khalil rana
رکن
- شمولیت
- دسمبر 05، 2015
- پیغامات
- 218
- ری ایکشن اسکور
- 33
- پوائنٹ
- 52
محترم بھائی!
رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت میں دو سجدے کر کے دیکھائے ہیں تین کرنے سے منع کیا ہے؟
رسول اللہ ﷺ نے کعبہ کے سات چکر لگا کے دیکھائے ہیں آٹھ لگانے سے منع کیا ہے؟
رسول اللہ ﷺ نے سعی کے سات چکر لگا کے دیکھائے ہیں آٹھ لگانے سے منع کیا ہے؟
اگر یہ دروازہ کھولو گے پھر تو دین سب تبدیل ہو جائے گا!!
جس طرح دین کو آپ لوگوں نے سمجھا ہے اگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین اور خیرالقرون کے لوگ بھی اسی طرح سمجھتے تو دین اسی وقت تبدیل ہو جاتا اور ہم تک اصلی شکل و صورت میں نہ پہنچتا۔(مگر جو اللہ چاہتا)
دیکھیں رسول اللہﷺ کا فرمان اور صحابی رسولؐ اور امام مالکۛ اور شافعی کیا کہتے ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے۔﴿رواہ مسلم﴾
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
دین میں نئے نئے طریقہ ء کار اختیار کرنے سے بچو،اس لئے کہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
﴿رواہ ترمذی﴾
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یقیناًاللہ ہر بدعتی کی تو بہ روکے رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ خود اس بدعت سے باز آجائے۔﴿رواہ طبرانی﴾
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
ہر بدعت گمراہی ہے اگرچہ لوگ اسے اچھا ہی کیوں نہ سمجھیں
امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
جس شخص نے اسلام میں اچھی سمجھ کر بھی کوئی بدعت جاری کی اس شخص کا ذاتی خیال یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت پہنچانے میں خیانت کی ہے ۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فرماتے ہیں
آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے۔ ﴿سورۃ مائدۃ﴾
لہذا جو چیز اسلام مکمل ہونے کے دن اسلام میں شامل نہیں تھی وہ اب کیسے ہو سکتی ہے
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
دین اسلام میں جس شخص نے کوئی اچھا کام شروع کیا اس نے شرع میں اضافہ کیا ،اگر دین اسلام میں اچھے اچھے نئے کام شروع کرنا جائز ہوتے تو اہل ایمان سے بڑ ھ کر اہل عقول یہ کام بطریق احسن ادا کرتے اور اگر دین اسلام کے ہر معاملہ میں اچھے اچھے نئے کام شروع کرنا جائز قرار دے دیئے جائیں تو پھر ہر شخص اپنے لئے ایک نئی شرع تیار کر لے
اگر رسول اللہ ﷺ کی بات نہیں ماننی تو کم از کم امام مالک اور امام شافعی کی بات تو مان لو جنہیں تم حق پر سمجھتے ہو!
اگر نہیں تو اس دن کا انتظار کرو
ہم سے سعید بن ابومریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں اپنے حوض کوثر پر تم سے پہلے موجود رہوں گا۔ جو شخص بھی میری طرف سے گزرے گا وہ اس کا پانی پئے گا اور جو اس کا پانی پئے گا وہ پھر کبھی پیاسا نہیں ہو گا اور وہاں کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا۔ ﴿صحیح بخاری،حدیث نمبر: 6583﴾
ابوحازم نے بیان کیا کہ یہ حدیث مجھ سے نعمان بن ابی عیاش نے سنی اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح سنی تھی اور وہ اس حدیث میں کچھ زیادتی کے ساتھ بیان کرتے تھے۔ (یعنی یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ) میں کہوں گا کہ یہ تو مجھ میں سے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا کہ آپ کو نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔ اس پر میں کہوں گا کہ دور ہو وہ شخص جس نے میرے بعد دین میں تبدیلی کر لی تھی۔ ﴿صحیح بخاری،حدیث نمبر: 6584﴾
یہ معاملہ تو بدعتی کیساتھ کیا جائے گا لیکن جو بدعات کے ساتھ شرک بھی کرتا رہا اس کیساتھ کیا، کیا جائے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے
تو حضور اکرم ﷺ نے تو کبھی میلاد نہیں منایا، اور نہ ہی انکے جانثار ساتھیوں یعنی صحابہ کرام رض نے۔ نیز کسی قرآنی آیت اور صحیح حدیث سے اسکے منانے کا ثبوت بھی نہیں ملتا۔مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کے سامنے وہ قرآنی آیت موجود تھیں جن سے آپ لوگ میلاد کی دلیل پکڑتے ہیں، تو جن آنحضرت ﷺ جو قرآن کے سب سے بڑے عالم تھے، ان آیات کو جانتے ہوئے بھی "میلاد" جیسی بدعت منانے سے رکے رہے، تو کیا آپ لوگوں کا قرآنی فہم اب نعوذ باللہ حضور ﷺ سے بھی بڑھ گیا تو کسی قرآنی آیت سے آپ لوگ میلاد کے بارے میں استدلال پکڑتے ہیں؟اگر انکی برائی شرع سے ثابت ہے، تو آیت وہ آیت و حدیث یہاں لکھ دیں
آپ کے لئے ممانعت ثابت کرنے والی یہ حدیث ہی کافی ہےآپ اگر ان معمولات کو روکنا چاہتے ہیں تو ممانعت کی ایک آیت یا ایک حدیث پیش کریں
جس میں یہ لکھا ہو کہ خبردار یہ معمولات نہ کرنا۔