رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
(سورة الإسراء)
لیکن اللہ نے ضرور ماں باپ کو ربی یعنی پالنے والا کہہ کر پکارا ہے اور ہمیں یہ سکھایا ہے کہ اپنے والدین کے لئے ان الفاظ کے ساتھ دعا کریں
محترم بہرام صاحب -
کلمہ حق ہے لیکن مراد باطل -
دنیا میں تو والدین کی ہی ذمہ داری ہے اولاد کو پالنا - لیکن چوں کہ یہ پالنا حقیقی نہیں اس لئے دنیا میں ان کو "
یا ربّی" کہنا نہ تو جائز ہے اور نہ ہی اہل سلف سے ثابت ہے- کیوں کہ ان کو یا ربّی کہنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آپ ان کو حقیقی پالنہار سمجھتے ہیں - یہی معامله یا غوث اعظم پکارنے کا ہے - کیوں کہ آپ حضرت عبدالقادر جیلانی کو مافوق الاسباب سمجھ کر ہی ان کو غوث اعظم پکارتے ہیں جو کہ صریح شرک ہے -
حضرت یوسف علیہ سلام کا فرمان بھی نوٹ کرلیں - جن کے صرف والد حضرت یعقوب علیہ سلام ہی نہیں بلکہ دادا حضرت اسحاق علیہ سلام اور پر دادا حضرت ابراہیم علیہ سلام بھی الله کے برگزیدہ پیغمبر تھے - آپ علیہ سلام اپنے جیل خانے کے رفیقوں سے فرماتے ہیں -
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ سوره یوسف ٣٩
اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے؟؟
بتائیں کہ ایک نبی کے آباؤ اجداد پیغمبر پر پیغمبر ہیں -لیکن وہ نبی صرف الله رب العزت کو ہی الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ سمجھتا اور کہتا ہے -
اور ایک ہم نام نہاد مسلمان - جو کبھی عبدالقادرجیلانی کو غوث اعظم تو کبھی حضرت علی کو مشکل کشا تو کبھی محمّد صل الله علیہ و آ له وسلم کو حاجت روا سمجھتے اور پکارتے ہیں -اور پھر کہتے ہیں کہ ہمیں مشرک نہ کہو٠