• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجویز فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے اچھا پلیٹ فارم

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اسلام علیکم ورحمہ اللہ
سب سے پہلی بات یہ کہ مسائل میں الجھنے کی بجائے اتحاد کے لئے مشورہ جات دیجئے جو اصل مقصد ہے

میرے بھائی! نماز میں ہاتھ کہاں باندھے جائیں؟ اس بارے میں اختلاف آپ کو پتا ہے کہاں سے ہے؟
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور کے فوراً بعد اہل کوفہ ہاتھ ناف کے نیچے باندھتے تھے، اہل مدینہ اور حسن بصری رضی اللہ عنہ وغیرہ ہاتھ کھلے چھوڑ دیتے تھے اور اہل مکہ ہاتھ ناف کے اوپر باندھتے تھے۔
محترم اشماریہ صاحب آپ نے فرمایا کہ صحابہ کرام کے دور کے فوراً بعد اہل کوفہ ہاتھ ناف کے نیچے باندھتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ اہل کوفہ نے یہ کام صحابہ کرام کو دیکھ کر کیا یا از خود کرنے لگ پڑے تھے؟
اگر جواب ہاں میں ہے (اور یقیناً ہاں میں ہی ہونا چاہیئے) تو یہ ان سے سیکھا ہؤا تھا جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راشدین اور مہدیین کہا۔ یا یہ طریقہ ان صحابہ کا سکھایا ہؤا تھا جن سے قرآن سیکھنے کی ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی (ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)۔
اگر جواب نہ میں ہے تو اس پر دلائلل دیجئے۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب کے مسالک اس سلسلے میں واضح نہیں ہیں لیکن ظاہر ہے کہ یہ تابعین انہی صحابہ کرام رض سے سیکھ کر یہ عمل کرتے تھے۔ اب ان میں سے اہل مدینہ کوفہ اور مکہ جاتے رہتے تھے، اہل کوفہ علم حاصل کرنے کے لیے مکہ اور مدینہ جاتے تھے اور اہل مکہ کوفہ اور مدینہ۔ اس سلسلے میں امام شافعیؒ تابعین اور تبع تابعین کے بعد واضح مثال ہیں۔ کیا امام شافعیؒ نے مدینہ جانے کے بعد ہاتھ کھلے چھوڑنا شروع کر دیے یا کوفہ جانے کے بعد ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا شروع کیے؟ ایسا کچھ نہیں ہے۔
میرے بھائی ناف کے نیچے اور اوپر کا فرق ہے ہی نہیں یہ ایک ہی طرح ہاتھ باندھنا ہے۔ دیکھنے والے کا مشاہدہ میں فرق ہے حقیقی فرق نہیں۔

جب کسی صحابی یا تابعی سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے فروعی احکام میں اپنا مسلک صرف اتفاق کے لیے ترک کر دیا ہو تو کیا ہم اس سلسلے میں ان سے زیادہ سمجھدار ہیں؟
ان کا زمانہ خیر القرون کا تھا اور یہ زمانہ فتن کا ہے۔ خیر القرون میں اس قسم کے اجتماع کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔
اگر آپ کو میری بات سے اتفاق ہے تو فبہا اور اگر نہیں تو اس پر دلیل قائم کریں۔

آپ نے فقہاء کرام کے اقوال نقل فرمائے۔ بے شک ان میں کوئی قول اس طرح سینےپر ہاتھ باندھنے کا نہیں ہے جس طرح اہل حدیث حضرات باندھتے ہیں لیکن اتفاق اور اتحاد تو ان میں بھی نہیں ہے۔
اللہ آپ کو جزائے خیر دے کہ آپ نے یہ تسلیم کیا کہ خیر القرون میں کوئی بھی اس طرح ہاتھ نہیں باندھتا تھا جس طرح اہل حدیث باندھتے ہیں۔ تو میرے بھائی ان کو سمجھائیں نا کہ یہ تو تمام اخیار کی مخالفت بھی ہے اور انتشار کا سبب بھی لہٰذا اسے چھوڑ دیں کم از کم اتحاد ہی کے لئے چھوڑ دیں۔

مصر میں مالکیہ کا مسلک بہت زیادہ تھا۔ وہاں امام شافعیؒ کی شہادت کی بنیادی وجہ ہی بعض روایات کے مطابق امام مالکؒ کے مسائل سے کھلا اختلاف تھی۔
یعنی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے تو آج کے زمانہ میں اتحاد کی اور بھی زیادہ ضرورت ثابت ہوتی ہے کہ اس فتن کے زمانہ میں لوگوں میں برداشت کا مادہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔


