• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبروں میں مدفون مردے نہیں سنتے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
بھٹی صاحب! آپ نے18 ‏ اکتوبر2016 کےاقتباس کےحوالےسےمیرے پوچھےگئے2سوالوں کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا-بہرحال میری اس بات پرکہ میں بخاری کی "خفق النعال" والی حدیث کی تاویل کرتاھوں آپ نےپوچھاھے;
[ کیا تأویل کرتے ہیں اسےبیان کریں ] ____ بھٹی صاحب جواب عرض یہ ھےکہ،ڈاکٹرعثمانی رح نےاپنےکتابچے"عذاب برزخ"صفحه13تا 16اور "ایمان خالص" دوسری قسط،صفحه،30،29 پراس حوالےسے تفصیلی بحث کی ھے،آپ وھاں ملاحظہ کرلیں،کتابچہ ڈاؤن لوڈ کرنےکیلئےویب ایڈریس: ‏www.islamic-belief.net
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بھٹی صاحب! آپ نے18 ‏ اکتوبر2016 کےاقتباس کےحوالےسےمیرے پوچھےگئے2سوالوں کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا-بہرحال میری اس بات پرکہ میں بخاری کی "خفق النعال" والی حدیث کی تاویل کرتاھوں آپ نےپوچھاھے;
[ کیا تأویل کرتے ہیں اسےبیان کریں ] ____ بھٹی صاحب جواب عرض یہ ھےکہ،ڈاکٹرعثمانی رح نےاپنےکتابچے"عذاب برزخ"صفحه13تا 16اور "ایمان خالص" دوسری قسط،صفحه،30،29 پراس حوالےسے تفصیلی بحث کی ھے،آپ وھاں ملاحظہ کرلیں،کتابچہ ڈاؤن لوڈ کرنےکیلئےویب ایڈریس:
آپ نے تو یقینآ اسے پڑھا ہوگا تو آپ خود کیوں نہیں اس کا لب لباب یہاں لکھتے؟
میں اپنا وقت انٹ شنٹ ویب سائٹس پر ضائع نہیں کرنا چاہتا۔
آپ اس حدیث کی تأویل یہاں لکھ دیں تاکہ اور بہت سے لوگوں کی غلط فہمی بھی دور ہو سکے۔ شکریہ
 

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
بھٹی صاحب! ڈاکٹرعثمانی رح کا بخاری کی "خفق النعال" والی حدیث پرتبصرےکا لب لباب یہ ھےکہ انہوں نےبخاری کی مشہورشرح فتح الباری،جلد۳صفحه٢٠٥ پردرج حدیث "خفق النعال" کی اس تاویل کو درست قراردیا کہ (...وكأنه اقتطع ماهومن سماع الآدمين من سماع ماهومن الملائكة) یعنی حدیث میں فرشتوں کےجوتوں کی چاپ کاذکرھے ___ اوربھٹی صاحب چونکہ موت کےبعد قیامت سےقبل جسدعنصری میں حیات نہیں ھوگی اوراگرھوگی توبطورمعجزہ ھوگی جیسےقلیب بدرکےکفارکی ھوئی، اورمعجزہ بہرحال معجزہ ھوتاھےمعمول نہیں ھوتا-لہذا فرشتوں کےجوتوں کی چاپ سننےکامعاملہ بھی روح کےمقام پرھی ھے-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حدیث میں فرشتوں کےجوتوں کی چاپ کاذکرھے
یعنی ”مردہ“ کے سننے کا انکار نہیں جبکہ آپ اس سے انکاری تھے۔

لہذا فرشتوں کےجوتوں کی چاپ سننےکامعاملہ بھی روح کےمقام پرھی ھے-
آپ ڈاکٹر عثمانی کی بات بلا دلیل مان لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث (کو جو قرآن کے عین مطابق اور اس کی تفسیر ہیں) انہیں ماننے میں ہچکچاہٹ ہے۔
خیر آپ نے مردہ کے سننے کی بات کو تو تسلیم کر لیا۔
 

