• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی اور حرمت مصاہرت۔۔!

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
اس آیت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جناب؟
نسائکم حرث لکم فأتوا حرثکم أنی شئتم
تمہاری عورتیں تمہاری "کھیتیاں" ہیں سو تم اپنی "کھیتیوں" میں "جہاں سے چاہو آؤ"
ویسے اسی سے ملتا جلتا ایک اعتراض مشرکین نے بھی کیا تھا استہزاء کہ تمہارے نبی تو تمہیں قضائے حاجت کرنا بھی سکھاتے ہیں۔
اس کو کہتے ہیں قیاس مع الفارق ۔
نسائکم حرث لکم فأتوا حرثکم أنی شئتم قرآن میں موجود ہے ۔ قضائے حاجت کا طریقہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
لیکن جس بات کی آپ دفاع کررہے ہیں
"جب شہوت کا غلبہ زیادہ ہو اور بیوی آنے میں دیر کردے تو اس دوران اپنا (الہ تناسل) اسکی بیٹی کی ٹانگوں کے درمیان رکھنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی۔"
اس کو ثابت کرنا آپ لوگوں کا کام ہے ۔ ایسے مسائل گھڑتے ہو اور پھر تشبیہ قرآن وحدیث سے دیتے ہو، نعوذباللہ من ذالک ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس کو کہتے ہیں قیاس مع الفارق ۔
نسائکم حرث لکم فأتوا حرثکم أنی شئتم قرآن میں موجود ہے ۔ قضائے حاجت کا طریقہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
لیکن جس بات کی آپ دفاع کررہے ہیں
"جب شہوت کا غلبہ زیادہ ہو اور بیوی آنے میں دیر کردے تو اس دوران اپنا (الہ تناسل) اسکی بیٹی کی ٹانگوں کے درمیان رکھنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی۔"
اس کو ثابت کرنا آپ لوگوں کا کام ہے ۔ ایسے مسائل گھڑتے ہو اور پھر تشبیہ قرآن وحدیث سے دیتے ہو، نعوذباللہ من ذالک ۔

تشبیہ اس بات میں ہے کہ دینی مسائل میں شرم نہیں ہوتی۔
مشبہ اور مشبہ بہ میں من کل الوجوہ تشبیہ ضروری نہیں ہوتی۔
آپ کے قابل قدر علماء (میں حقیقتا قابل قدر مانتا ہوں) نے ساس سے زنا کا مسئلہ جو اوپر ذکر ہے کونسی آیت یا حدیث سے نکال کر دیا ہے جناب عالی؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ معلوم نہیں دو متفرق چیزوں میں بڑے بڑے فرق بھی کیوں جان بوجھ کر نظرانداز کردیتے ہو۔
اہل حدیث فتوے میں ساس سے زنا کے متعلق حکم کی راہنمائی کی جارہی ہے جوکہ مزے کے زمرے میں نہیں آتا۔ جبکہ حنفی فقہاء بیٹی سے مزے لینے کا طریقہ بتا رہے ہیں اور اس طریقہ سے فارغ ہونے کے بعد یہ بتایا جارہا ہے کہ بیٹی سے مزلے لینے کے بعد بیوی اس پر حرام ہوئی یا نہیں۔