اب آپ کہتے ہیں کہ ہم اتحاد اس طرح کریں کہ سب ایک طرح ہاتھ باندھ لیں۔ پھر اس سے کیا ہوگا؟ زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ جو حنفی لوگ مسجد میں نماز پڑھتے ہیں وہ یہ دیکھیں گے کہ اہل حدیث بھی نیچے ہاتھ باندھ رہے ہیں اور بس۔
نہیں بھائی نہیں بلکہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کون اسہل حدیث ہے اور کون حنفی۔

اگر کسی حنفی کو یہ دیکھ کر دل میں تنگی پیدا ہوتی ہے کہ کوئی اہل حدیث اپنی وسعت اور علم کے مطابق اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث پرعمل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اسے دس جوتے لگانے چاہئیں تاکہ اس کی عقل ٹھکانے آ جائے۔ اسے کہنا چاہیے کہ اگر تجھے زیادہ مسئلہ ہے تو تو خود علم حاصل کر اور پھر اپنی وسعت کے مطابق حدیث پر عمل کر۔
میں ناف کے نیچے ہاتھ اس لیے نہیں باندھتا کہ میں حنفی ہوں۔ بلکہ اس لیے باندھتا ہوں کہ میرے نزدیک دلائل سے یہ راجح ہے۔
میرے بھائی آپ نے الفاظ کے چناؤ میں سختی کی ہے بہر حال پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا۔
جس حدیث کو خیر القرون کے محدثین اور فقہا نہ پا سکے اہل حدیثوں نے وہ کہاں سے پالی؟
کسی کو اس سے ’’انقباض‘‘ نہیں ہاں التہ افتراق کا باعث یہ لوگ ضرور بنتے ہیں اللہ ہدایت دے۔
کسی کو ان سے اگر انقباض بھی ہے تو میرے خیال میں وجہ حدیث پر عمل نہیں بلکہ ان کے خیال میں اختلاف اجماع سبب ہوسکتا ہے اور اختلاف اجماع یقینا بہت بری بات ہے۔ اب اس پر بحث نہ شروع کر دیجئے گا کہ اجماع کہاں سے ثابت ہے؟ بھائی جس کے نزدیک ثابت ہے اس کی بات ہے۔

ہر کوئی یہ کر سکتا ہے اور اس کے لیے وقت نکالنا پڑتا ہے۔
بھائی اشماریہ میرے خیال میں آپ نے یہ بات نص کے خلاف کی ہے۔
گو رزق کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے مگر اس کے لئے انسان اسباب کا مکلف ہے۔ اگر ساری مخلوق دین سیکھنے میں لگ جائے تو یہ اسباب کیسے اختیار کیئے جاسکیں گے۔ ایک مزدور سارا دن مزدوری کرکے بمشکل اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔ کسان محنت کرکے فصل بوتا ہے جس دوسرے نفع اٹھاتے ہیں علیٰ ۃٰذالقیاس۔

اگر کوئی سارا دن دو اور دو چار کا حساب کرے اپنی دکان پر بیٹھ کر اور نماز کے وقت میں اسے دوسرے اپنے سے زیادہ علم والے کو دیکھ کر "انقباض" ہونے لگ جائے تو (معذرت کے ساتھ) اسے "اتحاد" کی نہیں "جمال گوٹے" کی ضرورت ہے۔
آپ تو غصہ ہی کھا گئے۔ ابتسامہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
ایک دفعہ پھر سے محدث فورم کے احباب سے درخواست ہے کہ وہ اتحاد کے لئے مشورہ دیں اختلاف کے لئے کوشش نہ کریں تو عنایت ہوگی۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم اشماریہ صاحب آپ نے فرمایا کہ صحابہ کرام کے دور کے فوراً بعد اہل کوفہ ہاتھ ناف کے نیچے باندھتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ اہل کوفہ نے یہ کام صحابہ کرام کو دیکھ کر کیا یا از خود کرنے لگ پڑے تھے؟
اگر جواب ہاں میں ہے (اور یقیناً ہاں میں ہی ہونا چاہیئے) تو یہ ان سے سیکھا ہؤا تھا جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راشدین اور مہدیین کہا۔ یا یہ طریقہ ان صحابہ کا سکھایا ہؤا تھا جن سے قرآن سیکھنے کی ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی (ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)۔
اگر جواب نہ میں ہے تو اس پر دلائلل دیجئے۔
اور اہل مدینہ اور اہل مکہ نے کس سے سیکھا تھا؟ کیا یہ لوگ جب کوفہ جاتے تھے تو اپنا یہ عمل چھوڑ دیتے تھے؟
میری ساری بات میں سے آپ نے اپنے مطلب کا حصہ لے لیا!

