کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
سبق 6: علوم حدیث کی اہم اور مشہور کتب
دور قدیم سے لے کر آج تک علوم حدیث میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سی کتابوں کو عالمی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اصول حدیث کا فن علوم حدیث کی نہایت ہی اہم اور بنیادی شاخ ہے۔ ڈاکٹر محمود طحان نے اس کتاب کے مقدمے میں ان کتابوں کے نام ذکر کیے ہیں۔
• المحدث الفاصل بین الراوی و الواعی: یہ قاضی ابو محمد الحسن بن عبدالرحمٰن بن خلاد الرامھرمزی (م 360ھ) کی کتاب ہے اور اس کا شمار اصول حدیث کی اولین کتابوں میں کیا جاتا ہے۔ اس میں علوم حدیث کی تمام ابحاث موجود نہیں کیونکہ کسی بھی فن کی ابتدائی کتابوں میں تمام فنون کو شامل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
• معرفۃ علوم الحدیث: یہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم النیشاپوری (م 405ھ) کی تصنیف ہے۔ اس کتاب کو فنی اعتبار سے مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا گیا۔
• المستخرج علی معرفۃ العلوم الحدیث: اسے ابو نعیم احمد بن عبداللہ الاصبھانی (م 430ھ) نے تصنیف کیا۔ جن مباحث کو حاکم اپنی کتاب "معرفۃ العلوم الحدیث" میں درج نہ کر سکے تھے، اصبھانی نے انہیں اس کتاب میں درج کیا ہے لیکن پھر بھی کچھ مباحث باقی رہ گئے ہیں۔
• الکفایۃ فی علم الروایۃ: یہ مشہور مصنف ابوبکر احمد بن علی بن ثابت الخطیب البغدادی (م 463ھ) کی کتاب ہے۔ یہ کتاب اس فن کے اہم ترین مباحث کی جامع ہے اور اس میں روایت کے قواعد کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ اصول حدیث کے فن کی بنیادی کتب میں شمار کی جاتی ہے۔
• الجامع الاخلاق الراوی و آداب السامع: یہ بھی خطیب بغدادی کی تصنیف ہے۔ جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے، یہ کتاب روایت حدیث کے آداب پر مشتمل ہے۔ اپنی نوعیت کی یہ ایک منفرد کتاب ہے۔ فنون حدیث میں سے شاید ہی کوئی ایسا فن باقی رہ گیا ہو جس پر خطیب نے کوئی کتاب نہ لکھی ہو۔
• الالماع الی معرفۃ اصول الروایۃ و تقیید السماع: اس کتاب کے مصنف قاضی عیاض بن موسی الیحصبی (م 544ھ) ہیں۔ اس کتاب میں اصول حدیث کے تمام مباحث درج نہیں کیے گئے بلکہ اس میں صرف حدیث کو حاصل کر کے اپنے پاس محفوظ رکھنے (تحمل) اور پھر اسے آگے منتقل کرنے (اداء) کے طریق کار پر بحث کی گئی ہے۔ کتاب کی ترتیب نہایت ہی اعلی درجے کی ہے۔
• ما لا یسع المحدث جھلہ: یہ ابو حفص عمر بن عبدالمجید المیانجی (م 580ھ) کی کتاب ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی جزوی کتاب ہے جو علوم حدیث کے طلباء کے لئے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے۔
• علوم الحدیث: یہ کتاب ابو عمرو عثمان بن عبدالرحمٰن الشھرزوری (م 643ھ) کی تصنیف کردہ ہے۔ مصنف 'ابن صلاح' کے نام سے زیادہ مشہور ہیں اور یہ کتاب "مقدمہ ابن صلاح" کے نام سے معروف ہے۔ یہ علوم حدیث پر نفیس ترین کتاب ہے۔ مصنف نے اس میں خطیب بغدادی اور ان سے پہلے کے مصنفین کی کتابوں میں بکھرے ہوئے مواد کو اکٹھا کر دیا ہے۔ یہ کتاب بہت سے فوائد کی حامل ہے البتہ اسے مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا گیا۔
• التقریب و التیسیر لمعرفۃ السنن البشیر و النذیر: یہ محیی الدین یحیی بن شرف النووی (م 676ھ) کی کتاب ہے۔ یہ ابن صلاح کی "علوم الحدیث" کی تلخیص ہے۔ یہ کتاب نہایت ہی اہم سمجھی جاتی ہے۔
