاحب! ہم اہل حدیث کی نظر میں مقام صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین کیا ہے وہ درج ذیل لنک سے ڈاءون لوڈ کر کے پڑھ لیں۔

مقامِ صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
ویسے آپ کی لاجک بھی کمال کی ہے۔خود صاف طور پر مکر گئے کی میرے اکابرین یہ نہیں لکھ سکتے اور میں بغیر دلیل کے اس کو رد کرتا ہوں اور ہم کو مسلسل یہی درس دے رہے ہیں کہ آپ اپنے اکابر کی غلطی تسلیم نہیں کرتے حالانکہ عامر بھائی نے واضح اعتراف بھی کیا اور خود آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم

لیجٗے جناب شاھد نذیر صاحب پرانی کتاب کا اسکین بھی حاضر خدمت ہے



لگے ہاتھوں اک اور کتاب کا اسکین بھی پیش خدمت ہے ۔
امیں دیکھٗے کہ غیر مقلد مصنف موصوف نے کیسی دراز زبان استعمال کی ہے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں ۔



مولانا رئیس ندوی صاحب “تنویر الآفاق “ کتاب کے صفحہ نمبر 107 پر لکھتے ہیں “۔۔۔۔۔۔۔ جسطرح کی بے راہ روی کی روک تھام کے لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے معاملہ طلاق میں حکم شریعت کے خلاف بخیال خویش اصلاح کے لئے تعزیری قانون نافض کیا تھا اسی طرح موصوف نے بعض دوسرے امور میں بھی کیا تھا مگر یہ معلوم ہے کہ تمام احکام شرعیہ بزات خود حکمت و مصلحت پر قائم ہیں خواہ اس کا علم ہم کو ہوسکے یا نہیں اسلئے کسی حکم شرعی کے خلاف لوگوں کی بے راہ روی کو روکنے کے لئے اس حکم شرعی کو بدل دینے کا کا اقدام خواہ کتنے ہی غور و فکر اور اخلاص و خیر خواہی کے تحت کیا جائے ایک اجتہادی غلطی کہلائے گا ۔۔۔۔۔“

(ابھی وقت کی کمی کے باعث اتنا ہی لکھا پیش کررہا ہوں ، اس پوسٹ کو ان شاء اللہ رات میں مکمل کرکے ایڈیٹ کردوں گا یا نئی پوسٹ میں دھرا دوں گا )

والسلام
السلام علیکم

بقیہ عبارت جو میں پیش کرنا چاھتا تھا وہ پیش خدمت ہے۔ پہلی عبارت کے ساتھ ملاکر۔

“۔۔۔۔۔۔۔ جسطرح کی بے راہ روی کی روک تھام کے لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے معاملہ طلاق میں حکم شریعت کے خلاف بخیال خویش اصلاح کے لئے تعزیری قانون نافض کیا تھا اسی طرح موصوف نے بعض دوسرے امور میں بھی کیا تھا مگر یہ معلوم ہے کہ تمام احکام شرعیہ بزات خود حکمت و مصلحت پر قائم ہیں خواہ اس کا علم ہم کو ہوسکے یا نہیں اسلئے کسی حکم شرعی کے خلاف لوگوں کی بے راہ روی کو روکنے کے لئے اس حکم شرعی کو بدل دینے کا کا اقدام خواہ کتنے ہی غور و فکر اور اخلاص و خیر خواہی کے تحت کیا جائے ایک اجتہادی غلطی کہلائے گا ۔۔۔۔۔

اسی بناء پر ہم دیکھتے ہیں کہ اپنی ذاتی مصلحت بینی کی بنیاد پر بعض خلفائے راشدین ۔۔۔۔۔ بعض احکام شریعہ کے خلاف بخیال خویش اصلاح و مصلحت کی غرض سے دوسرے احکام صادر کرچکے تھے ان احکام کے سلسلے میں ان خلفاء کی باتوں کو عام امت نے رد کیا اور انہیں اجتہادی غلطی قرار دے کر نصوص و احکام شریعہ ہی کی پابندی کو صحیح قرار دیا اور یہی بات اصول شریعت و اجماع امت کے مطابق بھی صحیح ہے۔ ہم آگے چل کر کئی ایسی مثالیں پیش کرنے والے ہیں جن میں احکام شرعیہ و نصوص کے خلاف خلفائے راشدین کے طرز عمل کو پوری امت نے اجتماعی طور پر غلط قرار دے کر نصوص و احکام شریعہ پر عمل کیا ہے پھر زیر بحث مسئلہ طلاق میں بھی ہم یہی چاھتے ہیں کہ نصوص احکام شریعہ کے خلاف حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سوچی ہوئی مصلحت کی بنیاد پر جاری شدہ حکم کے ساتھ بھی یہی معاملہ کیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔“

