محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
…سٹاک مارکیٹ ہویا حصص کی خرید وفروخت ان میں غالب صورت سٹہ بازی کی نظر آتی ہے۔ جس سے ذخیرہ اندوزی کو فروغ ملتا اور غیرملکیتی اور ان دیکھی اشیاء کی خرید وفروخت کارجحان و کاروبار بڑھتا ہے۔ اور جس سے گھر بیٹھے چند افراد اپنے جدید ترین وسائل سے یہ کاروبارچلاتے اور پیسہ بڑھاتے ہیں جس میںخون پسینہ کی وہ محنت قطعاً نہیں جو ایک عام آدمی کو کرنا پڑتی ہے۔ جس کے بھیانک نتائج میں ایک یہ بھی ہے کہ آدمی سودخوری اور خود غرضی کا شکار ہو کر لالچ وحرص کا عادی اور دینی فرائض کی ادائیگی سے محروم ہوجاتا ہے۔
…سیدنا فاروق اعظم بازار میں دوکاندار کے بیع وشراء کے علم کا متحان لیتے اگر وہ کامیاب ہوتا تو درست ورنہ اسے فرماتے: بند کرو یہ دھندا ، اور جاؤ پہلے بیع وشراء کے مسائل سیکھو تاکہ تم حلال وحرام میں تمیز کرسکو۔ ورنہ حرام میں پڑے رہوگے۔
…امام عبد اللہ بن المبارکؒ علم فقہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: آدمی کے پاس اگر مال نہ ہو تو اس کے لئے زکاۃ کا علم سیکھنا واجب نہیں۔ لیکن اس کے پاس اگر دوسو درہم آجائیں تو زکاۃ کے مسائل کا جاننا ا س کے لئے فرض ہوگا تاکہ اسے علم ہو کہ زکوۃ کتنی مقدار میں نکالے ، کب نکالے؟ اور کسے دے وغیرہ۔ وہ تاجر حضرات سے اکثر فرمایا کرتے: بھلے لوگو! تجارت سے قبل خرید وفروخت کے شرعی مسائل۔۔ اسلامی فقہ ۔۔ کو ضرور سیکھ لو۔ لاعلمی کی وجہ سے کہیں ایسا نہ ہو کہ تم سود میں ہی پھنستے چلے جاؤ۔
…امام ضحاکؒ اس آیت { بما کنتم تعلمون الکتب وبما کنتم تدرسون} (آل عمران:۷۹)کی تفسیر میں فرمایا کرتے: یہی تو وہ مجالس ہیں جن میں دین کا گہرا علم یعنی فقہ لوگ حاصل کرتے ہیں۔
… امام عطاء ؒبن رباح الخراسانی فرمایا کرتے تھے:
مَجْالِسُ الذِّکْرِ: ہِیَ مَجَالِسُ الْحَلالِ وَالْحَرامِ … کَیْفَ تَشْتَرِی وَتَبِیْعُ، وَتُصَلِّیْ وَتَصُومُ، وَتَنْکِحُ وَتُطَلِّقُ، وَتَحُجُّ وَأَشْبَاہُ ہَذَا۔ ذکر کی مجالس دراصل حلال وحرام کی مجلسیں ہوا کرتی ہیں یعنی تم کیسے خریدو اور کیسے بیچو، کیسے نماز پڑھواور کیسے روزے رکھو، کیسے شادی کرو اور کیسے طلاق دو اور کیسے تم حج کرو ۔
یہی وہ حلقے ومجالس ہیںجنہیں جنت کے باغات کہا گیا ہے۔کیونکہ ان میں صرف قرآن وسنت کی بات ہوتی ہے۔
…نیز معاشرے کی ایک اہم ضرورت صحیح علماء وفقہاء کی بھی ہے۔
…سیدنا فاروق اعظم بازار میں دوکاندار کے بیع وشراء کے علم کا متحان لیتے اگر وہ کامیاب ہوتا تو درست ورنہ اسے فرماتے: بند کرو یہ دھندا ، اور جاؤ پہلے بیع وشراء کے مسائل سیکھو تاکہ تم حلال وحرام میں تمیز کرسکو۔ ورنہ حرام میں پڑے رہوگے۔
…امام عبد اللہ بن المبارکؒ علم فقہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: آدمی کے پاس اگر مال نہ ہو تو اس کے لئے زکاۃ کا علم سیکھنا واجب نہیں۔ لیکن اس کے پاس اگر دوسو درہم آجائیں تو زکاۃ کے مسائل کا جاننا ا س کے لئے فرض ہوگا تاکہ اسے علم ہو کہ زکوۃ کتنی مقدار میں نکالے ، کب نکالے؟ اور کسے دے وغیرہ۔ وہ تاجر حضرات سے اکثر فرمایا کرتے: بھلے لوگو! تجارت سے قبل خرید وفروخت کے شرعی مسائل۔۔ اسلامی فقہ ۔۔ کو ضرور سیکھ لو۔ لاعلمی کی وجہ سے کہیں ایسا نہ ہو کہ تم سود میں ہی پھنستے چلے جاؤ۔
…امام ضحاکؒ اس آیت { بما کنتم تعلمون الکتب وبما کنتم تدرسون} (آل عمران:۷۹)کی تفسیر میں فرمایا کرتے: یہی تو وہ مجالس ہیں جن میں دین کا گہرا علم یعنی فقہ لوگ حاصل کرتے ہیں۔
… امام عطاء ؒبن رباح الخراسانی فرمایا کرتے تھے:
مَجْالِسُ الذِّکْرِ: ہِیَ مَجَالِسُ الْحَلالِ وَالْحَرامِ … کَیْفَ تَشْتَرِی وَتَبِیْعُ، وَتُصَلِّیْ وَتَصُومُ، وَتَنْکِحُ وَتُطَلِّقُ، وَتَحُجُّ وَأَشْبَاہُ ہَذَا۔ ذکر کی مجالس دراصل حلال وحرام کی مجلسیں ہوا کرتی ہیں یعنی تم کیسے خریدو اور کیسے بیچو، کیسے نماز پڑھواور کیسے روزے رکھو، کیسے شادی کرو اور کیسے طلاق دو اور کیسے تم حج کرو ۔
یہی وہ حلقے ومجالس ہیںجنہیں جنت کے باغات کہا گیا ہے۔کیونکہ ان میں صرف قرآن وسنت کی بات ہوتی ہے۔
…نیز معاشرے کی ایک اہم ضرورت صحیح علماء وفقہاء کی بھی ہے۔