چلو آپ کی سہولت کےلیے ایک تیسری بات بھی شامل کر رہا ہوں، اب تو ہمت کر لو میرے دوست
پہلی بات
آپ کے چیلنج سے واضح ہے کہ جو نماز ہم اہل الحدیث جیسے پڑھتے ہیں، وہ مکمل قرآن وحدیث سے ثابت نہیں، اس لیے تو آپ چیلنج کر رہے ہیں، کیا آپ اپنی اس بات سے متفق ہیں؟
دوسری بات
دوسری بات یہ کہ نماز کی ابتداء سے آغاز کرتے ہیں، جس طریقہ پر آپ نماز پڑھتے ہیں آپ اس طریقہ کو دلائل شرعیہ سے ثابت کریں ، اور جس طریقہ پر ہم نماز پڑھتے ہیں ہم اس طریقہ کو دلائل شرعیہ سے ثابت کریں گے۔
تیسری بات
آپ ہماری نماز سے متعلق سوالات کرتے جائیں، میں ان کے جوابات دیتا جاؤنگا۔ لیکن جوابات کےلیے ایک شرط ہے، وہ اچھی طرح ذہن نشین کرلینا، اور اس شرط کے مطابق جوابات دینے کا پابند ہونگا، شرط سے انحراف نہ میں کرونگا، اور نہ کرنے دونگا۔
شرط اچھی طرح ذہن میں رکھنا
ہم اہل الحدیث خلاف قرآن وحدیث عمل نہیں کرتے، ہم ہر کسی کی (چاہے جو بھی جیسی بھی شخصیت ہو) بات مانتے ہیں، عمل والی بات پر عمل کرتے ہیں، بس اس کی بات خلاف قرآن وحدیث نہ ہو، باقی جس کسی کی بات (چاہے وہ جو بھی ہو جیسی بھی شخصیت ہو) قرآن وحدیث کے خلاف ہو، ہم رد کردیتے ہیں۔ اس لیے ہمارے جس عمل پر سوال کرو گے، تو اس کا جواب آجائے گا، لیکن جب سوال پر اعتراض کرو گے، تو پھر پہلے اپنے کیے گئے اعتراض کو خلاف قرآن وحدیث ثابت کرو گے، اس کے بعد ہم اس کا جواب دیں گے۔کیونکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں، کہ آپ لوگ کس طرح کی حرکات کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ اس لیے اس شرط کو بار بار اچھی طرح پڑھ لینا۔