• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمقلد کی نماز اور تقلید

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
بہودہ سوال اور گھٹیا مذاق احمقوں کی تفریح ھے اور جاہلوں کا ہنر!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
کنعان بھائی، آپ کا تجزیہ بالکل درست ہے، یہ بنیادی طور پر کسی کے چباکر اگلے ہوئے لقمے ہیں جو یہ صاحب چبارہے ہیں......
آگے آگے آپ دیکھتے رہیں گے کہ کس طرح یہ امت کی تسلیم شدہ باتوں کو رد کرتے ہوئے سوال پر سوال کرتے چلے جائیں گے.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
کنعان بھائی، آپ کا تجزیہ بالکل درست ہے، یہ بنیادی طور پر کسی کے چباکر اگلے ہوئے لقمے ہیں جو یہ صاحب چبارہے ہیں......
آگے آگے آپ دیکھتے رہیں گے کہ کس طرح یہ امت کی تسلیم شدہ باتوں کو رد کرتے ہوئے سوال پر سوال کرتے چلے جائیں گے.
السلام علیکم :

بھائی ایسے لوگوں کے لئے دعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ سبحان و تعالیٰ ان کو صراط مستقیم کا راستہ دکھا دے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
ای

ایک تو اس کا ہوالہ پیش کریی اور دوسری بات حدیث کی تعریف کریی


ایک ایسی حدیث جس میں پوری نماز کا طریقہ بیان کے گیا
اور
وہ بھی دس صحابہ کی موجودگی میں


یہ حدیث


جامع ترمذی


میں بیان ہوئی ہے


اور


یہ حسن صحیح ہے



جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا مَا کُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً وَلَا أَکْثَرَنَا لَهُ إِتْيَانًا قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی إِلَی الْأَرْضِ سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ جَافَی عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَنَعَ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَتْ الرَّکْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا صَلَاتُهُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَی شِقِّهِ مُتَوَرِّکًا ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ يَعْنِي قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر


محمد بن بشار، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، ابوحمید ساعدی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ ربعی بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا تم نہ حضور کی صحبت میں ہم سے پہلے آئے اور نہ ہی تمہاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں زیادہ آمد ورفت تھی ابوحمید نے کہا یہ تو صحیح ہے صحابہ نے فرمایا بیان کرو ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے
جب رکوع کرنے لگتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر کو جھکاتے اور نہ اونچا کرتے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کا اٹھاتے اور معتدل کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی پھر سجدہ کے لئے زمین کی طرف جھکتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور بازؤں کو بغلوں سے علیحدہ رکھتے اور پاؤں موڑ کو اس پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر پہنچ جاتے پھر سجدے کے لئے سر جھکاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر کھڑے ہو جاتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب دونوں سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے جیسے کہ نماز کے شروع میں کیا تھا پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ ان کی نماز کی آخری رکعت آجاتی چنانچہ بائیں پاؤں کو ہٹاتے اور سیرین پر بیٹھ جاتے اور پھر سلام پھیر دیتے امام ابوعیسی فرماتے
ہیں
یہ حدیث حسن صحیح ہے اور إِذَا السَّجْدَتَيْنِ سے مراد یہ ہے کہ

جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے







یہ حدیث


سنن ابوداؤد


میں بھی


موجود ہے

سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر



حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَلِمَ فَوَاللَّهِ مَا کُنْتَ بِأَکْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يُکَبِّرُ حَتَّی يَقِرَّ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُکَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يَرْکَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَی الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ إِلَی مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا کَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِکَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّی إِذَا کَانَتْ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ مُتَوَرِّکًا عَلَی شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالُوا صَدَقْتَ هَکَذَا کَانَ يُصَلِّي صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر




احمد بن حنبل، ابوعاصم، ضحاک بن مخلد، مسدد، یحی، احمد، عبدالحمید، ابن جعفر، محمد بن عمر بن عطاء، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ بھی تھے ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم میں سے سب سے زیادہ واقفیت رکھتا ہوں صحابہ نے کہا وہ کیسے؟ بخدا تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی نہیں کرتے تھے اور نہ ہی تم ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے ابوحمید نے کہا ہاں یہ درست ہے صحابہ نے کہا اچھا تو پھر بیان کرو ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنے مقام پر آجاتی اس کے بعد قرات شروع فرماتے پھر (رکوع) کی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرتے اور رکوع میں دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے اور پشت سیدھی رکھتے سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ اونچا رکھتے۔ پھر سر اٹھاتے اور ۔سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ کہتے۔ پھر سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھکتے (سجدہ کرتے) اور (سجدہ میں) دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے پھر (سجدہ سے) سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتے اور سجدہ کے وقت پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے پھر (دوسرا) سجدہ کرتے اور اللہ اکبر کہہ کر پھر سجدہ سے سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی (پھر کھڑے ہوتے) اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور مونڈھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے جس طرح کہ نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھائے تھے اور تکبیر کہی تھی پھر باقی نماز میں بھی ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ جب آخری سجدہ سے فارغ ہوتے یعنی جس کے بعد سلام ہوتا ہے تو بایاں پاؤں نکالتے اور بائیں کولھے پر بیٹھتے (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے کہا تم نے سچ کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔




 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
کیا
ڈاکٹر محمود الطحان
کیا ان کا قول اہلحدیث پر حجہت ھے یا نہیی اگر نہیی تو ان کا فرمان کیوں پیش کرتے ھو اگر مجبوری ھے تو تقلید کو سلام کرو یاں حدیث کی تعریف حدیث سے وضاحت کرو
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
آپ کا تھریڈ نماز کے بارے میں ہے ۔حدیث کی تعریف کے بارے میں نہیں اس لیے اصل موضوع سے نہ ہٹو
آپ جزباتی نہ ہوں میی نے نماذ کے بارے میی قرآن و حدیث سے دلیل مانگی اور آپ نے جو دلیل پیش کی میی نے ان دلیل کی وضاحت مانگی ھے الگ موضو نہیی بنایا
 

رد کفر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2015
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
22
شاباش آپس میی لگے رھو ایک دوسرے کی خوشامد کرتے رھیی کہیی کوی ھدایت حاصل نہ کر سکے تم لوگ کبھی بھی موضو پر دلیل پیش نہیی کر سکتے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
کیا

کیا ان کا قول اہلحدیث پر حجہت ھے یا نہیی اگر نہیی تو ان کا فرمان کیوں پیش کرتے ھو اگر مجبوری ھے تو تقلید کو سلام کرو یاں حدیث کی تعریف حدیث سے وضاحت کرو
یہ وہی راگ ہے ،جو پرائمری ٹیچر امین صفدر اوکاڑوی ساری زندگی الاپتا رہا ۔۔۔۔۔کہ فلاں چیز کی تعریف حدیث سے پیش کرو ۔۔

ویسے ہر چھوٹا بڑا عالم جانتا ہے کہ ’’ اصطلاحات ‘‘ قبول کرنا تقلید نہیں ہوتی ۔۔۔

اس کی توضیحی دلیل یہ ہے کہ ’’ اہل حدیث ‘‘ کے ہاں تقلید کی تعریف وہی معتبر ہے جو اہل تقلید کے علماء نے بیان کی ۔۔۔انکی اس تعریف
کو تسلیم کرنے کے باوجود حنفی مقلدین بھی مانتے ہیں کہ ’’ اہل الحدیث ‘‘ ان کے مقلد نہیں ؛
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کیا

کیا ان کا قول اہلحدیث پر حجہت ھے یا نہیی اگر نہیی تو ان کا فرمان کیوں پیش کرتے ھو اگر مجبوری ھے تو تقلید کو سلام کرو یاں حدیث کی تعریف حدیث سے وضاحت کرو
ڈاکٹر محمود الطحان خود حنفی ہیں ۔ اب اپنے مسلک کے علم کی بات تو مان لو
آپ ابو حنیفہ کی تقلید کرتن ہو ان کی علوم حدیث کی کون سی کتاب ہے۔اگر نہیں ہے تو ان کی تقلید چھوڑ کر دوسرے مصنف کی تقلید کرتے ہو
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

مقلدین کا دوسروں کو دھوکہ دینے کا ایک یہ حربہ ہوتا ہے کہ :

"اگر ہم اپنے امام کے مقلد ہیں تو تم محدثین کے مقلد ہو لیکن کہتے اپنے آپ کو "غیر مقلد" ہو- لہذا ہم تمہاری اس دلیل کو نہیں مانتے کہ "صحیح حدیث" حجت ہے" - مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح اپنے امام کا رتبہ ہر عالم ، محدث، فقہا حتیٰ کے صحابی رسول سے بھی بلند رکھا جائے- چاہے ان کے امام سے دینی علوم میں اور فقہی معملات میں کتنی ہی غلطیاں سر زد ہوئی ہوں- لیکن مقصد صرف یہی ہوتا بھی ہے کہ جو علم و فضل ہمارے امام کو حاصل ہے وہ کسی اور ہستی کو حاصل نہیں - بات صرف یہی نہیں رکتی تھی بلکہ "امام اعظم" کا لقب جس کے اصل حقدار نبی مکرم محمّد مصطفیٰ صل الله علیہ وآ له وسلم ہیں وہ بھی ان سے چھین کر اپنے امام کو دے دیا جاتا ہے- متضاد یہ کہ بہت سے ایسے گندے فحش مسائل بھی اپنے امام کے سر رکھ دے جاتے ہیں جو نہ تو قرون اولیٰ میں ان آئمہ کی کتابوں میں ملتے ہیں اور نہ ہی ان کے شاگردوں نے ان مسائل میں کوئی تحقیق یا اپنی آراء پیش کیں - آخر میں جب جواب نہیں بن پڑتا تو آخری حربہ یہی ہوتا ہے کہ صحیح احادیث سے ثابت کرو کہ نماز کا فلاں فلاں رکن فرض ہے ، واجب ہے ، سنّت ہے یا مستحب ہے وغیرہ -کیوں کہ ان کے نام نہاد اکبرین ہر دور میں بغیر تحقیق و علم کے ان ارکان نماز کو فرض ، واجب یا مستحب قرار دیتے رہے ہیں-اور یہ انہی کی اندھی تقلید میں سرگرداں ہیں- جب ان عقل کے اندھوں (مقلدین) سے یہ پوچھا جائے کہ جس تقلید کے تم رات دن گن گاتے ہو اور جس کو تم نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا ہے اس کی فرضیت یا وجوب کو قرآن و حدیث سے نہیں تو کم از کم اپنے پیارے امام کے قول سے ہی ثابت کردو تو جواب نا دارد !!
 
Top