• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قاتل حسين يزيد نہيں بلکہ کوفي شيعہ ہيں , يزيد بريء ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
پڑھا تو آپ نے بہت بس اللہ سے دُعا ہے آپ کو سمجھ عطاء فرمائیں۔۔۔ تاکہ کوئلے اور کافور کے فرق کو سمجھ سکیں۔۔۔

امام غزالی کا پورا فتوٰی ملاحظہ کیجئے۔۔۔

امام غزالی رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا۔۔۔ اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے جو یزید پر لعنت کرتا ہے؟؟؟۔۔۔ کیا اُس پر فسق کا حکم لگایا جاسکتا ہے؟؟؟۔۔۔ کیا اُس پر لعنت کا جواز ہے؟؟؟۔۔۔ کیا یزید فی الواقع حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔ یا اس کا مقصد صرف اپنی مدافعت تھا؟؟؟۔۔۔ اس کو رحمہ اللہ علیہ کہنا بہتر ہے یا اس سے سکوت افضل۔۔۔

امام غزالی رحمہ اللہ علیہ نے جواب دیا۔۔۔
مسلمان پر لعنت کرنے کا قطعا کوئی جواز نہیں جو شخص کسی مسلمان پر لعنت کرتا ہے وہ خود ملعون ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔

مسلمان لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔۔۔ علاوہ ازین ہمیں تو ساری شریعت اسلامیہ نے جانوروں تک پر لعنت کرنے سے روکا ہے تو پھر کسی مسلمان پر لعنت کرنا کس طرح جائز ہوجائے گا؟؟؟۔۔۔ یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں روایت ہوئی ہے)۔۔۔

یزید کا اسلام صحیح طور پر ثابت ہے جہاں تک حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے واقعے کا تعلق ہے سو اس بارے میں کوئی ثبوت موجود نہیں کے یزید نے انہیں قتل کیا یا ان کے قتل کا حکم دیا یا اس پر رضامندی ظاہر کی جب یزید کے متعلق یہ باتیں پایہ ثبوت ہی کو نہیں پہنچتیں تو پھر اس سے بدگمانی کیونکہ جائز ہوگی؟؟؟۔۔۔

جبکہ مسلمان کے متعلق بدگمانی کرنا حرام ہے اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے تم خواہ مخواہ بدگمانی کرنے سے بچو کے بعض دفعہ بدگمانی بھی گناہ کے دائرے میں آجاتی ہے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔۔۔

اللہ تعالٰی مسلمان کے خون، مال، عزت اور آبرو اور اس کے ساتھ بدگمانی کو حرام قرار دیا ہے۔۔۔

جس شخص کا خیال ہے کہ یزید نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا حکم دیا یا اُن کے قتل کو پسند کیا وہ پرلے درجے کا احمق ہے کیا یہ واقعہ نہیں کہ ایسا گمان کرنے والے کے دور میں کتنے ہی اکابر، وزراء اور سلاطین کو قتل کیا گیا تھا وہ اس بات کا پتہ چلانے سے قاصر رہا کن لوگوں نے ان کو قتل کیا اور کن لوگوں نے اس قتل کو پسند یا ناپسند کیا دراں عالیکہ ان کے قتل اس کے بالکل قرب میں اور اس کے زمانے میں ہوئے اور اس نے ان کا خود مشاہدہ کیا پھر اس قتل کے متعلق (یقینی اور حمتی طور پر) کیا کہا جاسکتا ہے جو دور دراز کے علاقے میں ہوا اور جس پر چار سو سال (امام غزالی رحمہ اللہ علیہ کے دور تک) کی مدت بھی گذر چکی ہے۔۔۔

علاوہ ازین اس سانحے پر تعصب وگروہ بندی کی دبیز تہیں چڑھ گئی ہیں اور روایتوں کے انبار لگا دیئے گئے ہیں جس کی بناء پر اصل حقیقت کا سراغ لگانا ناممکن ہے جب واقعہ یہ ہے کے حقیقت کی نقاب کشائی ممکن ہی نہیں تو ہر مسلمان کے ساتھ حسن ظن رکھنا ضروری ہے پھر اہل حق (اہلسنت والجماعت) کا مذہب یہ ہے کہ کسی مسلمان کے متعلق یہ ثابت بھی ہوجائے کہ اس نے کسی مسلمان کو قتل کیا ہے تب بھی وہ قاتل مسلمان کافر نہیں ہوگا۔۔۔ اس لئے کے جرم قتل کفر نہیں ایک معصیت (گناہ) ہے پھر یہ بھی واقعہ ہے کہ مسلمان قاتل مرنے سے پہلے پہلے اکثر توبہ کر ہی لیتا ہے اور شریعت کا حکم تو ہے کہ اگر کوئی کافر بھی کفر سے توبہ کرلے اس پر بھی لعنت کی اجازت نہیں پھر یہ لعنت ایسے مسلمان کے لئے کیوں کر جائز ہوگی جس ن مرنے سے پہلے جرم قتل سے توبہ کرلی ہو؟؟؟۔۔۔

