السلام علیکم ورحمۃاللہ
محترم اشماریہ بھائی کی ایک بات تھوڑی ترمیم کے ساتھ قابل غور ہے وہ یہ کہ اگر کسی کے پاس ’’برہان‘‘ ہو تو وہ اگر تعداد میں کم بھی ہوں تو ان کے لئے جائز نہپیں کہ وہ اکثریت سے اتحاد کی خاطر اس کو چھوڑیں۔
مگر معاملہ یہاں یہ ہے کہ برہان کسی کے پاس نہیں۔ ہاں البتہ احناف کے دلائل میرے خیال میں نماز میں ہاتھ باندھنے کے معاملہ میں قوی ہیں۔ چند ایک ذکر کرتا ہوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ تم نماز ایسے پڑھو جیسا مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے صحابہ کرام نے دیکھا اور یاد رکھا۔ صھابہ کرام کو تابعین نے دیکھا اور یاد رکھا۔ اس طرح سلسلہ چلا۔
صحابہ کرام میں سے خلفاء راشدین برجہ اولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھنے والے تھے۔ ان خلفاء راشدین میں سے آخری خلیفہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ورود کوفہ میں ہؤا اور اسے داراکلافہ بنایا۔ ان کے سات کثیر تعداد میں صحابہ کرام بھی آئے جنمیں بڑی عمر کے جلیل القدر صحابہ کرام بھی تھے۔
یہ پانچ وقت کے نمازی پانچ وقت کی نما جیسے پڑھتے تھے اسے کوفہ والوں نے دیکھا اور ان سے سیکھا۔ کوفہ کے فقیہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد محدث امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کتاب الآثار میں فرماتے ہیں:
الآثار لمحمد ابن الحسن - (ج 1 / ص 158)
119 - محمد ، قال : أخبرنا أبو حنيفة ، عن إبراهيم ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعتمد بإحدى يديه على الأخرى في الصلاة ، يتواضع لله تعالى
قال محمد : ويضع بطن كفه الأيمن على رسغه الأيسر تحت السرة فيكون الرسغ في وسط الكف۔
امام محمد رحمۃ اللہ علیہ ہاتھ باندھنے کا طریقہ بتاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو الٹے ہاتھ کے گٹ پر ناف کے نیچے رکھے اور اس کا گٹ ہتیلی کے وسط میں ہو۔
یہ طریقہ انہوں نے تابعین کی نماز کو دیکھ کر اس تفصیل سے لکھا۔
اس کی تائید ایک دوسرے محدث سے بھی ہوتی ہے۔ صحیح ترمذی میں ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے لوگوں کو نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے یا ناف کے اوپر ہی باندھتے دیکھا۔ یہ دو محدثین کی دکھی ہوئی نماز ہے وہ بتا رہے ہیں۔
اب آئیے فقہاء کی طرف۔ ابو حنفہ رحمۃ اللہ کے شاگرد سے تو بات پہلے ہی واضح ہوچکی۔ احناف کا اس کے علاوہ کوئی قول نہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی ناف کے نیچے یا اوپر ہی کا کہتے ہیں۔
امام مالک کا قول ہے کہ یا تو ہاتھ کھلے رکھیں اگر باندھیں تو ناف کے نیچے۔
امام شافعی کا ایک قول ناف کے نیچے کا ہے اور ایک سینہ پر کا ہے۔ ان میں سے راجح کونسا ہے اس کا علم نہیں۔
یہ چند گزارشات جمناً کردیں تاکہ یہ نہ کہا جائے کہ زبردست ہے کیا کہ ہاتھ ناف کے نیچے باندھ کر ہی ’’اتحاد‘‘ ہوسکتا ہے۔
مقصد اس پر مباحثہ کرنا نہیں بلکہ پاکستان کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ان میں ’’اتحاد‘‘ پیدا کرنا ہے۔ اس کے لئے تیار ہیں نا آپ سب لوگ۔