یعنی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے تو آج کے زمانہ میں اتحاد کی اور بھی زیادہ ضرورت ثابت ہوتی ہے کہ اس فتن کے زمانہ میں لوگوں میں برداشت کا مادہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔
کیا اس زمانے میں یا اس کے بعد کسی نے آپ کے والے اتحاد کا فتویٰ دیا؟ اگر نہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ "فتوی" خود درست نہیں ہے۔

جس حدیث کو خیر القرون کے محدثین اور فقہا نہ پا سکے اہل حدیثوں نے وہ کہاں سے پالی؟
کسی کو اس سے ’’انقباض‘‘ نہیں ہاں التہ افتراق کا باعث یہ لوگ ضرور بنتے ہیں اللہ ہدایت دے۔
کسی کو ان سے اگر انقباض بھی ہے تو میرے خیال میں وجہ حدیث پر عمل نہیں بلکہ ان کے خیال میں اختلاف اجماع سبب ہوسکتا ہے اور اختلاف اجماع یقینا بہت بری بات ہے۔ اب اس پر بحث نہ شروع کر دیجئے گا کہ اجماع کہاں سے ثابت ہے؟ بھائی جس کے نزدیک ثابت ہے اس کی بات ہے۔
کہاں سے پالی؟ اس کی بحث الگ ہے۔ آپ اس پر بے شک تفصیلات میں جائیں۔ علمی رد کریں۔ افہام و تفہیم سے کام لیں۔
لیکن یہ کون سا اصول ہے کہ اپنا عمل چھوڑ کر سب ایک جیسے ہو جاؤ۔

بھائی اشماریہ میرے خیال میں آپ نے یہ بات نص کے خلاف کی ہے۔
گو رزق کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے مگر اس کے لئے انسان اسباب کا مکلف ہے۔ اگر ساری مخلوق دین سیکھنے میں لگ جائے تو یہ اسباب کیسے اختیار کیئے جاسکیں گے۔ ایک مزدور سارا دن مزدوری کرکے بمشکل اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔ کسان محنت کرکے فصل بوتا ہے جس دوسرے نفع اٹھاتے ہیں علیٰ ۃٰذالقیاس۔
تو پھر "انتشار" اور "انقباض" میں ایسے حضرات مبتلا نہ ہوں نا۔ یہ معاملات بھی اہل علم پر چھوڑ دیں۔

نہیں بھائی نہیں بلکہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کون اسہل حدیث ہے اور کون حنفی۔
جو ایک دوسرے کو جانتے ہیں وہ بھی بھول جائیں گے؟ یا آپ کا مقصود غیر مسلموں کو سب مسلمان ایک جیسے دکھانے ہیں؟

ایک دفعہ پھر سے محدث فورم کے احباب سے درخواست ہے کہ وہ اتحاد کے لئے مشورہ دیں اختلاف کے لئے کوشش نہ کریں تو عنایت ہوگی۔
اتحاد کا طریقہ کار یہ ہے کہ اپنی مجالس میں اور اپنے احباب میں یہ بات عام کی جائے کہ فروعی اختلافات قرآن و حدیث کی سمجھ میں اختلاف کا نتیجہ ہیں۔ ہر کسی کا اجر اللہ پاک کے یہاں ہے چاہے وہ حنفی ہے یا اہل حدیث اور اکثر مسائل میں دنیا میں صحیح غلط کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ اس لیے سب ایک دوسرے کو مسلمان بھائی سمجھیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں، دوسرے کے مسلک کا احترام کریں۔
جب یہ بات عام ہو جائے گی تو انتشارخود ہی اسی طرح ختم ہو جائے گا جس طرح کراچی کی کئی مساجد میں ختم ہوچکا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃاللہ
میں ناف کے نیچے ہاتھ اس لیے نہیں باندھتا کہ میں حنفی ہوں۔ بلکہ اس لیے باندھتا ہوں کہ میرے نزدیک دلائل سے یہ راجح ہے۔
یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ آپ ناف کے نیچے ہاتھ تقلیداً نہیں بلکہ تحقیقاً باندھتے ہیں۔
آپ سے گزارش ہے کہ اپنی تحقیق سے ہمیں بھی مستفید فرمائیں۔ ممکن ہے کہ آپ کی ہی تحقیق ’’اتحاد‘‘ کے لئے کارآمد ہوجائے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃاللہ

یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ آپ ناف کے نیچے ہاتھ تقلیداً نہیں بلکہ تحقیقاً باندھتے ہیں۔
آپ سے گزارش ہے کہ اپنی تحقیق سے ہمیں بھی مستفید فرمائیں۔ ممکن ہے کہ آپ کی ہی تحقیق ’’اتحاد‘‘ کے لئے کارآمد ہوجائے۔
!!؟!!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃاللہ

یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ آپ ناف کے نیچے ہاتھ تقلیداً نہیں بلکہ تحقیقاً باندھتے ہیں۔
آپ سے گزارش ہے کہ اپنی تحقیق سے ہمیں بھی مستفید فرمائیں۔ ممکن ہے کہ آپ کی ہی تحقیق ’’اتحاد‘‘ کے لئے کارآمد ہوجائے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/انوار-البدر۔۔۔-چند-تبصرے.36587/
 
Top