آخر کسی کے پاس اس امر کی کیا دلیل ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے قاتل کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی اور وہ توبہ کئے بغیر ہی مرگیا ہے جب کہ اللہ کا در توبہ ہر وقت کھلا ہوا ہے۔۔۔

وَهُوَ ٱلَّذِى يَقْبَلُ ٱلتَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِۦ
وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے (الشوری)۔۔۔

بہرحال کسی لحاظ سے بھی ایسے مسلمان پر لعنت کرنا جائز نہیں جو مرچکا ہو جو شخص کسی مرے ہوئے مسلمان پر لعنت کرے گا وہ خود فاسق اور اللہ کا نافرمان ہے۔۔۔

اگر (بالفرض) لعنت کرنا جائز بھی ہو لیکن وہ لعنت کی بجائے سکوت اختیار کئے رکھے تو ایسا شخص بالاجماع گناہ گار نہ ہوگا اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں ایک مرتبہ بھی ابلیس پر لعنت نہیں بھیجتا تو قیامت کے روز اس سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کے تو نے ابلیس پر لعنت کیوں نہیں کی؟؟؟۔۔۔

البتہ اگر کسی مسلمان پر لعنت کی تو قیامت کے روز اس سے ضرور پوچھا جاسکتا ہے کہ تو نے اس پر لعنت کیوں کی تھی؟؟؟۔۔۔ اور تجھے یہ کیوں کر معلوم ہوگیا تھا وہ ملعون اور راندہ درگاہ ہے؟؟؟۔۔۔

جب کے کسی کے کفروایمان کا مسئلہ امور غیب سے ہے جسے اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہاں شریعت کے ذریعے ہمیں یہ ضرور معلوم ہوا کے جو شخص کفر کی حالت میں مرے وہ ملعون ہے۔۔۔

جہاں تک یزید کو رحمہ اللہ علیہ یا رحمہ اللہ کہنے کا تعلق ہے تو یہ نہ صرف جائز ہے بلکہ مستحب (اچھا فعل) ہے بلکہ وہ از خود ہماری ان دعاؤں میں شامل ہے جو ہم مسلمانوں کی مغفرت کیلئے کرتے ہیں۔۔۔

اللھم اغفرللمومنین والمومنات
یا اللہ تمام مومن مرد اور مومن عورتوں کو بخش دے اس لئے کے یزید بھی یقینا مومن تھا (وفیات الاعیان٣\٢٨٨ طبع بیروت)۔۔۔
ماشاء اللہ امام غزالی کے فتوہ کا حوالہ دیا جارہا ہے یزید کے بارے میں تو کیا امام غزالی کے دیگر اقوال بھی آپ ایسی طرح قبول فرمالیں گے جیسے اس قول کو
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آئیں قرآن کے بعد اصح ترین کتاب صحیح بخاری کی مدد سے دیکھتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کے قتل میں یزید ملوث ہے یا نہیں

حدثني محمد بن الحسين بن إبراهيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني حسين بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا جرير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أتي عبيد الله بن زياد برأس الحسين ـ عليه السلام ـ فجعل في طست،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فجعل ينكت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقال في حسنه شيئا‏.‏ فقال أنس كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان مخضوبا بالوسمة‏.‏
ترجمہ از داؤد راز
مجھ سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حسین بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سرمبارک عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی سے مارنے لگا اور آپ کے حسن اور خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا (کہ میں نے اس سے زیادہ خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا) اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ انہوں نے وسمہ کا خضاب استعمال کر رکھا تھا۔
صحیح بخاری :کتاب فضائل اصحاب النبی :حدیث نمبر : 3748
اس حدیث میں بیان ہوا کہ یزید کے کوفہ کے گورنر عبیداللہ بن زیاد کے پاس جب امام حسین علیہ السلام کا سر انور لایا گیا تو بد بخت عبیداللہ بن زیاد اس پر لکڑی سے مارنے لگا

