- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
آپﷺ ہی ارشاد فرماتے ہیں:
وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَو بَدَا لَکُمْ مُوسٰی فَاتَّبَعْتُمُوہُ وَتَرَکْتُمُونِیْ لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَائِ السَّبِیْلِ، وَلَوْ کَانَ حَیًّا وَأَدْرَکَ نُبُوَّتِی لاَتَّبَعَنِیْ۔
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر موسیٰ علیہ السلام بھی تم میں تشریف لے آئیں پھر تم ان کی اتباع کرنا شروع کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھی راہ سے بلاشبہ بھٹک جاؤ گے۔ اوراگر موسیٰ علیہ السلام آج زندہ ہوں اور میری نبوت کو وہ پائیں تو وہ بھی ضرور میری اتباع کریں۔( مقدمہ دارمی: ۴۳۵)
٭…آپ ﷺ نے بغیر حدیث وسنت کے قرآن مجید سے شرعی مسائل معلوم کرنا ناممکن فرمایا:
لاَ أُلْفِیَنَّ أَحَدَکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِیْکَتِہِ یَأتِیْہِ الأَمْرُ مِمَّا أَمَرْتُ بِہِ أَو نَہَیْتُ عَنْہُ فَیَقُولُ: بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْقُرآنُ فَمَا وَجَدْنَا فِیْہِ مِنْ حَلاَلٍ اسْتَحْلَلْنَاہُ وَمَا وَجَدْنَا فِیہِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہُ۔ أَلاَ وَإِنِّیْ أُوْتِیْتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَہُ مَعَہُ۔( سنن ابی داؤد باب لزوم السنۃ: ۴۶۰۴)
میں تمہارے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہو ، اس کے پاس میرے احکامات میں سے کوئی حکم آتا ہے جس میں میں نے کوئی حکم دیا ہوتا ہے یا میں نے اس سے روکا ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہمارے اور تمہارے درمیان قرآن ہی کافی ہے۔ تو جو کچھ ہم اس میں حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور جو کچھ حرام پائیں گے اسے حرام جانیں گے۔ لوگو! ہشیار رہنا، بلاشبہ مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس سے ملتی جلتی بات بھی اس کے ساتھ دی گئی ہے۔
٭…خرافات وبدعات اختیار کرنے والے بھی سنتوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ مشہور تابعی فقیہ حسان بن عطیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے:
مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَۃً فِی دِیْنِہِمْ إِلاَّ نَزَعَ اللّٰہُ مِنْ سُنَّتِہِمْ مِثْلَہَا ثُمَّ لاَ یُعِیْدُہَا إِلَیْہِمْ إِلٰی یَومِ الْقِیٰمَۃِ۔
جس قوم نے بھی دین میں کوئی بدعت اختیار کی ، اللہ تعالیٰ نے ان سے اسی قدر سنت اٹھا لی۔ پھر وہ سنت قیامت تک ان لوگوں میں نہیں پلٹتی۔(دارمی)
امام سفیان ؒثوری فرماتے ہیں:
البِدْعَۃُ أَحَبُّ إِلٰی إِبْلِیْسَ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ، اَلْمَعْصِیَۃُ یُتَابُ مِنْہَاوَالْبِدْعَۃُ لاَ یُتَابُ مِنْہَا۔
بدعت ، ابلیس کو گناہ سے زیادہ پسندیدہ ہے اس لئے کہ معصیت پر انسان توبہ کرلیتا ہے مگر بدعت پر وہ توبہ نہیں کرتا۔( شرح السنۃ:۲۱۶)
وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَو بَدَا لَکُمْ مُوسٰی فَاتَّبَعْتُمُوہُ وَتَرَکْتُمُونِیْ لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَائِ السَّبِیْلِ، وَلَوْ کَانَ حَیًّا وَأَدْرَکَ نُبُوَّتِی لاَتَّبَعَنِیْ۔
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر موسیٰ علیہ السلام بھی تم میں تشریف لے آئیں پھر تم ان کی اتباع کرنا شروع کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھی راہ سے بلاشبہ بھٹک جاؤ گے۔ اوراگر موسیٰ علیہ السلام آج زندہ ہوں اور میری نبوت کو وہ پائیں تو وہ بھی ضرور میری اتباع کریں۔( مقدمہ دارمی: ۴۳۵)
٭…آپ ﷺ نے بغیر حدیث وسنت کے قرآن مجید سے شرعی مسائل معلوم کرنا ناممکن فرمایا:
لاَ أُلْفِیَنَّ أَحَدَکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِیْکَتِہِ یَأتِیْہِ الأَمْرُ مِمَّا أَمَرْتُ بِہِ أَو نَہَیْتُ عَنْہُ فَیَقُولُ: بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْقُرآنُ فَمَا وَجَدْنَا فِیْہِ مِنْ حَلاَلٍ اسْتَحْلَلْنَاہُ وَمَا وَجَدْنَا فِیہِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہُ۔ أَلاَ وَإِنِّیْ أُوْتِیْتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَہُ مَعَہُ۔( سنن ابی داؤد باب لزوم السنۃ: ۴۶۰۴)
میں تمہارے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہو ، اس کے پاس میرے احکامات میں سے کوئی حکم آتا ہے جس میں میں نے کوئی حکم دیا ہوتا ہے یا میں نے اس سے روکا ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہمارے اور تمہارے درمیان قرآن ہی کافی ہے۔ تو جو کچھ ہم اس میں حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور جو کچھ حرام پائیں گے اسے حرام جانیں گے۔ لوگو! ہشیار رہنا، بلاشبہ مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس سے ملتی جلتی بات بھی اس کے ساتھ دی گئی ہے۔
٭…خرافات وبدعات اختیار کرنے والے بھی سنتوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ مشہور تابعی فقیہ حسان بن عطیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے:
مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَۃً فِی دِیْنِہِمْ إِلاَّ نَزَعَ اللّٰہُ مِنْ سُنَّتِہِمْ مِثْلَہَا ثُمَّ لاَ یُعِیْدُہَا إِلَیْہِمْ إِلٰی یَومِ الْقِیٰمَۃِ۔
جس قوم نے بھی دین میں کوئی بدعت اختیار کی ، اللہ تعالیٰ نے ان سے اسی قدر سنت اٹھا لی۔ پھر وہ سنت قیامت تک ان لوگوں میں نہیں پلٹتی۔(دارمی)
امام سفیان ؒثوری فرماتے ہیں:
البِدْعَۃُ أَحَبُّ إِلٰی إِبْلِیْسَ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ، اَلْمَعْصِیَۃُ یُتَابُ مِنْہَاوَالْبِدْعَۃُ لاَ یُتَابُ مِنْہَا۔
بدعت ، ابلیس کو گناہ سے زیادہ پسندیدہ ہے اس لئے کہ معصیت پر انسان توبہ کرلیتا ہے مگر بدعت پر وہ توبہ نہیں کرتا۔( شرح السنۃ:۲۱۶)