عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234
ہر وہ چیز استعمال کی جاسکتی ہے، جس سے مقصود صفائی ہو۔ اور اس سے کسی قسم کا نقصان نہ ہوتا ہو۔۔واللہ اعلمکیا کوئی عالم صاحب بتا سکتے ہیں کہ غسل میں سابن کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
دلیل گڈ مسلم نہیں بلکہ آپ پیش کریں حسین صاحب کیونکہ معاملات میں اصل حلت ہے۔اورعبادات میں اصل حرمت ہے۔صابن کااستعمال معاملات کی قبیل سےہے۔اور اللہ ہےفرمایاہے تمہارٰےلئے زمین وآسمان میں جوکچھ ہےوہ حلال ہے۔الا یہ کہ اس کی حرمت آجائے۔اس کی دلیل پیش کریں گذ مسلم صاحب
اس کا بہترین جامع جواب کیلانی صاحب کی طرف سےاس کی دلیل پیش کریں گذ مسلم صاحب
بجائے اس کے کہ آپ اس بات کو سمجھتے آپ نے بغیر سمجھے فٹ کہہ دیا کہدلیل گڈ مسلم نہیں بلکہ آپ پیش کریں حسین صاحب کیونکہ معاملات میں اصل حلت ہے۔اورعبادات میں اصل حرمت ہے۔
ڈاکٹر صاحب ایک ہے غسل کرنا۔۔ اور ایک ہے غسل کرنے میں صابن وغیرہ کا استعمال کرنا۔۔۔ غسل کرنے میں آپ کی بات درست ہے، کیونکہ اس سے پاکی آتی ہے۔۔ لیکن اس غسل میں صابن وغیرہ کا استعمال اس سے مقصود صفائی ہوتا ہے پاکی نہیں۔۔۔ کیونکہ پاکی تو پانی سے ہی حاصل ہوجاتی ہے۔۔۔غسل عبادات میں سے ہے، معاملات میں سے نہیں، بلکہ عبادات کی جڑ ہے کہ اس کے بغیر کئی عبادات قابل قبول نہیں۔ جس طرح ہمارے نبی ّ نے دوسرے مناسک عبادات بتائے ہیں اسی طرح اس کی بھی تفصیل دکھائے ہیں۔ لیکن اس تفصیل میں ہمیں کہیں سابن کا استعمال کرتے نہیں ملتا۔ اب جو لوگ سابن کے استعمال کے قائل ہیں وہ دلیل پیش کریں ورنہ یہ ایک بدعت ہوگی، اللہ اعلم بالصواب۔
السلام علیکمغسل عبادات میں سے ہے، معاملات میں سے نہیں، بلکہ عبادات کی جڑ ہے کہ اس کے بغیر کئی عبادات قابل قبول نہیں۔ جس طرح ہمارے نبی ّ نے دوسرے مناسک عبادات بتائے ہیں اسی طرح اس کی بھی تفصیل دکھائے ہیں۔ لیکن اس تفصیل میں ہمیں کہیں سابن کا استعمال کرتے نہیں ملتا۔ اب جو لوگ سابن کے استعمال کے قائل ہیں وہ دلیل پیش کریں ورنہ یہ ایک بدعت ہوگی، اللہ اعلم بالصواب۔