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یزید نے امام حسین علیہ السلام کے قتل کا حکم نہیں دیا تو پھر کربلا کے سب سے قریبی گورنر کے پاس اس طرح سر انور پیش کرنا کیا معنی رکھتا ہے ؟ اس سے یہی ثابت ہورہا کہ یزید کی افواج نے اپنی کارکردگی یزید کے گورنر کو پیش کی اور دیگر تاریخی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد امام حسین کے سر مبارک کو گورنر کوفہ نے یزید کے سامنے پیش کرنے کے لئے شام روانہ کیا
نوٹ : اس روایت میں امام بخاری نے الحسين ـ عليه السلام لکھا ہے اور داؤد راز نے اس کا ترجمہ حسین رضی اللہ عنہ کیا ہے کیا یہ بھی ایک قسم کی تحریف ہے؟

یزید نے اپنے لشکر کے ذریعے سے اہل مدینہ کے دل میں خوف ڈالا نہ صرف خوف ڈالا بلکہ اہل مدینہ کی جان اور آبرو بھی یزیدی لشکر نے پامال کی یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اہل مدینہ کو صرف ڈرانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ڈرانے والوں کے لئے وعید اور اللہ اور اس کے فرشتتوں اور تمام لوگوں کی لعنت

من أخافَ أهلَ المدينةِ أخافه اللهُ وعليه لعنةُ اللهِ والملائكةِ والناسِ أجمعينَ
الراوي: السائب بن خلاد المحدث:الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 6/373
خلاصة حكم المحدث: إسناد صحيح على شرط الشيخين


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ارشاد فرمارہیں ہیں کہ اہل مدینہ کو ڈرانے والے پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت اور یہاں اہل مدینہ کی جان مال آبرو کو پامال کرنے والے کو دعائیہ کلمات سے یاد کیا جارہا ہے کیا ایسی کو انکار حدیث کہا جاتا ہے ؟

البدایۃ و النہایۃ میں اہل مدینہ کا ایک قول ابن کثیر نے نقل کیا ہے
اہل مدینہ سے مروی ہیں کہ وہ یزید کو شراب پینے والا اور بعض بری حرکات کرنے والا سمجھتے تھے-
البداية والنهاية، ج 8، ص 258، الناشر: دار إحياء التراث العربي، الأولى 1408، هـ - 1988 م

اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آتیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
سورۃ الاحزاب: 14
اس آیت کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ یہی فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حرہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یزیدی فوج نے مدینہ شریف کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا

عن ابنِ عباسٍ قال جاء تأويلُ هذه الآيةِ على رأسِ ستين سنةً { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا } يعني إدخالَ بني حارثةَ أهلَ الشامِ على أهلِ المدينةِ في وقعةِ الحَرَّةِ
الراوي: [عكرمة مولى ابن عباس] المحدث:ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 13/76
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح


یزیدی افواج نے کعبۃاللہ کی کس طرح بے حرمتی کی یہ سب آپ جیسے صاحبان علم کو بتانے کی ضرورت نہیں یہ بھی ہر صاحب علم کو معلوم ہے کہ شہر مکہ کسی کے لئے حلال نہیں رسول اللہ کا ارشاد ہے کہ

فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : ( إن الله حبس عن مكة الفيل ، وسلط عليهم رسوله والمؤمنين ، ألا وإنها لم تحل لأحد قبلي ، ولا تحل لأحد بعدي ، ألا وإنما أحلت لي ساعة من نهار ، ألا وإنها ساعتي هذه حرام

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوے اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کے (شاہ یمن ابرہہ کے) لشکر کو روک دیا تھا لیکن اس نے اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر غلبہ دیا۔ ہاں یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی دن کو صرف ایک ساعت کے لیے۔ اب اس وقت سے اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی

الراوي: أبو هريرة المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم:6880
الراوي: أبو هريرة المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2434
الراوي: أبو هريرة المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1355
الراوي: أبو هريرة المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 2017
خلاصة حكم المحدث: صحيح