زیادہ بات نہیں کرتا ۔ بس صرف اتنا کہتا ہوں کہ جناب رءیس ندوی صاحب شاید ادب و احترام کی مثالیں قاءم کررہے ہیں غیر مقلدین کے لئے یہ فرما کر کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا "زاتی مصلحت پر مبنی فیصلہ" ساری امت نے رد کردیا ؟ ساری امت کون سی ؟ کیا غیر مقلدین ساری امت ہیں ؟ غور کیجئے جناب حضرات غیر مقلدین ۔ اور بتائیے کہ ایسا انداز تحریر با ادب ہے یا بے ادب ؟
یہ یاد رکھئیے کہ امت کی اکثریت اہل سنت والجماعت حنفی،مالکی،شافعی اور حنبلی ہے اور ماشاء اللہ سب تین طلاق کو تین قرار دیتے ہیں اور اس موقف پر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی اجماع ہے ۔ ۔
یہاں مسئلہ تین طلاق پر زیادہ بات بھی نہیں کروں گا کیونکہ آپ لوگوں نے کہنا ہے کہ sahj موضوع سے ادھر ادھر ہورہا ہے ۔ نہیں جناب میں کہیں نہیں جارہا بلکہ یہاں صرف یہ بتارہا ہوں کہ صحابہ کے بارے میں بے ادب ، گستاخانہ ، اور زبان دراز قسم کے عقائد غیر مقلدین علماء اور جہلاء کے مشترکہ ہیں ۔ یعنی غیر مقلدین دعوی کرتے ہیں قرآن اور حدیث کے عامل ہونے کا لیکن حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے کہ غیر مقلدین اپنے علماء کی رائے کو قرآن و حدیث پر ترجیع دیتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں اہل سنت والجماعت احناف پر ؟ کہ وہ قرآن و حدیث کے خلاف ہیں ۔
یہاں یہ بھی بتادوں آپ حضرات کو کہ صحابی کی سمجھ کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے معتبر قرار دیا ہے ۔ ثبوت آپ کو دکھاتا ہوں آپ غیر مقلدین کے مولوی صاحب کی کتاب سے ۔ دیکھئیے










اسی صفحہ 42 پر فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا گیا ہے کہ "بے شک اللہ نے عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دل و زبان پر حق جاری کر رکھا ہے "صحیح ابن حبان
اسکے بعد کتاب کے لکھاری صاحب فرماتے ہیں کہ "بعض اوقات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی موافقت میں قرآن مجید کی آیات نازل ہوئیں جنہیں موافقات عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں "
مزید اک حدیث میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ "اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے" ترمذی

سبحان اللہ ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمادیا کہ فہم عمر رضی اللہ عنہ قرآن و سنت کے عین مطابق ہے جو فہم عمر رضی اللہ عنہ کو مانے گا وہ ہدایت پائے گا۔
اور آپ کے ہی غیر مقلد معتبر علماء فرمائیں کہ معاذاللہ ۔عمر رضی اللہ عنہ کی سمجھ معتبر نہیں یا انہوں نے موٹے موٹے مسائل میں غلطی کی ؟ یا ندوی صاحب فرمائیں عمر رضی اللہ عنہ کی زاتی سمجھ اجتہادی غلطی ہے؟
افسوس کا مقام ہے آپ لوگوں کے لئے ۔کہ احادیث بیان کرتے ہو صحابہ کے فضائل کی اور عمل ان کے خلاف ہے ۔

اسکین بھی آپ حضرات کو دکھا چکا اور آپ غیر مقلدین کو آپ کے عقائد صحابہ کے بارے میں دکھا چکا ۔ اب فیصلہ آپ لوگوں پر چھوڑتا ہوں ۔

اللہ تعالی صحیح بات کو سمجھنے کی توفیق عطاکرے آپ بھائیوں کو بھی اور مجھے بھی حق پر جماکے رکھے۔ آمین

والسلام
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
جزاک اللہ سہج بھائی جاری رکھیں۔
ویسے مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ آیا آپ ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں۔

جزاک اللہ سہج بھائی جاری رکھیں۔
ویسے مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ آیا آپ ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں۔
السلام علیکم
ندیم احمد یار خان صاحب ، آپ کو میری جانب سے لکھی اور پیش کی گئی کسی بات کی بھی سمجھ نہیں آئی۔ اور ٓپ کو اپنے بھائی بند غیر مقلدین کی سب باتیں سمجھ آ گئیں ہیں ؟

اگر سمجھ آگئیں ہیں تو بتادیجئے کہ کیا سمجھ آیا ؟

میں صرف یہ دکھارہا ہوں کہ صحابہ پر زبان درازی غیر مقلدین کی جانب سے ہے ناکہ علماء اہلسنت والجماعت کی جانب سے ۔

شکریہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top