محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
نہیں، آپ کی بات سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا ، دونوں میں فرق ہے، آپ غور کریں۔جزاک اللہ۔ کیا اب ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ غیر مقلدین نے اپنی ساس کو بھی نہیں چھوڑا؟ ہرگز نہیں۔
اسی طرح یہ ایک مسئلہ ہے جو بیان کیا گیا ہے۔
یہ فرق میں اب ذرا واضح کرتا ہوں،:
فقہ حنفی
فرض کریں ایک حنفی کی بیوی گھر پر نہیں تھی، اس دوران اُس حنفی پر شہوت غالب آ گئی، گھر میں اس کی بیٹی موجود تھی، وہ بیٹی کو بلاتا ہے اور وہی کرتا ہے جو مسئلے کے بیان میں لکھا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ میں صرف شہوت کے غلبے کی وجہ سے ایسا کر رہا ہوں، میری بیوی کون سی مجھ پر حرام ہو جائے گی، اس کے آنے کے بعد میں اس سے مکمل خوش طبعی کر سکوں گا۔جب شہوت کا غلبہ زیادہ ہو اور بیوی آنے میں دیر کردے تو اس دوران اپنا (الہ تناسل) اسکی بیٹی کی ٹانگوں کے درمیان رکھنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی۔
اہلحدیث
ایک اہلحدیث کہتا ہے کہ میں اپنی ساس سے زنا کرنا چاہتا ہوں، کیا میں کر لوں، کیونکہ اس سے میری بیوی کون سا مجھ پر حرام ہو جائے گی؟
دوسرا اہلحدیث کا جواب:
نہیں، ہرگز نہیں، زنا فحاشی ہے اور اللہ نے اس کے قریب بھی جانے سے منع کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تَقْرَبُوا۟ ٱلزِّنَىٰٓ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ فَـٰحِشَةً وَسَآءَ سَبِيلًا ﴿٣٢﴾۔۔۔سورۃ الاسراء
ترجمہ: خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے
اہلحدیث بھائی!تمہاری بھی ماں کسی کی ساس ہے، تمہاری بھی بہنیں کسی کی ساس بنیں گی، کیا تم یہ چاہو گے کہ بحیثیت ساس تمہارا بہنوئی اپنی ساس (یعنی تمہاری ماں) سے زنا کرے، ہرگز نہیں، تو پھر یہ کیسے درست ہو سکتا ہے کہ تم اپنی ساس سے زنا کرو۔ اور زنا کی سزا سو کوڑے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ٱلزَّانِيَةُ وَٱلزَّانِى فَٱجْلِدُوا۟ كُلَّ وَٰحِدٍ مِّنْهُمَا مِا۟ئَةَ جَلْدَةٍ ۖ۔۔۔سورۃ النور
پھر اگر وہ اہلحدیث اپنی ساس سے زنا کرتا ہے تو منظم اسلامی حکومت غیر شادی شدہ اہلحدیث کو سو کوڑے مارے گی، شادی شدہ اہلحدیث کو رجم (سنگسار) کیا جائے گا۔ترجمہ: زناکار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔
دیکھیں کتنا فرق ہے۔