اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
ابو عبدالله
اشماریہ
بھائیو! اگر گفتگو کسی نتیجے پر پہنچ چکی ہو تو اس کو یہیں ختم کر دیں، بصورت دیگر ایک دوسرے کی زاتیات پر مت اتریں، میں نے بھی ایک پوسٹ میں ایسا کہا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، کیونکہ ہر کسی کی ماں، بہن، بیٹی اس کے لیے عزت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے آمین
اور اشماریہ بھائی کے لیے یہ بات بھی کہ حرمت مصاہرت پر جو ان کے مذہب احناف کا موقف ہے وہ غلط ہے، اس پر مفصل اور مدلل تحریر شیخ العرب والعجم شیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ نے لکھی ہے، جو پیش کر دی جائے گی۔ ان شاءاللہ
پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے "مقالاتِ راشدیہ جلد سوم" اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کر لیں۔
بھائی میں نے آپ کی بات کا برا نہیں مانا اور ان کی بھی بات کا نہیں بلکہ انداز کا کہا۔ انداز انداز سے بات بدل جاتی ہے۔ باقی آپ کی اور ابو عبدالله بھائی دونوں کی میں عزت کرتا ہوں۔
مقالات راشدیہ میں اس بحث کا سرسری مطالعہ کیا۔ یہ بحث زنا سے حرمت مصاہرت ثابت نہ ہونے کے بارے میں ہے اور ایک علمی و اجتہادی بحث ہے۔ ائمہ ثلاثہ ایک جانب اور احناف دوسری جانب ہیں۔ ایک ہی بات کو وہ الگ ویو سے اور احناف الگ ویو سے دیکھتے ہیں تو مسئلہ میں تبدیلی آ جاتی ہے۔ اگر کہیں تو کسی اور جگہ اس موضوع پر بات کر لیتے ہیں۔
لیکن اس پر تو سب متفق ہیں کہ اگر ربیبہ کے ساتھ ایسا کام کیا تو بیوی حرام نہیں ہوگی۔ ائمہ ثلاثہ اور اہل حدیث اس لیے کہ ان کے نزدیک حرام کام سے حلال حرام نہیں ہوتا۔ اگر زنا بھی کر لیتا تو بیوی حرام نہیں ہوتی۔
اور احناف اس لیے کہ ان کے نزدیک حرمت مصاہرت کی کم از کم علت شہوت ہے (اور اسی علت کا ہونا مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا) اور یہاں شہوت میں زیادتی نہیں ہوئی۔
تو پھر اعتراض صرف احناف پر کیوں؟ اور اسے یہ کیوں نہیں سمجھا جاتا کہ احناف نے اپنے موقف کے مطابق اس مسئلہ کا حل لکھا ہے تا کہ مفتیان کرام (جو درجہ اجتہاد تک نہیں پہنچے) اس مسئلہ کو بوقت ضرورت بتا سکیں؟
پھر ستم بالائے ستم یہ کہ اسے "اپنی بیٹی" کے ساتھ تعبیر کیا جائے؟