السلام و علیکم و رحمت الله -
مقلدین کا دوسروں کو دھوکہ دینے کا ایک یہ حربہ ہوتا ہے کہ :
"اگر ہم اپنے امام کے مقلد ہیں تو تم محدثین کے مقلد ہو لیکن کہتے اپنے آپ کو "غیر مقلد" ہو- لہذا ہم تمہاری اس دلیل کو نہیں مانتے کہ "صحیح حدیث" حجت ہے" - مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح اپنے امام کا رتبہ ہر عالم ، محدث، فقہا حتیٰ کے صحابی رسول سے بھی بلند رکھا جائے- چاہے ان کے امام سے دینی علوم میں اور فقہی معملات میں کتنی ہی غلطیاں سر زد ہوئی ہوں- لیکن مقصد صرف یہی ہوتا بھی ہے کہ جو علم و فضل ہمارے امام کو حاصل ہے وہ کسی اور ہستی کو حاصل نہیں - بات صرف یہی نہیں رکتی تھی بلکہ "امام اعظم" کا لقب جس کے اصل حقدار نبی مکرم محمّد مصطفیٰ صل الله علیہ وآ له وسلم ہیں وہ بھی ان سے چھین کر اپنے امام کو دے دیا جاتا ہے- متضاد یہ کہ بہت سے ایسے گندے فحش مسائل بھی اپنے امام کے سر رکھ دے جاتے ہیں جو نہ تو قرون اولیٰ میں ان آئمہ کی کتابوں میں ملتے ہیں اور نہ ہی ان کے شاگردوں نے ان مسائل میں کوئی تحقیق یا اپنی آراء پیش کیں - آخر میں جب جواب نہیں بن پڑتا تو آخری حربہ یہی ہوتا ہے کہ صحیح احادیث سے ثابت کرو کہ نماز کا فلاں فلاں رکن فرض ہے ، واجب ہے ، سنّت ہے یا مستحب ہے وغیرہ -کیوں کہ ان کے نام نہاد اکبرین ہر دور میں بغیر تحقیق و علم کے ان ارکان نماز کو فرض ، واجب یا مستحب قرار دیتے رہے ہیں-اور یہ انہی کی اندھی تقلید میں سرگرداں ہیں- جب ان عقل کے اندھوں (مقلدین) سے یہ پوچھا جائے کہ جس تقلید کے تم رات دن گن گاتے ہو اور جس کو تم نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا ہے اس کی فرضیت یا وجوب کو قرآن و حدیث سے نہیں تو کم از کم اپنے پیارے امام کے قول سے ہی ثابت کردو تو جواب نا دارد !!