،اور بحمد للہ اہل سنے احناف اپنے مسائل قرآن و سنت اجماع و قیاس اور فہم سلف صالحین کی روشنی میں حل کرتے ہیں ،اور ہم نے قرآن وسنت کو ہی آپنایا ہوا ہے
قارئین حضرات ! آپ لوگ خود دیکھ لیں انہوں نے کیسے قرآن و حدیث کو اپنایا ہوا ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
1: (عن ابي قلابة عن انس من السنة اذا تزوج الرجل البكر علي الثيب اقام عندها سبعا وقسم واذا تزوج الثيب اقام عندها ثلاثا ثم قسم قال ابوقلابة ولو شئت لقلت ان انسا رفعه الي النبي صلي الله عليه وسلم)
"حضرت ابوقلابہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ دوسری شادی کرنے والا دلہن کے پاس اگر وہ کنواری ہو تو سات دن قیام کرے گا اور اگر وہ بیوہ ہے تو تین دن، پھر دونوں کے لیے باری مقرر کرے گا۔"
تخريج: صحيح البخاري' كتاب النكاح' باب اذا تزوج الثيب علي البكر رقم الحديث : 5214' صحيح مسلم' كتاب الرضاع' باب قدر ما تستحقه البكر والثيب من اقامة الزوج عقب الزفاف ' رقم الحديث: 1461
فقہ حنفی
والقديمة والجديدة سواء. "یعنی اس بارے میں پہلی اور دوسری بیوی تقسیم کے اعتبار سے برابر ہیں۔" (هدايه اولين ج1' كتاب النكاح' باب القسم ص: 349)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
2: (عن جابر ان النبي صلي الله عليه وسلم قال زكوٰة الجنين زكوٰة امة.)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مادہ جانور کو ذبح کرنے سے اس کے پیٹ میں موجود بچہ بھی ذبح ہو جاتا ہے۔"(
تخريج: ابوداود' كتاب الضهايا' باب ما جاء في زكوٰة الجنين' رقم الحديث: 2868' ترمذي ' ابواب الصيد' باب زكوٰة الجنين عن ابي سعيد' رقم الحديث: 1476)
فقہ حنفی:
ومن نحر ناقة او ذبح بقرة فوجد في بطنها جنينا ميتا لم يوكل اشعر او لم يشعر.
"یعنی جس نے اونٹنی نحر کی یا گائےذبح کی اور اس کے پیٹ میں مرا ہوا بچہ پایا تو وہ بچہ کھانے میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔" (هداية اخرين كتاب الذبائح' ص: 440 ج4)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
3: (عن جابر ان النبي صلي الله عليه وسلم نهي يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية واذن في لحول الخيل)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے روک دیا اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔"
تخريج: صحيح بخاري' كتاب المغازي' باب غزوة خيبر' كتاب الذبائح' والصيد' باب لحوم الخيل' رقم الحديث: 4219'552'5524.صحيح المسلم' كتاب الصيد والذبائح وما يوكل من الحيوان' باب اباحة اكل لحم الخيل' رقم الحديث: 1941 واللفظ لمسلم.
فقہ حنفی:
ويكره لحم الفرس عند ابي حنيفة.
"یعنی امام ابو حنیفہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت مکروہ ہے۔" (هداية آخرين ج4 الذبائح ص441)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
4: (عن عائشة رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلي الله عليه وسلم من مات وعليه صيام صان عنه وليه)
"سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرنے والے پر اگر روزوں کی قضا ہو تو وہ قضا اس کے وارث اس کی طرف سے پوری کریں گے۔"
تخريج: صحيح بخاري' كتاب الصوم' باب من مار وعليه صوم' رقم الحديث: 1147. صحيح مسلم' كتاب الصيام' باب فضاء الصوم عن البيت. رقم الحديث: 1952)
فقہ حنفی:
من مات وعليه قضائ رمضان فاوصي به اطعم عنه وليه لكل يوم نصف صاع من برا ومن تمر او شعير ولا يصوم عنه الولي.
"یعنی مرنے والے پر اگر رمضان کے روزوں کی قضا ہو اور وہ ان کے بارے میں وصیت کت جائے تو اس کے وارث اس کی طرف سے روزے تو نہیں رکھ سکتے البتہ ہر دن گندم یا کھجور یا جو کا آدھا صاع میت کی طرف سے (مسکینوں کو) کھلا سکتے ہیں۔"(هدايه اولين ج1 كتاب الصوم باب ما يوجب القضاء والكفارة صفحه: 23-222)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
5: (عن ام الفضل قالت ان النبي صلي الله عليه وسلم وقال لا تحرم الرضعة او الرضعتان)
"سیدہ اُم فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ کی ایک چسکی یا دو چسکیوں سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔"
تخريج: مسلم' كتاب الرضاع' باب المصة والمصتان' رقم الحديث: 3593
فقہ حنفی:
قليل الرضاع وكثيره سواء اذا حصل في مدة الرضاع يتعلق به التحريم.