• تدریب الراوی فی شرح التقریب النواوی: یہ جلال الدین عبدالرحمٰن بن ابی بکر السیوطی (م 911ھ) کی تصنیف ہے اور امام نووی کی کتاب "التقریب" کی شرح (تشریح) پر مبنی ہے۔ اس میں مولف نے بہت سے نتائج بحث کو شامل کر دیا ہے۔
• نظم الدرر فی علم الاثر: اس کتاب کے مصنف زین الدین عبدالرحیم بن الحسین العراقی (م 806ھ) ہیں۔ یہ کتاب "الفیۃ العراقی" کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں انہوں نے ابن صلاح کی کتاب "علوم الحدیث" کو منظم کر کے پیش کیا ہے اور اس میں مزید مباحث کا اضافہ کیا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی مفید کتاب ہے اور اس کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں۔ خود مصنف نے بھی اس کتاب کی دو شروحات لکھی ہیں۔
• فتح المغیث فی شرح الفیۃ الحدیث: یہ کتاب محمد بن عبد الرحمٰن السخاوی (م 902ھ) کی تصنیف ہے۔ یہ الفیۃ العراقی کی تشریح پر مبنی ہے اور اس کی سب سے عمدہ شرح سمجھی جاتی ہے۔
• نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر: یہ حافظ ابن حجر عسقلانی (م 852ھ) کی مختصر کتاب ہے لیکن اپنے مباحث اور ترتیب کے اعتبار سے نہایت ہی عمدہ ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو ایسے عمدہ انداز میں ترتیب دیا ہے جو اس سے پہلے کے مصنفین کے ہاں موجود نہیں ہے۔ مصنف نے خود اس کتاب کی شرح "نزھۃ النظر" کے نام سے لکھی ہے۔
• المنظومۃ البیقونیۃ: اس کتاب کے مصنف عمر بن محمد البیقونی (م 1080ھ) ہیں جنہوں نے ایک مختصر نظم کی صورت میں قواعد حدیث کو بیان کیا ہے۔ اس کے اشعار کی تعداد 34 سے زیادہ نہیں ہے لیکن اپنے اختصار کے باعث یہ بہت مشہور ہوئی۔ اس کی متعدد شروح لکھی جا چکی ہیں۔
• قواعد التحدیث: اس کتاب کے مصنف محمد جمال الدین قاسمی (م 1332ھ) ہیں۔ یہ بھی ایک مفید کتاب ہے۔
دور قدیم سے لے کر آج تک علوم حدیث میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سی کتابوں کو عالمی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اصول حدیث کا فن علوم حدیث کی نہایت ہی اہم اور بنیادی شاخ ہے۔ ڈاکٹر محمود طحان نے اس کتاب کے مقدمے میں ان کتابوں کے نام ذکر کیے ہیں۔
• المحدث الفاصل بین الراوی و الواعی: یہ قاضی ابو محمد الحسن بن عبدالرحمٰن بن خلاد الرامھرمزی (م 360ھ) کی کتاب ہے اور اس کا شمار اصول حدیث کی اولین کتابوں میں کیا جاتا ہے۔ اس میں علوم حدیث کی تمام ابحاث موجود نہیں کیونکہ کسی بھی فن کی ابتدائی کتابوں میں تمام فنون کو شامل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
• معرفۃ علوم الحدیث: یہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم النیشاپوری (م 405ھ) کی تصنیف ہے۔ اس کتاب کو فنی اعتبار سے مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا گیا۔
• المستخرج علی معرفۃ العلوم الحدیث: اسے ابو نعیم احمد بن عبداللہ الاصبھانی (م 430ھ) نے تصنیف کیا۔ جن مباحث کو حاکم اپنی کتاب "معرفۃ العلوم الحدیث" میں درج نہ کر سکے تھے، اصبھانی نے انہیں اس کتاب میں درج کیا ہے لیکن پھر بھی کچھ مباحث باقی رہ گئے ہیں۔
• الکفایۃ فی علم الروایۃ: یہ مشہور مصنف ابوبکر احمد بن علی بن ثابت الخطیب البغدادی (م 463ھ) کی کتاب ہے۔ یہ کتاب اس فن کے اہم ترین مباحث کی جامع ہے اور اس میں روایت کے قواعد کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ اصول حدیث کے فن کی بنیادی کتب میں شمار کی جاتی ہے۔
