محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اصطلاحی تعریف :
ذیل میں دی گئی فقہ کی یہ تعریف خیرالقرون کے بعد کے علماء نے پیش کی ہے:
عِلْمُ الْفِقْہِ : ہُوَ الْعِلْمُ بِالأحْکامِ الشَّرْعِیَّۃِ الْفَرْعِیَّۃِ الْمُتَعَلِّقَۃِ بِأفْعالِ الْعِبَادِ، فِی عِباداتِہِمْ، وَمُعامَلاتِہِمْ، وَعَلاقاتِہِمُ الأُسَرِیَّۃِ، وَجَنَایَاتِہِمْ، وَالْعَلاَقَاتِ بَینَ الْمُسلِمِینَ بَعْضُہُمْ وَبَعْضٍ، وبَیْنَہُمْ وَبَینَ غَیْرِہِمْ، فِی السَّلْمِ وَالْحَرْبِ، وَغَیرِ ذَلِکَ۔ وَالْحُکْمُ عَلَی تِلْکَ الأَفْعَالِ بِأَنَّہَا وَاجِبَۃٌ، أَو مُحَرَّمَۃٌ، أَومَنْدُوبَۃٌ، أَو مَکْرُوہَۃٌ، أَو مُبَاحَۃٌ، وَأَنَّہَاصَحِیحَۃٌ، أَو فَاسِدَۃٌ أَو غَیْرُ ذَلِکَ، بَنَائً علَی الأدِلَّۃِ التَّفْصیلِیَّۃِ الْوَارِدَۃِ فِی الْکِتابِ وَالسُّنَّۃِ وَسَائِرِ الأَدِلَّۃِ الْمُعْتَبَرَۃِ۔علم فقہ، شریعت کے ان فروعی احکام کے علم کا نام ہے جن کا تعلق بندوں کے افعال سے ہے مثلا ان کی عبادات ومعاملات، ان کے خاندانی تعلقات، دین کے حق میں ان کی زیادتیاں،زمانہ امن وجنگ میں مسلمانوں کے اپنوں اور غیروںسے تعلقات وغیرہ۔ پھر ان افعال کے بارے میں اس حکم کا علم کہ یہ واجب ہیں یا حرام، مندوب ہیں یا مکروہ یا مباح یا یہ کہ وہ صحیح ہیں یا غلط وفاسد وغیرہ۔ اس علم کی اٹھان ان تفصیلی دلائل پرہی ہوگی جوکتاب وسنت اور دیگر معتبر دلائل سے ماخوذ ہوں۔
علماء فقہ نے لفظ فقہ کی اصطلاحی تعریف یہ کی ہے:
ہُوَ الْعِلْمُ بِالأحْکامِ الشَّرْعِیَّۃِ الْعَمَلِیَّۃِ الْمُکْتَسَبِ مِنْ أَدِلَّتِہَا التَّفْصِیْلِیَّۃِ۔شریعت کے ان عملی احکام کا علم جو ادلہ تفصیلیہ سے ماخوذ ہو۔
چند الفاظ کی وضاحت: درجہ بالا تعریف میں:
علم … دراصل جہل اور اس کی تمام انواع کی ضد ہے۔ علم کسی شے کے مکمل ادراک کو کہتے ہیں۔جیسے کل جزء سے بڑا ہوتا ہے۔ یا نیت، عبادت میں شرط ہے۔ اس میں یقین اور ظن دونوں شامل ہیں۔اس لئے کہ کچھ فقہی احکام یقینی اور قطعی دلیل سے ثابت ہوتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو دلیل ظنی سے ثابت ہوتے ہیں۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ نصوص صحیحہ وضعیفہ سے عقلی راہنمائی لی جاتی ہے اس لئے اجتہاد واستنباط کی غالب تعداد ظنی علم ہے۔