کیا اب بھی یزید جیسے لعنتی شخص کو کوئی دعائیہ کلمات سے یاد کرکے ان احادیث کا انکار کرے گا ؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
آپکے بیان کردہ دلائل میں جو بات ہے اسکا جواب اسی مضمون میں موجود ہے ۔
اور ان میں سے کسی بھی دلیل سے یزید کا ملعون ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بہرام صاحب!۔۔۔
روایات میں قصہ گوئیوں کی روش کے لئے یہ لنک ملاحظہ کیجئے۔
محترم وہ دور گیا جب قصے کہانیاں سنا کر ہمدردیاں سمیٹی جایا کرتی تھیں۔۔۔
اور نفرت کے بیج بوئے جاتے تھے آج ہمارے درمیان ایسے علماء اور شیوخ موجود ہیں۔۔۔
جنہوں نے شیعہ رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کرکے اُمت کو اُنکی ناپاک اور غلیظ سازشوں سے محفوظ کردیا۔۔۔
یہ اسی مشکل کشاء کا کرم ہے جو ہمارا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی اور اللہ کے بندے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا رب ہے۔۔۔ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بالترتیب حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنھم کو خلیفہ بنایا۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
بہرام صاحب!۔۔۔
روایات میں قصہ گوئیوں کی روش کے لئے یہ لنک ملاحظہ کیجئے۔
محترم وہ دور گیا جب قصے کہانیاں سنا کر ہمدردیاں سمیٹی جایا کرتی تھیں۔۔۔
اور نفرت کے بیج بوئے جاتے تھے آج ہمارے درمیان ایسے علماء اور شیوخ موجود ہیں۔۔۔
جنہوں نے شیعہ رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کرکے اُمت کو اُنکی ناپاک اور غلیظ سازشوں سے محفوظ کردیا۔۔۔
یہ اسی مشکل کشاء کا کرم ہے جو ہمارا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی اور اللہ کے بندے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا رب ہے۔۔۔ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بالترتیب حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنھم کو خلیفہ بنایا۔۔۔

اگر ایسے علماء موجود ہیں جو رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کر رہے ہیں تو ایسے شیوخ بھی موجود ہیں جو ناصبیوں کی کرتوتوں کے بھید کھول رہے ہیں۔ باقی رہا حضرت معاویہ کا معاملہ تو وہ بادشاہ تھے خلیفہ نہیں تھے۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
اگر ایسے علماء موجود ہیں جو رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کر رہے ہیں تو ایسے شیوخ بھی موجود ہیں جو ناصبیوں کی کرتوتوں کے بھید کھول رہے ہیں۔ باقی رہا حضرت معاویہ کا معاملہ تو وہ بادشاہ تھے خلیفہ نہیں تھے۔
جناب اہل سنت کو ہمیشہ ہی ناصبی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہا ہے ۔یزید ہمارے لئے محترم شخصیت نہیں ہے لیکن حضرت امیر معاویہ صحابی ہیں اور متفقہ خلیفہ جن کو امام حسن اور حسین خلیفہ مان لیں آپ کے نہ ماننے سے کوئی اثر نہیں پڑتا ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اگر ایسے علماء موجود ہیں جو رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کر رہے ہیں تو ایسے شیوخ بھی موجود ہیں جو ناصبیوں کی کرتوتوں کے بھید کھول رہے ہیں۔ باقی رہا حضرت معاویہ کا معاملہ تو وہ بادشاہ تھے خلیفہ نہیں تھے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے:

معاوية رضي الله عنه هو الميزان في حب الصحابة
کہ حبِ صحابہ کی کسوٹی سیدنا معاویہ﷜ ہیں۔

http://www.saaid.net/Doat/Althahabi/7.htm
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اگر ایسے علماء موجود ہیں جو رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کر رہے ہیں تو ایسے شیوخ بھی موجود ہیں جو ناصبیوں کی کرتوتوں کے بھید کھول رہے ہیں۔ باقی رہا حضرت معاویہ کا معاملہ تو وہ بادشاہ تھے خلیفہ نہیں تھے۔
ہاں یہ تو اچھی بات ہے ناصبیت کا بھی پردہ فاش ہونا چاہئے۔۔۔
تاکہ شیعہ رافضیوں اور ناصبیوں کی علامات اور عقائد اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے۔۔۔
لوگوں کے سامنے آئیں۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
کسی نے کیا خوب کہا ہے:

معاوية رضي الله عنه هو الميزان في حب الصحابة
کہ حبِ صحابہ کی کسوٹی سیدنا معاویہ﷜ ہیں۔

http://www.saaid.net/Doat/Althahabi/7.htm
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رض سے فرمایا کہ
لا یحبک الا مومن ولا یبغضک الا منافق
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رض سے فرمایا کہ
لا یحبک الا مومن ولا یبغضک الا منافق
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور بھی بہت کچھ فرمایا ہے۔۔۔
میں آپ کی بات کی تائید کرتا ہوں۔۔۔
لیکن التماس یہ ہے۔۔۔
کہ جب عربی عبارت پیش کیا کریں تو اردو ترجمہ اور ساتھ حوالہ۔۔۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top