آنکھیں استعمال کیجیے۔

اگر کوئی انسان ساس سے زنا کا مرتکب ہو تو کیا اس کی بیوی اس پر حرام ہوجائے گی؟
نہیں! کیونکہ حرام حلال کو حرام نہیں بناتا۔
ساس سے زنا کے متعلق حکم ہے یا زنا کے بعد بیوی کے حرام ہونے کے متعلق؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بے حیائی، بے ہودگی، بے شرمی، بے حسی، اور اس پر حدود اللہ کا نفاذ
آپ بالکل درست سوچ رہے ہیں ارسلان بھائی۔
میں بھی ان کی نیت پر شک نہیں کر رہا۔
لیکن الفاظ دیکھیے دونوں جانب کے۔ حدود اللہ کا ذکر نہ یہاں ہے اور نہ وہاں۔ اور حدود اسی صورت میں نافذ ہوں گی جب چار گواہ مل جائیں گے یا زانی خود اقرار کر لے گا۔
مسئلہ دونوں جانب بیوی کےحرام نہ ہونے کا بتایا جا رہا ہے۔ ساس سے زنا کیا وہ تفریحا کرے گا؟ یقینا غلبہ شہوت میں ہی کرے گا نا۔ اور ربیبہ کے ساتھ یہ فعل بھی غلبہ شہوت میں ہی کرے گا۔
بات حنفی علماء نے بھی درست کی ہے اور اہل حدیث علماء نے بھی۔ دونوں نے اس سلسلے میں اجتہادی اصولوں سے کام لیا ہے۔
اب یہ دیکھنے والے کا معاملہ ہے کہ وہ کس بات کو کس جگہ پر محمول کرتا ہے۔

شاہد نذیر اب آپ اس کے خلاف کوئی دلیل لے آئیے گا تو بات کریں گے۔
میرا تجربہ یہ ہوا ہے کہ آپ بجائے دلیل کے ضد سے زیادہ کام لیتے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
آپ دو مسئلوں کے درمیان فرق کو سمجھیں:
اہلحدیث کے مسئلہ میں ایک بات کی رہنمائی دی جارہی ہے، کہ اگر کوئی ساس سے زنا کا مرتکب ہو بیٹھا تو اس پر اس کی بیوی حرام نہیں ہو گی، کیونکہ حرام حلال کو حرام نہیں کرتا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اہلحدیث ساس کے ساتھ ایسا کرتے رہیں۔

حنفی مسئلے میں ایک بات کی ترغیب دی جارہی ہے، کہ اگر بیوی گھر نہ ہو تو بیٹی سے کام چلایا جا سکتا ہے،اور طریقہ بھی ساتھ بتا دیا گیا ہے۔ استغفراللہ واتوب الیہ۔اللہ بچائے آمین

پتہ نہیں فقہ حنفی مدون کرنے والا ظالم، اللہ کو کیا جواب دے گا؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ دو مسئلوں کے درمیان فرق کو سمجھیں:
اہلحدیث کے مسئلہ میں ایک بات کی رہنمائی دی جارہی ہے، کہ اگر کوئی ساس سے زنا کا مرتکب ہو بیٹھا تو اس پر اس کی بیوی حرام نہیں ہو گی، کیونکہ حرام حلال کو حرام نہیں کرتا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اہلحدیث ساس کے ساتھ ایسا کرتے رہیں۔

حنفی مسئلے میں ایک بات کی ترغیب دی جارہی ہے، کہ اگر بیوی گھر نہ ہو تو بیٹی سے کام چلایا جا سکتا ہے، پتہ نہیں فقہ حنفی مدون کرنے والا ظالم اللہ کو کیا جواب دے گا۔
یہ ترغیب آپ مجھے ڈھونڈ کر دکھائیں۔
آخر ترغیب کے کوئی الفاظ بھی ہوتے ہوں گے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جب شہوت کا غلبہ زیادہ ہو اور بیوی آنے میں دیر کردے تو اس دوران اپنا (الہ تناسل) اسکی بیٹی کی ٹانگوں کے درمیان رکھنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی۔
اس سے زیادہ اور کیا ترغیب ہو گی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اس میں سے ترغیب ڈھونڈ کر نکالیں۔ یہ تو ایک مسئلہ بتایا ہے۔
کہاں ہے ترغیب؟
اشماریہ صاحب! اگر آپ کی بیوی گھر پر نہ ہو اور آنے میں دیر کر دے اور اس بیوی کی پہلے شوہر میں سے بیٹی موجود ہو تو کیا کریں گے؟( معذرت سمجھانے کی غرض سے)
 
Top