عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
السلام علیکموعلیکم السلام بھیا -
اگر آپ تعصب کی پٹی آنکھوں سے اتار کر قرآن و حدیث پڑھیں تو دونوں کا جواب قرآن میں آپ کو مل جائے گا -
تقلید کی نفی سے متعلق یہی آیت مقلدین کے لئے کافی ہے -
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور وہ لوگ جب انہیں ان کو ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے-
جب کہ مقلد اندھے بہروں کی طرح ہی اپنے امام کی پیروی کرتا ہے -
اسی لئے الله نے قرآن میں تقلید کو جانوروں کے" پٹے" سے تشبیہ دی ہے -
جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ سوره المائدہ ٩٧
الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں-
تصوف کی نفی بھی قرآن کی ان آیات اور نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی اس حدیث سے ہو جاتی ہے -
ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَقَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ وَجَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا ۖ فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سوره الحدید ٢٧
پھر اس کے بعد ہم نے اپنے اور رسول بھیجے اور عیسیٰ ابن مریم کو بعد میں بھیجا اور اسے ہم نے انجیل دی اور اس کے ماننے والوں کے دلوں میں ہم نے نرمی اور مہربانی رکھ دی اور ترک دنیا جو انہوں نے خود ایجاد کی ہم نے وہ ان پرفرض نہیں کی تھی مگر انہوں نے رضائے الہیٰ حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا پس اسے نباہ نہ سکے جیسے نباہنا چاہیئے تھا تو ہم نے انہیں جو ان میں سے ایمان لائے ان کا اجر دے دیا اور بہت سے تو ان میں بدکار ہی ہیں-
حدیث :
لَا رَهْبَانِيَةُ فِی الاِسْلَامِ.
اسلام میں کوئی رہبانیت نہیں ہے۔
. قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 18 : 87
2. فتح الباری، 9 :
اور یہ بھی جان لیں کہ قران احکامات کو ضمنی طور پر بیان کرتا ہے اور احدیث نبوی ان احکامات کی تشریح کرتی ہیں -یہ ضروری نہیں کہ ہر
چیز کا حکم نام بنام قرآن میں موجود ہو-لهذا آپ کا یہ کہنا کہ گانجہ۔ افیم،حشیش،بھانگ،وغیرہ کا ذکر قرآن میں کہاں ہے ایک لغو بات ہے-
ہر بات کا جواب، جواز اور عدم جواز کے تمام دلائل قرآن و حدیث سے مل جائیں گے بس اپنے تفکر بصارت بصیرت اور قلبی طہورت تفقہ فی الدین کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ خاندان ولی اللہؒ و شاہ اسماعیل شہیدؒ نواب خاندان اور خاندان ثناءاللہ ۔اور غزنوی خاندان یہ سب سلوک اور تصوف پر عمل پیرا تھے ،جس کو قرآن وحدیث میں زہد تقویٰ ،سلوک،احسان وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔صرف اصطلاحات بدلی ہیں تعلیم وہی ہے یعنی اصلاح نفس وغیرہ۔جیسے نشہ آور چیزیں حرام ہیں لیکن نام مختلف ہیں فتدبر