یزید قتل حسین رضی اللہ عنہ سے ہرگز ہرگز بری نہیں ہے۔اس نے کسی ایک کو بھی قتل حسین رضی اللہ عنہ پر سزا نہیں دی ۔نہ ان کو گرفتار کیا ۔نہ ان سے قصاص لیا۔ابی مخنف یحییٰ بن لوط کی کتابوں سے اپنی بات کو ثابت کرنے کی کوشش نہ کرو ۔ کیونکہ یہ تو جلا ہوا شیعہ ہے بقول امام ذہبی رحمہ اللہ کے
اصل پیغام ارسال کردہ از: باذوق
یہ بالکل بجا ہے کہ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) اور یزید کے شرف و فضل کا کوئی تقابل نہیں ہے۔ مگر بات یہاں شرف و فضل کی نہیں ہے بلکہ اس "موقف" کی ہے جو
ایک معاملے میں حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کے قاتلین کے لئے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے اپنایا
اور ایک معاملے میں حضرت حسین (رضی اللہ عنہ) کے قاتل یا قاتلین کے خلاف یزید نے اپنایا
اگر حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی کوئی مجبوری تھی تو یزید کی بھی کوئی مجبوری رہی ہوگی۔ جبکہ دونوں صحابہ (حضرت عثمان اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم) شرف و فضل میں اعلیٰ تھے۔
مگر کیا یہ جانبداری نہیں کہ ایک جیسا موقف جب صحابی اپنائے تو اس کے لیے کوئی اصطلاح استعمال نہ ہو لیکن کوئی تابعی اپنائے تو اس کے حوالے سے "یزیدیت" والی اصطلاح کا پروپگنڈہ شروع کر دیا جائے؟