sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
سہج صاحب نے پوری کتاب کا لنک دے کر امین اوکاڑوی اور اپنی قبر کھود دی۔ اور خود اپنے ہاتھوں اپنے کذاب امام اور اسکے مقلدین کے جھوٹا ہونے کا ثبوت فراہم کردیا۔ جیسا کہ ہم نے کہا تھا کہ شاہجہاں پوری اگر اہل حدیث ہیں تو اہل حدیث کی مذمت نہیں کرسکتے اور نہ اسے اہل حدیث فرقہ کو نومولود فرقہ قرار دے سکتے ہیں۔ شاہ جہاں پوری صاحب نے کتاب کے صفحہ نمبر13 پر اپنے خیالات پیش نہیں کئے جیسا کہ امین اوکاڑوی اور اسکے چیلوں کا دعویٰ تھا بلکہ انہوں نے اہل حدیث کے مخالفین کا بیان پیش کیا ہے کہ وہ اہل حدیث کو نومولود فرقہ قرار دیتے ہیں اور انہیں غیرمقلد، وہابی اور لامذہب وغیرہ کہتے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے صفحہ نمبر 18 پر ’’اہل حدیث سے نفرت کی اصل وجہ، غلط بیانیاں اور غلط فہمیاں‘‘ کے عنوان کے تحت لکھا: مجھ کو افسوس اور سخت افسوس ہےکہ اس فرقہ کے معاملہ میں جس کا ذکر میں نے شروع کیا ہے۔ اکثر لوگوں نے اس طریقہ انصاف سے کام نہ لیا ۔بلکہ ان غلط بیانیوں اور زیادتیوں پر جو مخالفین نے ان پر جوڑ دیں۔(الارشاد الی سبیل الرشاد،صفحہ18)
پھر اسی صفحہ کے حاشیہ میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ یہ مخالفین کا نیا کام نہیں بلکہ وہ ہمیشہ ہی اہل حدیث کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتے رہے ہیں۔
شاہد نزیر کا دجل یا ڈھکوسلہ بلکل کام نہیں کر رہا (ابتسامہ)
شاہجہاں پوری کی بات دیکھئے ۔
اور اس عبارت کے ساتھ یا پہلے کوئی ایسا لفظ نہیں جس سے معلوم ہو کہ شاہ جہاں پوری صاحب نے کتاب کے صفحہ نمبر13 پر اپنے خیالات پیش نہیں کئےیہ الفاظ تو شاہد نزیر کا ڈھکوسلہ ہیں۔"کچھ عرصہ سے ہندستان میں ایک ایسے غیر مانوس مزھب کے لوگ دیکھنے میں آرہے ہیں جس سے لوگ بالکل ناآشنا ہیں۔پچھلے زمانہ میں شاذ و نادر اس خیال کے لوگ کہیں ہوں تو ہوں مگر اس کثرت سے دیکھنے میں نہیں آتئے۔بلکہ ان کا نام ابھی تھوڑے ہی دنوں سے سنا ہے۔ اپنے آپ کو تو وہ اہل حدیث یا محمدی یا موحد کہتے ہیں،مگر مخالف فریق میں ان کا نام غیر مقلد یا وہابی یا لامزھب لیا جاتا ہے۔"(صفحہ13)
اب دیکھو شاہجہاں پوری نے اپنے خیالات آگے بھی پیش کئے ہیں
1
"ہم کو خود بھی یاد ہے،جب تک ہم اس مزھب کی اصل حقیقت سے واقف نہیں ہوئے تھے ہم بھی ایسا ہی سمجھتے اور بیحد نفرت رکھتے تھے۔صفحہ 20الارشاد
2
"پس عوام کے لئے اس مزھب سے نفرت کی، بجائے ایک کے دو وجہیں ہوگئیں۔ایک تو اپنے موروثی ذہن نشین مزہب کے خلاف ہونا۔دوسری سخت نفرت دہ باتوں کا اس مزھب میں یقین دلایا جانا۔"صفحہ20الارشاد
3
"کسی عیسائی،ہندو،دہرئیے،رافضی،نیچری کے ساتھ ملنا جلنا،اٹھنا بیٹھنا، ایسا برا نہیں سمجھا گیا ،جیسا ان (غیر مقلدین) کے ساتھ۔ایسا بھی ہوا کہ اگر کوئی ان میں (فرقہ جدیدہ غیر مقلدین) کا کسی مسجد میں چلا گیا، تو مسجد خوب دھوئی اور پاک کی گئی۔"صفحہ20الارشاد
4
"اور ایسا تو بہت ہوا کہ کسی جماعت میں جاکر شریک ہوگئے اور زور سے آمین کہہ دی تو امام اور سارے مقتدیوں کی نماز میں خلل آگیا،بلکہ فاسد ہوگئی،اور دوبارہ ادا کی گئی۔"صفحہ21الارشاد
5