• الجامع الاخلاق الراوی و آداب السامع: یہ بھی خطیب بغدادی کی تصنیف ہے۔ جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے، یہ کتاب روایت حدیث کے آداب پر مشتمل ہے۔ اپنی نوعیت کی یہ ایک منفرد کتاب ہے۔ فنون حدیث میں سے شاید ہی کوئی ایسا فن باقی رہ گیا ہو جس پر خطیب نے کوئی کتاب نہ لکھی ہو۔
• الالماع الی معرفۃ اصول الروایۃ و تقیید السماع: اس کتاب کے مصنف قاضی عیاض بن موسی الیحصبی (م 544ھ) ہیں۔ اس کتاب میں اصول حدیث کے تمام مباحث درج نہیں کیے گئے بلکہ اس میں صرف حدیث کو حاصل کر کے اپنے پاس محفوظ رکھنے (تحمل) اور پھر اسے آگے منتقل کرنے (اداء) کے طریق کار پر بحث کی گئی ہے۔ کتاب کی ترتیب نہایت ہی اعلی درجے کی ہے۔
• ما لا یسع المحدث جھلہ: یہ ابو حفص عمر بن عبدالمجید المیانجی (م 580ھ) کی کتاب ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی جزوی کتاب ہے جو علوم حدیث کے طلباء کے لئے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے۔
• علوم الحدیث: یہ کتاب ابو عمرو عثمان بن عبدالرحمٰن الشھرزوری (م 643ھ) کی تصنیف کردہ ہے۔ مصنف 'ابن صلاح' کے نام سے زیادہ مشہور ہیں اور یہ کتاب "مقدمہ ابن صلاح" کے نام سے معروف ہے۔ یہ علوم حدیث پر نفیس ترین کتاب ہے۔ مصنف نے اس میں خطیب بغدادی اور ان سے پہلے کے مصنفین کی کتابوں میں بکھرے ہوئے مواد کو اکٹھا کر دیا ہے۔ یہ کتاب بہت سے فوائد کی حامل ہے البتہ اسے مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا گیا۔
• التقریب و التیسیر لمعرفۃ السنن البشیر و النذیر: یہ محیی الدین یحیی بن شرف النووی (م 676ھ) کی کتاب ہے۔ یہ ابن صلاح کی "علوم الحدیث" کی تلخیص ہے۔ یہ کتاب نہایت ہی اہم سمجھی جاتی ہے۔
• تدریب الراوی فی شرح التقریب النواوی: یہ جلال الدین عبدالرحمٰن بن ابی بکر السیوطی (م 911ھ) کی تصنیف ہے اور امام نووی کی کتاب "التقریب" کی شرح (تشریح) پر مبنی ہے۔ اس میں مولف نے بہت سے نتائج بحث کو شامل کر دیا ہے۔
• نظم الدرر فی علم الاثر: اس کتاب کے مصنف زین الدین عبدالرحیم بن الحسین العراقی (م 806ھ) ہیں۔ یہ کتاب "الفیۃ العراقی" کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں انہوں نے ابن صلاح کی کتاب "علوم الحدیث" کو منظم کر کے پیش کیا ہے اور اس میں مزید مباحث کا اضافہ کیا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی مفید کتاب ہے اور اس کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں۔ خود مصنف نے بھی اس کتاب کی دو شروحات لکھی ہیں۔
• فتح المغیث فی شرح الفیۃ الحدیث: یہ کتاب محمد بن عبد الرحمٰن السخاوی (م 902ھ) کی تصنیف ہے۔ یہ الفیۃ العراقی کی تشریح پر مبنی ہے اور اس کی سب سے عمدہ شرح سمجھی جاتی ہے۔
• نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر: یہ حافظ ابن حجر عسقلانی (م 852ھ) کی مختصر کتاب ہے لیکن اپنے مباحث اور ترتیب کے اعتبار سے نہایت ہی عمدہ ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو ایسے عمدہ انداز میں ترتیب دیا ہے جو اس سے پہلے کے مصنفین کے ہاں موجود نہیں ہے۔ مصنف نے خود اس کتاب کی شرح "نزھۃ النظر" کے نام سے لکھی ہے۔
• المنظومۃ البیقونیۃ: اس کتاب کے مصنف عمر بن محمد البیقونی (م 1080ھ) ہیں جنہوں نے ایک مختصر نظم کی صورت میں قواعد حدیث کو بیان کیا ہے۔ اس کے اشعار کی تعداد 34 سے زیادہ نہیں ہے لیکن اپنے اختصار کے باعث یہ بہت مشہور ہوئی۔ اس کی متعدد شروح لکھی جا چکی ہیں۔
• قواعد التحدیث: اس کتاب کے مصنف محمد جمال الدین قاسمی (م 1332ھ) ہیں۔ یہ بھی ایک مفید کتاب ہے۔