اویس تبسم
رکن
- شمولیت
- جنوری 27، 2015
- پیغامات
- 382
- ری ایکشن اسکور
- 137
- پوائنٹ
- 94
اس سال ۲۵ دسمبر اور ۱۲ ربیع الاول ساتھ ساتھ آ رہے ہیں۔
ان دونوں ایام کی خصوصیات کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق:
نہ عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ۲۵ دسمبر کو کسی مستند ذریعے سے ثابت ہے اور نہ رسول اللہﷺ کی ۱۲ ربیع الاول کو۔!!!
عیسیٰ علیہ السلام شرک و بت پرستی کے خاتمے کیلئے مبعوث ہوئے پر انکے بعد چرچ نے انکی سالگرہ کیلئے ان ایام میں سے ایک دن کا انتخاب کیا، جن میں پہلے ہی کئی یونانی دیوتاؤں کا یوم پیدائش اور جشن منایا جاتا تھا۔!!!
اس طرح انہوں نے اپنے آپکو مشرکین اور بت پرستوں کے مشابہ کر لیا۔
اسی طرح ہماری ہدایت کیلئے اللہ نے اپنے رسول، محمدﷺ کی پوری زندگی کو محفوظ کر رکھا ہے، پر ہمیں اس میں کہیں وہ اپنی سالگرہ مناتے نظر نہیں آتے۔ پھر انکے اصحاب، رضوان اللہ علیہم اجمعین، جو ان سے اتنی محبت کرتے کہ انکے وضو کا پانی زمین پر نہ گرنے دیتے، انکی زندگیوں میں بھی ہمیں اس دن کی کوئ اہمیت نظر نہیں آتی۔ دو تین صدیوں بعد "میلادی مسلمانوں" نے یہ بدعت ایجاد کر کے اپنے آپکو نصاریٰ کے مشابہ کر لیا۔
عیسائی، عیسیٰ ؑکو اللہ کا بیٹا، حاضر ناظر،دعاؤں کا سننے اور قبول کرنے والا سمجھتے ہیں جبکہ اللہ نے انہی کی زبان سے انہیں ایک بشر، اللہ کا بندہ اور رسول بتایا۔
بعینہٖ میلادی مسلمان، محمد ﷺ کو نور من نور اللہ، حاضر ناظر، دعاؤں سننے اور قبول کرنے والا سمجھتے ہیں جبکہ اللہ نے (قران میں) انہی کی زبان سے انہیں ایک بشر، اللہ کا بندہ اور رسول بتایا ہے۔
عیسائی صلیب کو عظمت کا نشان اور بابرکت خیال کرتے ہیں اور گلے میں لٹکاتے ہیں اور گھروں، دوکانوں وغیرہ میں سجاتے ہیں۔
اسی طرح میلادی مسلمان نقشِ نعلِ رسولﷺ کو عظمت کا نشان اور بابرکت خیال کرتے ہیں، چھاتی پہ لگاتے ہیں اور گھروں، دوکانوں وغیرہ میں سجاتے ہیں۔
۲۵ دسمبر کو عیسائیوں کے ہاں عام تعطیل ہوتی ہے اور وہ سارے کام کاج چھوڑ کر عیسیٰ ؑ کا 'جشن میلاد' مناتے ہیں جس میں بہت سے شرکیہ افعال اور گیت ہوتے ہیں۔
۱۲ ربیع الاول کو میلادی مسلمانوں کے ہاں بھی عام تعطیل ہوتی ہے اور وہ سارے کام چھوڑ کر محمد ﷺ کا 'جشن میلاد' مناتے ہیں جس میں بہت سے شرکیہ افعال اور نعتیں ہوتی ہیں۔
آخر میں اگر غور کریں تو اس حدیث میں بہت خوفناک تنبیہ ہے:
"من تشبہ بقومٍ، فھو منھم۔"
جس نے جس قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
ان دونوں ایام کی خصوصیات کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق:
نہ عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ۲۵ دسمبر کو کسی مستند ذریعے سے ثابت ہے اور نہ رسول اللہﷺ کی ۱۲ ربیع الاول کو۔!!!
عیسیٰ علیہ السلام شرک و بت پرستی کے خاتمے کیلئے مبعوث ہوئے پر انکے بعد چرچ نے انکی سالگرہ کیلئے ان ایام میں سے ایک دن کا انتخاب کیا، جن میں پہلے ہی کئی یونانی دیوتاؤں کا یوم پیدائش اور جشن منایا جاتا تھا۔!!!
اس طرح انہوں نے اپنے آپکو مشرکین اور بت پرستوں کے مشابہ کر لیا۔
اسی طرح ہماری ہدایت کیلئے اللہ نے اپنے رسول، محمدﷺ کی پوری زندگی کو محفوظ کر رکھا ہے، پر ہمیں اس میں کہیں وہ اپنی سالگرہ مناتے نظر نہیں آتے۔ پھر انکے اصحاب، رضوان اللہ علیہم اجمعین، جو ان سے اتنی محبت کرتے کہ انکے وضو کا پانی زمین پر نہ گرنے دیتے، انکی زندگیوں میں بھی ہمیں اس دن کی کوئ اہمیت نظر نہیں آتی۔ دو تین صدیوں بعد "میلادی مسلمانوں" نے یہ بدعت ایجاد کر کے اپنے آپکو نصاریٰ کے مشابہ کر لیا۔
عیسائی، عیسیٰ ؑکو اللہ کا بیٹا، حاضر ناظر،دعاؤں کا سننے اور قبول کرنے والا سمجھتے ہیں جبکہ اللہ نے انہی کی زبان سے انہیں ایک بشر، اللہ کا بندہ اور رسول بتایا۔
بعینہٖ میلادی مسلمان، محمد ﷺ کو نور من نور اللہ، حاضر ناظر، دعاؤں سننے اور قبول کرنے والا سمجھتے ہیں جبکہ اللہ نے (قران میں) انہی کی زبان سے انہیں ایک بشر، اللہ کا بندہ اور رسول بتایا ہے۔
عیسائی صلیب کو عظمت کا نشان اور بابرکت خیال کرتے ہیں اور گلے میں لٹکاتے ہیں اور گھروں، دوکانوں وغیرہ میں سجاتے ہیں۔
اسی طرح میلادی مسلمان نقشِ نعلِ رسولﷺ کو عظمت کا نشان اور بابرکت خیال کرتے ہیں، چھاتی پہ لگاتے ہیں اور گھروں، دوکانوں وغیرہ میں سجاتے ہیں۔
۲۵ دسمبر کو عیسائیوں کے ہاں عام تعطیل ہوتی ہے اور وہ سارے کام کاج چھوڑ کر عیسیٰ ؑ کا 'جشن میلاد' مناتے ہیں جس میں بہت سے شرکیہ افعال اور گیت ہوتے ہیں۔
۱۲ ربیع الاول کو میلادی مسلمانوں کے ہاں بھی عام تعطیل ہوتی ہے اور وہ سارے کام چھوڑ کر محمد ﷺ کا 'جشن میلاد' مناتے ہیں جس میں بہت سے شرکیہ افعال اور نعتیں ہوتی ہیں۔
آخر میں اگر غور کریں تو اس حدیث میں بہت خوفناک تنبیہ ہے:
"من تشبہ بقومٍ، فھو منھم۔"
جس نے جس قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