""وہ صاف صاف اسی طریقہ پر چلتے ہیں اور چلنا چاہتے ہیں جو اسلام کی تعلیم اور اس کا اصل منشاء ہے،اور جو کہ زمانہ صحابہ و تابعین اور ان چاروں اماموں کے وقت میں اور ان کے بعد بھی چوتھی صدی تک رہا(جس کو چوتھی صدی کے بعد تقلید کے عموما رواج پانے کے سبب سے لوگ بھول گئے اوراس سے بے خبر ہوجانے کی وجہ سے اس کو ناحق اور خلاف طریقہ اسلام ایک مسلک سمجھنے لگے،حالانکہ وہ ہی اصل طریقہ تھا جس کی اسلام نے تعلیم دی اور ایک جماعت بندگان الٰہی اس کی پابند ہمیشہ ہی سے چلی آرہی ہے اور اب تھوڑے دنوں سے ہندستان میں کچھ زیادہ ہوگئی۔جن سےلوگ ناواقفیت کی وجہ سے متعجب ہیں)پس غیر مقلدوں کا یہی عقیدہ ہے،اور یہی ان کا طرز عمل ہے"صفحہ32-33الارشاد
یعنی ان سب خیالات سے معلوم ہوا کہ انگریزی دور میں طاقت پکڑنے والا جدید مزھب پہلے شاید کسی غار وغیرہ میں رہتا تھا جسے انگریز بہادر کے سائے میں پروان چڑھنے والے مزھب جدید غیر مقلدیت کے بڑے بڑے اکابرین فرماتے ہیں ۔
دیکھئے مزید اکابرین فرقہ غیر مقلدین کے کیا کیا کہہ چکے ہیں جن سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ لامزھب یا غیر مقلدین فرقہ جدیدہ ہیں
صدیق حسن خان
"خلاصہ حال ہندستان کے مسلمانوں کا یہ ہے کہ جب سے یہاں اسلام آیا ہے، چونکہ اکثر لوگ بادشاہوں کے طریقہ اور مزھب کو پسند کرتے ہیں، اس وقت سے آج تک یہ لوگ حنفی مزھب پر قائم رہے ہیں اور اسی مزھب کے عالم فاضل اور قاضی اور مفتی اور حاکم ہوتے رہے۔یہاں تک کہ ایک جم غفیر نے مل کر فتاوٰی ہندیہ یعنی فتاوٰی عالمگیری جمع کیا۔"
(ترجمان وہابیہ صفحہ صدیق حسن خان10)
مولوی محمد حسین بٹالوی لکھ گئے"حنفیہ جن سے یہ ملک بھرا ہوا ہے"
ترجمان وہابیہ صفحہ15
مولانا عبدالجبار صاحب غزنوی لکھتے ہیں"اے حضرات !یہ مزھب سے آزادی اور خود سری و خود اجتہادی کی تیز ہوا یورپ سے چلی ہے اور ہندستان کے شہر و بستی و کوچہ میں پھیل گئی ہے۔جس نے غالبا ہندوؤں کو ہندو اور مسلمانوں کو مسلمان رہنے نہیں دیا۔ حنفی اور شافعی مزھب کا تو کیا پوچھنا ہے۔"
اشاعۃ السنۃج19،شمارہ8،ص255
مولوی ثناء اللہ امرتسری لکھتا ہے"ہمارے اس زمانہ میں ایک فرقہ نیا کھڑا ہوا ہے جو اتباع حدیث کا دعوٰی رکھتا ہے اور درحقیقت وہ لوگ اتباع حدیث سے کنارہ کش ہیں۔"
فتاوٰی علمائے حدیث ج4ص79 بحوالہ فتاوٰی غزنویہ
مشہور مؤرخ اسحاق بھٹی رقم طراز ہے"۔۔۔ماسوٰی شاہ محمد فاخر صاحب الہٰ آبادی کے جنہوں نے پہلی دفعہ جامع مسجد دہلی میں آمین بالجہر کہہ کر تقلید کی بکارت زائل کردی"
نقوش ابوالوفاء
پس ثابت شدہ بات ہے کہ فرقہ جدیدہ نام نہاد اہل حدیث کی جانب اشارتا بلکہ صریح، الارشاد صفحہ 13 پر جو عبارت ہے وہ کوئی اور مطلب بیان نہیں کرتی سوائے اس کے کہ یہ فرقہ چھپا ہوا تھا جو کہ اس وقت ظاہر ھوا ۔اور باقی حوالے بھی یہی بات بتاتے ہیں کہ اس وقت کے مسلمان ان کے عقائد و نظریات سے ناواقف تھے ۔جب ہی تو اختلافات شروع ہوئے اور اسی لئے انگریز سرکار کی مدد حاصل کی گئی مقدمات کی صورت میں جن کی تفصیل بھی الارشاد میں شاہجہان پوری نے لکھی ہے۔"شیخ محمد فاخر جب (غالیبا)پہلی مرتبہ دہلی میں رونق افروز ہوئے تو انہیں ایک عجیب واقعہ پیش آیا،وہ واقعہ یہ ہے کہ انہوں نے جامع مسجد میں نماز پڑھی تو آمین بالجہر پڑھی،ان لوگوں کے لئے یہ ایک نئی بات تھی اور وہ شیخ کے مرتبہ علم و فضل سے بھی واقف نہ تھے۔ نماز میں آمین بالجہر کی آواز ان کے پردہ سماع سے ٹکرائی تو سخت حیران ہوئے نماز کے بعد شیخ کو گھیر لیا اور مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے۔۔۔۔"
فقہائے ہند ج5حصہ دوم ص218،تحریک اہل حدیث تاریخ کے آئینہ میں ص177
شکریہ