ایک بار پھر انکار حدیث
الخلافةُ في أمَّتي ثلاثونَ سَنةً ، ثمَّ مُلكٌ بعدَ ذلِكَ
کیسا ہوا ناصبیت کا پردہ فاش !!! جواب کا انتظار رہے گا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص صریح سے ارشارۃ جس خلافت نبوت کی خبر دی ہے وہ خلافت صرف خلفائے ثلاثہ کی خلافت ہے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اس خلافت کو نبوت کا جز شمار کیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالٰی نے جو وعدے فرمائے تھے
لیطھرہ علی الدین کلہ۔۔۔ اللہ تعالٰی نے تمہیں یہ دین اسلام اس لئے دیا ہے کہ تمام دینوں پر اسے غالب کردے۔۔۔
بخاری شریف میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کے مجھے روئے زمین کے خزانے دیئے گئے ہیں اور اُن کی کنجیاں میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں ہیں
(بحوالہ ازالہ الخفا جلد ١ صفحہ ١٨٧)۔۔۔
جنگ خندق کے واقعہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کے مجھے فارس، یمن اور شام کے خزانے دے دیئے گئے ہیں تو یہ تمام بشارتیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تھیں ان کی تکمیل خلفائے ثلاثہ کے ہاتھ پر ہوئی اس لئے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے
ازالہ الخفاء کے صفحہ ١٢٠ جلد ١ سے لیکر کئی صفحات میں یہ بیان واضح کیا ہے کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت خاصہ نبوت ہی کا حصہ ہے اس خلافت کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت واضح الفاظ میں بشارات دی تھیں جو کہ
ازالہ الخلفاء کی جلد ١ صفحہ ٧٥ سے لیکر ٨٣ تک درج ہیں مثلا۔۔۔
نویں صدی کے مورخ علامہ تقی الدین المقریزی (٧٤٥-٧٦٦ھ)
اپنی تاریخ کی تیسری جلد جس کا نام انہوں نے
الدررالضیہ فی تاریخ
الدولۃ الاسلامیہ کو شروع ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے کیا اور خلافت اور عباسیہ کے خاتمہ تک کے حالات درج کئے ہیں گویا کہ ان کے نزدیک بھی خلافت خاصہ نبوت کا حصہ تھی اور وہ صرف خلفاء ثلاثہ کی خلافت پر ختم ہوگئی
(تاریخ ابن خلدون)۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں ایک دن سورہا تھا کہ اپنے آپ کو ایک کنوئیں کے پاس دیکھا میں نے اس سے کچھ پانی کے ڈول نکالے پھر مجھ سے ابوقحافہ کے بیٹے (ابوبکرصدیق) نے لے لیا اور پھر اس نے ایک ڈول نکالے لیکن ان کے نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ اس کو معاف کرے پھر وہ ڈول بڑا چرسہ بن گیا اور اس کو ابن خطاب نے لے لیا میں نے کسی زورمند آدمی کو اس طرح ڈول نکالتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح عمر نکالتے تہے یہاں تک کے لوگ خود بھی سیراب ہوئے اور اونٹوں کو بھی سیراب کرلیا
(اس حدیث کو بخاری، مسلم اور اصحاب سنن نے بیان کیا ہے)۔۔۔
ابن مردویہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطاء کی گئی ہیں اور میزان بھی اتارا گیا چنانچہ ایک پلے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں تمام اُمت رکھی گئی تو میرا پلہ وزنی نکلا، پھر میری جگہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اُمت کے ساتھ تولا گیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھاری تھے پھر اس کے بعد عمررضی اللہ عنہ کا تولا گیا تو ان کی جگہ امت سے تولا گیا تو وہ امت سے بھاری نکلے پھر ان کی جگہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ساری امت سے تولا گیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ وزنی نکلے پھر ترازو اٹھا لیا گیا۔۔۔
ابوداؤد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب بیان کی اور اوپر والا سارا واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد خلافت نبوت ہے۔۔۔
ابوداؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نیک مرد نے خواب دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے لٹکائے گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ابوبکر رضٰی اللہ عنہ کے دامن سے لٹکائے گئے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دامن سے لٹکائے گئے جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وہ نیک مرد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے جنھوں نے یہ خواب دیکھا۔۔۔
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر بیان کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے خواب دیکھا ہے کہ ایک ابر کے ٹکڑے سے شہد اور گھی ٹپک رہا ہے پھر آسمان سے ایک رسی لٹکی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہیں پھر دوسرے شخص نے رسی پکڑی اور وہ بھی زور سے چڑھ گیا، پھر تیسرا پھر چوتھے نے رسی پکڑی تو ٹوٹ گئی پھر جڑگئی اور وہ بھی چڑھ گئے اس کی تعبیر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سے کی یہ حدیث پوری تفصیل کے ساتھ بخاری، مسلم، اور اصحاب سنن نے بیان کی ہے۔۔۔
مسجد نبوی کی بنیاد رکھی گئی تو آنحضرت نے ایک پتھر رکھا پھر اس کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ نے ایک پتھر رکھا اس کے ساتھ حضرت عمر نے ایک پتھر رکھا اس کے ساتھ ہی حضرت عثمان نے ایک پتھر رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسم نے فرمایا یہ لوگ میرے بعد خلیفہ ہیں
(مستدرک حاکم عن سفینہ وعن عائشہ)۔۔۔
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت مروی ہے۔۔۔
بخاری مسلم میں ایک روایت جبیر بن مطعم سے ہے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی اور کہا کہ اگر میں دوبارہ آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی وفات فرماچکے ہوں) تو کس کے پاس جاؤں فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس۔۔۔
اس جیسی سینکڑوں روایات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں خلیفوں کی خلافت کی بشارتیں دی ہیں صرف بطور مثال یہ روایات بیان کی ہیں تفصیل کے لئے کتب احادیث میں سے کتاب المناقب پڑھو جن میں مفصل روایات ہیں کیونکہ یہاں صرف مجمل طور پر بیان کی گئی ہیں۔۔۔