محترم آپ کی اس چار لائن کے جواب میں چالیس سوالات ہیں۔۔۔
لیکن ہمیں اپنے موضوع میں ہی رہنا ہے۔۔۔
بقول آپ کے
مجھے بس یہ بتائیں کے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے
جن کے سامنے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہتھیار ڈالنا گوارہ نہیں کیا؟؟؟۔۔۔
رہی خلیفہ بننے کی باتیں تو یہ دوسرا موضوع ہے۔۔۔
اس کو ہم یہاں پر شامل نہیں کریں گے۔۔۔
اب ذرا وہ بصیرت استعمال کیجئے جو آپ کو عطاء کی گئی ہے۔۔۔
اورہاں مہاوا درست کرلیں۔۔۔
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔
یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پشین گوئی تھی جو پوری ہو گئی ۔
قالَ الحسَنُ : ولقدْ سَمِعْتُ أبَا بَكْرَةَ يقولُ : رأيتُ رسولَ اللهِ ﷺ علَى المنْبَرِ، والحَسَنُ بنُ عليٍّ إلى جنبِهِ، وهوَ يُقْبِلُ علَى الناسِ مَرَّةً وعليهِ أخْرَى، ويقولُ: « إنَّ ابنِي هذا سيدٌ ، ولعَلَ اللهَ أنْ يُصْلِحَ بهِ بينَ فِئَتَينِ عَظِيمَتَينِ من المسلمينَ » ... صحيح البخاري
سیدنا ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ کو منبر پر دیکھا اور ان کے پہلو میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما موجود تھے، نبی کریمﷺ کبھی لوگوں کو دیکھتے اور کبھی حسن کو اور پھر فرمایا: ''میرا یہ بیٹا سردار ہے، شائد کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے درمیان صلح کرا دیں۔
دوسری بات خلافت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
الخلافةُ في أمَّتي ثلاثونَ سَنةً ، ثمَّ مُلكٌ بعدَ ذلِكَ
الراوي: سفينة أبو عبدالرحمن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 2226
خلاصة حكم المحدث: صحيح
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔''
اب جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پشین گوئی فرما دی تھی کہ خلافت راشدہ تیس سال رہے تک رہے گی تو ہمارا تو یہ ایمان ہے کہ اس سے ایک دن بھی اوپر نہیں جا سکتی تھی اور وہ نہیں گئی جس طرح بھی ہوا وہ ختم ہو گئی ۔۔