• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علوم الحدیث: ایک تعارف

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
شیخ
کوئی راوی جس استاذ سے حدیث کو حاصل کرتا ہے، اس استاذ کو شیخ کہا جاتا ہے۔ استاذ کے استاذ کو شیخ الشیخ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر بخاری کی یہ حدیث دیکھیے:
حدثنا قبيصة بن عقبة قال: حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله بن عمرو: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا اؤتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر۔ تابعه شعبة عن الأعمش۔ (بخاری، حدیث 34)
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص میں یہ چار خصوصیات ہوں، وہ خالص منافق ہے اور جس میں کوئی ایک خصلت ہو، تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے جب تک کہ یہ اس میں موجود رہے: جب اس کے سپرد کوئی امانت کی جائے تو وہ خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اسے توڑ دے اور جب لڑائی جھگڑا کرے تو اس میں گالی گلوچ پر اتر آئے۔
اس حدیث کو امام بخاری نے اپنی مشہور زمانہ کتاب "الجامع الصحیح" میں نقل کیا ہے۔ امام بخاری کے شیخ قبیصہ بن عقبہ ہیں، قبیصہ کے شیخ سفیان ہیں، سفیان کے شیخ اعمش ہیں، اعمش کے شیخ عبداللہ بن مرۃ ہیں جن کے شیخ مشہور تابعی مسروق ہیں۔ مسروق اس حدیث کو صحابی رسول سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سن کر آگے بیان کر رہے ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
صحت و ضعف
قابل اعتماد حدیث کو صحیح کہا جاتا ہے جبکہ ناقابل اعتماد حدیث کو ضعیف کہا جاتا ہے۔ ان دونوں کی مزید اصطلاحی بحث آگے کتاب کے متن میں آ رہی ہے۔ حدیث کے صحیح ہونے کو اس کی "صحت" اور ضعیف ہونے کو اس کا "ضعف" کہا جاتا ہے۔ یہاں صحت سے مراد جسمانی صحت نہیں ہے بلکہ اس کا معنی ہے صحیح ہونا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
موضوع
اپنی طرف سے حدیث ایجاد کر کے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب کرنے کو "وضع حدیث" کہا جاتا ہے۔ ایسی گھڑی ہوئی حدیث "موضوع حدیث" کہلاتی ہے۔ یہاں موضوع سے مراد 'ٹاپک' نہیں ہے بلکہ اس کا معنی ہے وضع کی گئی حدیث۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
متصل اور منقطع روایت
متصل روایت اس روایت کو کہا جاتا ہے جس کا سلسلہ سند شروع سے لے کر آخر تک ملا ہوا ہو اور اس میں کوئی سند کی کوئی کڑی بھی غائب نہ ہو۔ منقطع ایسی روایت کو کہتے ہیں جس کی سند ایک یا ایک سے زائد مقام سے ٹوٹی ہوئی ہو یعنی سند کی کوئی کڑی غائب ہو۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ضبط
ضبط کا معنی ہے حدیث کو محفوظ رکھنا۔ حدیث کو یادداشت کے سہارے محفوظ بھی رکھا جا سکتا ہے اور لکھ کر بھی۔ قدیم عرب غیر معمولی حافظے کے مالک ہو کرتے تھے۔ یہ لوگ سینکڑوں اشعار پر مشتمل قصیدوں کو ایک بار سن کر ہی ترتیب سے یاد کر لیا کرتے تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کی یہ صلاحیت قرآن اور حدیث کو محفوظ رکھنے کے لئے استعمال ہوئی۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے افراد نے ذاتی ڈائریوں کی صورت میں بھی حدیث کو محفوظ کر رکھا تھا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تابعین اور تبع تابعین
تابعین، صحابہ کرام سے اگلی نسل کا نام ہے۔ یہ وہ حضرات ہیں جنہوں نے صحابہ کرام سے دین کی تربیت حاصل کی۔ تابعین کا دور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی وفات (11ھ) کے بعد سے لے کر 150-160ھ کے لگ بھگ تک چلا ہے۔ تابعین کے بعد اگلی نسل کو تبع تابعین کا کہا جاتا ہے۔ ان کا دور آخری صحابی کی وفات (100ھ) کے بعد سے لے کر کم و بیش 250ھ تک چلا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top