اس موقع پر درج ذیل دعائیں صحیح سندوں سے ثابت نہیں ۔
الف:
اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ »[سنن أبي داود 4/ 320 رقم 5079 واخرجہ غیرہ من طریق الحارث بہ]۔
اس کی سند ضعیف ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے دیکھئے [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 127 رقم1624 ] ۔
شیخ شعیب ارنؤوط نے بھی اسے ضعف قراردیاہے[تحقیق مسنداحمد:2344]۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے :
حدیث (اللهم أجرني من النار) کی تحقیق۔
ب:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا[سنن ابن ماجه 1/ 298 رقم 925]۔
اس کی سندمیں ایک راوی ''مولی ام سلمہ ''مجہول ہے، لہٰذایہ سند ضعیف ہے،اورالمعجم الصغیروغیرہ میں اس کاجودوسراطریق ہے وہ بھی منکر ہے ۔
روایت کوامام بوصیری (مصباح الزجاجة للبوصيري: 1/ 114) امام شوکانی (نیل الاوطار: 2/ 350)، شیخ ابن عثیمین (مجموع فتاوی ورسال ابن عثیمین :13/ 277)نے رحمہم اللہ نے ضعیف کہاہے، مسند ابی یعلی کے محقق نے بھی اسے ضعیف قراردیاہے ، [مسند ابی یعلی: تحت الرقم6930]۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے:
(اللهم إني أسألك علما نافعا۔۔) والی روایت کی استنادی حالت۔
ج:
لا اله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، يحيى ويميت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير [مسند أحمد رقم 17990].
اس روایت کامرکزی راوی ''شہربن حوشب ''ہے یہ کثیرالاوہام ہے [تقریب ٢٨٣٠] اوراس حدیث کی روایت میں وہ سند اورمتن دونوں اعتبارسے اضطراب کا شکار ہوا ہے لہٰذااس کی یہ روایت قابل قبول نہیں ہوسکتی اوراس روایت کے دیگرجتنے بھی طرق ہیں سب کے سب سخت ضعیف ہیں ۔
امام دارقطنی (العلل:6/ 248)اورامام ابن رجب (فتح الباری:7/ 428) رحمہمااللہ نے اسے ضعیف قراردیا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے:
فجرومغرب کے بعد دس بار لا الاہ الاللہ۔۔۔ پڑھنے سے متعلق روایات کاجائزہ۔۔
د:
قراۃ آیۃ الکرسی: [ النسائي في عمل اليوم والليلة (رقم 100)]۔
یہ روایت بھی ثابت نہیں ہے ۔
امام دارقطنی(اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة: 1/ 210 نیز دیکھیں : الموضوعات لابن الجوزي 1/ 244 ، ایضا تخريج احاديث إحياء علوم الدين رقم 1106 )امام نووی (المجموع:3/ 486)شیخ الاسلام ابن تیمیہ (مجموع الفتاوی :22/ 508)ابن الجوزی (الموضوعات لابن الجوزی:1/ 244)امام ذہبی (میزان:3/ 532)اورعلامہ معلمی (الفوائد المجموعہ:ص299)رحمہم اللہ نے ضعیف قراردیاہے۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے:
ہرنمازکے بعدآیۃ الکرسی پڑھنے سے متعلق روایات کاجائزہ۔
ھ:
سورۃ الاخلاص:
فرض نمازوں کے بعد سورۃ الاخلاص پڑھنے کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں ۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے:
فرض نمازوں کے بعد سورہ اخلاص پڑھنا ثابت نہیں۔
علامہ البانی رحمہ اللہ کے درس سے ایک سوال وجواب ملاحظہ ہو:
السائل:
هل ثبت أن النبى صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّم أنه كان يقرأ الإخلاص دبر كل صلاة كالمعوذات وآية الكرسى؟
الشيخ: لا
السائل:
لم يثبت، بعد صلاة الفجر وبعد صلاة المغرب
الشيخ: أى صلاة، لم تثبت
[الهدى والنور 70/ 13 مفرغ]