"دودھ تھوڑا پیا ہو یا زیادہ، جب رضاعت کی مدت ہو تو اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔"
هدايه اولين ج٢' كتاب الرضاع صفحه: 350
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
6: (عن عائشة رضي الله عنها عن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال لا تقطع يد السارق الا في ربع دينار فصاعدا)
"سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چور کا ہاتھ دینار کے چوتھے حصے (تین درہم) کے برابر چوری کرنے یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے پر کاٹا جائے گا۔"
تخريج: بخاري' كتاب الحدود' باب قول الله " وَٱلسَّارِقُ وَٱلسَّارِقَةُ فَٱقْطَعُوٓا۟ أَيْدِيَهُمَا " رقم الحديث: 6790' مسلم' كتاب الحدود' باب حد السارق و نصابها. واللفظ لمسلم رقم الحديث: 4400.
فقہ حنفی:
واذا سرق العاقل البالغ عشرة دراهم او ما يبلغ قيمه عشرة دراهم مضروبة من حرز لا شبهة فيه وجب عليه القطع.
"جب عاقل اور بالغ دس درہموں کی چوری کرے گا یا ایسی چیز کی چوری کرے گا جس کی قیمت دس درہم ہے تو اس کا ہاتھ کاٹنا واجب ہے۔" (هداية اولين ج2' كتاب السرقة صفحه: 537)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
7: (عن جابر رضي الله عنه ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال من اعطي في صداق امراته ملا كفيه سويقا او تمرا فقد استحل)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنی بیوی کو حق مہر میں ستو یا کھجور کی دونوں ہتھیلیاں بھر کے دیں تو اس نے اس کو حلال کر لیا۔"
تخريج: ابوداود' كتاب النكاح' باب قلة المهر' رقم الحديث: 2110.
فقہ حنفی:
واقل المهر عشرة دراهم....ولو سمي اقل من عشرة فلها العشر عندنا.
"حق مہر کم سے کم دس درہم ہے... اور اگر کسی نے دس درہم سے کم حق مہر مقرر کیا تو ہمارے مذہب کے مطابق وہ حق مہر دس درہم ہی ہو گا۔"(هداية اولين ج٢' كتاب النكاح' باب المهر صفحه: 324)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
8: (عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم لا يرجع احد في هبته الا والد عن والده)
"سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی شخص ہبہ کی ہوئی چیز واپس نہیں لے سکتا، مگر والد اپنے بیٹے سے (واپس لے سکتا ہے)۔"
تخريج: نسائي' كتاب الهبة' باب رجوع الوالد فيما يعطي ولده' ابن ماجه' ابواب الحكام' باب من اعطي ولده ثم رجع فيه' رقم الحديث: 2378
فقہ حنفی:
اذا وهب الهبة لاجنبي فله الرجوع منها... بخلاف هبة الوالد لولده.
"جب ایک آدمی کوئی چیز کسی کو ہبہ کرتا ہے تو وہ واپس لے سکتا ہے مگر والد بیٹے سے نہیں لے سکتا۔"(هدايه آخرين 3' كتاب الهبة' باب ما يصح رجوعه وما لا يصح صفحه" 289)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
9: (عن زيد بن خالد رضي الله عنه قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم (في صالة الابل) مالك ولها معها سقاءها وحذائها ترد الماء وتاكل الشجر حتي يلقاها ربها)
"سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گم شدہ اونٹ) کے بارے میں فرمایا کہ وہ پانی پیتا رہے گا، گھاس کھاتا رہے گا، یہاں تک کہ مالک اسے پا لے گا۔"
تخريج: بخاري' كتاب القطة' باب اذا لم يوجد صاهب القطة بعد سنة فهي لمن جدها' رقم الحديث: 2429. مسلم' كتاب القطة' رقم الحديث: 1822.
فقہ حنفی:
ويجوز التقاط في الشاة وانبقرة والبعير.
"یعنی گم شدہ بکری گائے اور اونٹ لے لینا جائز ہے۔" (هداية اولين' كتاب اللقطة' ج٢' ص615)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاجزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد ان کو غسل دینے کے ذکر میں ہے:
10: (فضفرنا شعرها ثلاثة قرون فالقينا خلفا)
"ہم اس نے اس کے بالوں کی تین چوٹیاں بنا کر پیچھے کی طرف ڈال دیں۔"
تخريج: بخاري' كتاب الجنائز' باب يلقي شعر المراة خلفها ثلاثة قرون. رقم الحديث: 1263' واللفظ له' مسلم' كتاب الجنائز' باب في مشط شعر النساء ثلاثة قرون.
فقہ حنفی:
يجعل شعرها ضفرتين علي صدرها.
"عورت (میت) کے بالوں کی دو چوٹیاں بنا کر سینے کی طرف ڈال دی جائیں گی۔"(هدايه اولين' ج1' كتاب الصلوة' باب الجنائز فصل التكفين صفحه 179.)