فیض عالم کون تھا؟؟
اس کے بارے میں شاہد نذیر صاحب فرماتے ہیں
اور مزید یہ ارشاد فرماتے ہیں
ان دونوں بیانات کا خلاصہ یہ ہے کہ کچھ لوگ شیعیت کی مخالفت کی آڑ میں تنقيص آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرکے ناصبیت اختیار لیتے ہیں اور ایسے لوگ علماء اہل حدیث میں بھی ہیں جس کی ایک مثال فیض عالم پیش کی گئی لیکن میرے ناقص علم میں ایک اس سے بھی پرانی مثال ہے وہ آپ حضرات کے سامنے پیش کرتا ہوں
ایک شیعہ عالم ابن مطهّر حلّی نے فضائل حضرت علی بیان کرنے کے لئے ایک کتاب
منھاج الكرامة لکھی جس میں انھوں صحیح بخاری میں درج ایک حدیث بیان کی جو حدیث منزلت کے نام سے معروف ہے ابن مطھر کا رد کرنے کے لئے ایک کتاب لکھی گئی
منھاج السنتہ اور اس میں صحیح بخاری کی حدیث منزلت کا جواب میں مسند احمد کی ایک ضعیف حدیث کوصحیحین میں درج ایک صحیح حدیث کے طور پر پیش کرکے صحیح بخاری کی حدیث منزلت کو رد کیا گیا
ابن مطھر کی پیش کی گئی حدیث منزلت
قال النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ؟ِعَلِيٍّ : ( أما تَرضَى أن تكون مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ) .
الراوي: سعد بن أبي وقاص المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3706
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
اس کے جواب میں
منھاج السنتہ کے مصنف کی جانب سے مسند احمد کی اس ضعیف حدیث کے بعض حصے کو پیش کیا گیا
لمَّا كانَ يَومُ بدرٍ ، قالَ : رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ : ما تقولونَ في هؤلاءِ الأسرى ؟ قالَ : فقالَ أبو بَكْرٍ : يا رسولَ اللَّهِ ، قومُكَ وأَهْلُكَ ، استبقِهِم ، واستأنِ بِهِم ، لعلَّ اللَّهَ أن يتوبَ عليهم ، قالَ : وقالَ عمرُ : يا رسولَ اللَّهِ ، أخرجوكَ وَكَذَّبوكَ ، فاضرب أعناقَهُم ، قالَ : وقالَ عبدُ اللَّهِ بنُ رواحةَ : يا رَسولَ اللَّهِ ، انظُر واديًا كثيرَ الحطَبِ ، فأدخِلْهم فيهِ ، ثمَّ أضرِم عليهِم نارًا قالَ : فقالَ العبَّاسُ : قطَعتَ رحمَكَ ، قالَ : فدخلَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ، ولم يردَّ عليهِم شيئًا ، قالَ : فقالَ ناسٌ : يأخذُ بقولِ أبي بَكْرٍ ، وقالَ ناسٌ : يأخذُ بقولِ عمرَ ، وقالَ ناسٌ : يأخذُ بقولِ عبدِ اللَّهِ بنِ رواحَةَ ، قالَ : فخرجَ عليهِم رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ، فقالَ : إنَّ اللَّهَ ليُلينُ قُلوبَ رجالٍ فيهِ ، حتَّى تَكونَ أليَنَ منَ اللَّبنِ ، وإنَّ اللَّهَ ليشدُّ قلوبَ رجالٍ فيهِ ، حتَّى تَكونَ أشدَّ منَ الحِجارةِ ، وإنَّ مَثلَكَ يا أبا بَكْرٍ كمَثلِ إبراهيمَ عليهِ السَّلامُ ، قالَ : مَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ، ومَثلَكَ يا أبا بَكْرٍ كمَثلِ عيسى قالَ : إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ وإنَّ مَثلَكَ يا عمرُ كمَثلِ نوحٍ قالَ : رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا وإنَّ مَثلَكَ يا عُمرُ كمثلِ موسَى ، قالَ : ربِّ اشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ أنتُمْ عَالةٌ ، فلا يَنفلتنَّ منهم أحدٌ إلَّا بفداءٍ ، أو ضَربةِ عنقٍ قالَ عبدُ اللَّهِ : فقُلتُ : يا رسولَ اللَّهِ ، إلَّا سُهَيْلُ بنُ بيضاءَ ، فإنِّي قد سَمِعْتُهُ يذكُرُ الإسلامَ ، قالَ : فسَكَتَ ، قالَ : فما رأيتُني في يومٍ ، أخوَفَ أن تقعَ عليَّ حِجارةٌ منَ السَّماءِ من ذلِكَ اليومِ حتَّى قالَ : إلَّا سُهَيْلُ ابنُ بيضاءَ قالَ : فأنزلَ اللَّهُ عزَّ وجَلَّ لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ إلى قولِهِ مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللَّهُ يُرِيدُ الْآخِرَةَ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
الراوي: عبدالله بن مسعود المحدث: أحمد شاكر - المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 5/227
خلاصة حكم المحدث: إسناده ضعيف
مصنف
منهاج السنة اس ضعیف حدیث کو کس طرح صحیحین میں درج حدیث بتا کر اور حدیث منزلت کو صحیحین میں درج کرنے کو بلا شک و شبہ خطاء کہہ کر رد کیا یہ آپ خود ہی مندرجہ ذیل لنک پر کلک کرکے پڑھ لیں
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?bk_no=108&ID=1&idfrom=1&idto=917&bookid=108&startno=793
منهاج السنةکے مصنف کی ان ساری باتوں کو امام ابن حجر عسقلانی نے محسوس کیا تو وہ اپنی کتاب
لسان الميزانمیں ترجمہ ابن مطھر میں یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ "
مصنف
منهاج السنة ابن مطھرحلی کےرد کرنے میں ایک بڑی تعداد احادیث کی جو جید تھی رد کی اور ان احادیث کا انکار کیا ہےاور کبھی اس شیعہ ابن مطھر کو رد کرنے میں اتنا آگے بڑھ گئے کہ حضرت علی رضي الله عنه کی تنقیص تاک پہونچ گئے (یعنی فیض عالم کی طرح ناصبیت اختیار کرلی )"
رد الأحاديث التي يوردها بن المطهر وإن كان معظم ذلك من الموضوعات والواهيات لكنه رد في رده كثيراً من الأحاديث الجياد التي لم يستحضر حالة التصنيف مظانها لأنه كان لاتساعه في الحفظ يتكل على ما في صدره والإنسان عامد للنسيان وكم من مبالغة لتوهين كلام الرافضي ذاته أحياناً إلى تنقيص علي رضي الله عنه
لسان الميزان : ابن حجر العسقلاني : الصفحة : 1137
http://www.alwaraq.net/Core/AlwaraqSrv/bookpage?book=258&session=ABBBVFAGFGFHAAWER&fkey=2&page=1&option=1
اب انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ جو باتیں فیض عالم صدیقی کے لئے کہی جارہیں ہیں وہ سب باتیں مصنف
منهاج السنة کے لئے بھی کی جائیں شکریہ
والسلام