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
[ فرشتوں کےجوتوں کی چاپ ] ................................................................. بھٹی صاحب! بحث کا ریکارڈ بطورثبوت موجود ھےکہ ابتداء سےمیرا اصل مدعا یہی تھا كہ صحیح بخاری کےباب:{المیت یسمع خفق النعال}ترجمه:[مردہ جوتوں کی چاپ سنتاھے]سےجو مفھوم آپ لےرھےھیں یاآپ کےاکابرین نےلیاھےاس سےقرآن کےنصوص کاصریح انکارھوتاھے ،قلیب بدرکامعجزہ معجزہ نہیں رھتا بلکہ معمول بن جاتاھےجونہ صرف الله کےقانون کامذاق ھےبلکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم پرقرآن کوجھٹلانےاورالله کےقانون کامذاق اڑانے کاغلط الزام بھی ھےلہذا حدیث کی تاویل کی جائےگی _ بھٹی صاحب الحمدلله میرا مدعا ثابت ھوگیا کہ بخاری کی حدیث "خفق النعال" اورنصوص قرآنی میں بظاھر اختلاف ‏‎(contradiction)‎‏ کو فرشتوں کےجوتوں کی چاپ والی تاویل سےدورکیاجاسکتاھے __ بھٹی صاحب سوال یہ پیدا ھوتاھےکہ جب بخاری کی حدیث کی ایسی تاویل ممکن تھی جس سےقرآن سےٹکراؤ ختم ھوجائے ،اورقرآن وحدیث میں مطابقت پیدا ھوجائے تو پھر اکابرین دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث کی طرف سےحدیث خفق النعال کا ایسا مفھوم لینےکیلئےاس قدر زورکیوں ڈالا گیاجس سےالله کےقانون کا انکار ھو اورمذاق بنے؟؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
[ فرشتوں کےجوتوں کی چاپ ] ................................................................. بھٹی صاحب! بحث کا ریکارڈ بطورثبوت موجود ھےکہ ابتداء سےمیرا اصل مدعا یہی تھا كہ صحیح بخاری کےباب:{المیت یسمع خفق النعال}ترجمه:[مردہ جوتوں کی چاپ سنتاھے]سےجو مفھوم آپ لےرھےھیں یاآپ کےاکابرین نےلیاھےاس سےقرآن کےنصوص کاصریح انکارھوتاھے ،قلیب بدرکامعجزہ معجزہ نہیں رھتا بلکہ معمول بن جاتاھےجونہ صرف الله کےقانون کامذاق ھےبلکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم پرقرآن کوجھٹلانےاورالله کےقانون کامذاق اڑانے کاغلط الزام بھی ھےلہذا حدیث کی تاویل کی جائےگی _ بھٹی صاحب الحمدلله میرا مدعا ثابت ھوگیا کہ بخاری کی حدیث "خفق النعال" اورنصوص قرآنی میں بظاھر اختلاف ‏‎(contradiction)‎‏ کو فرشتوں کےجوتوں کی چاپ والی تاویل سےدورکیاجاسکتاھے __ بھٹی صاحب سوال یہ پیدا ھوتاھےکہ جب بخاری کی حدیث کی ایسی تاویل ممکن تھی جس سےقرآن سےٹکراؤ ختم ھوجائے ،اورقرآن وحدیث میں مطابقت پیدا ھوجائے تو پھر اکابرین دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث کی طرف سےحدیث خفق النعال کا ایسا مفھوم لینےکیلئےاس قدر زورکیوں ڈالا گیاجس سےالله کےقانون کا انکار ھو اورمذاق بنے؟؟؟
کیا آپ مردہ کا فرشتوں کے جوتوں کی چاپ سننے کا اقرار کرتے ہیں؟
 

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
بھٹی صاحب! آپ نےپوچھا ھےکہ: __ [کیا آپ مردہ کافرشتوں کےجوتوں کی چاپ سننےکا اقرارکرتےھیں؟] ___ بھٹی صاحب آپ کے اس سوال کاجواب میری 2016-11-05 کی پوسٹ میں وضاحت سے موجود ھےلیکن آپ نےاس پرغور نہیں کیا-بہرحال مکررعرض ھےکہ فرشتوں کےجوتوں کی چاپ سننےکامعاملہ بھی روح کےمقام پرھی ھے ،جسدعنصری سےاسکا کوئی تعلق نہیں ھے ____ لیکن افسوس اکابرین دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث کی علمی فریب کاری کاشکارھوکرنہ جانےکتنےلوگ اس کفریہ عقیدےکو اختیارکیئےھوئےھمیشہ کیلئےجہنم کا ایندھن بن چکے ،اورمزیدنہ جانےکتنےاور بنیں گےکہ"مردہ دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی چاپ سنتا ھے ___حالانکہ صحیح بخاری کی حدیث "خفق النعال" کی ایسی تاویل ممکن تھی جس سےاس باطل عقیدے اوراس سےھونےوالی دنیاو آخرت کی ھولناک تباھی و بدانجامی سےبچاجاسکتا تھا-
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جہاں سننے کا ذکر ہے ، سننا مانیں ، جہاں نہ سننے کا ذکر نہ سننے کا عقیدہ رکھیں ۔ بزرخ کے معاملات میں اپنی من مانی یا قرآن وسنت کی نصوص کی ’ اپنی طرف سے تاویل و تشریح ‘ درست طریقہ کار نہیں ہے ۔
موت ایک اٹل حقیقت ہے ، جس کا مطلب یہی ہے کہ روح جسم سے پرواز کرجاتی ہے ، جب روح جسم سے پرواز کر جاتی ہے ، تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا رابطہ دنیا کے ساتھ ختم ، اموات کے ساتھ کسی نے میٹنگ کرنی ہے کہ اس میں سننے سنانے پر معرکۃ الآراء بحثیں کی جائیں ؟!
رہی بات ، انبیاء کی ، تو برزخ کے حالات کے متعلق معلومات کا جو ذریعہ ان کے پاس یعنی ’ وحی ‘ ہے ، وہ کسی امتی کے پاس نہیں ہے ، لہذا انبیاء اگر ان معاملات میں گفتگو کرتے ہیں تو وحی ربانی کی بنا پر ، لیکن بعد والے لوگ کس بنیاد پر ؟
لہذاجہاں سننے کا ذکر ہے ، سننا مانیں ، جہاں نہ سننے کا ذکر ہے ، نہ سننے کا عقیدہ رکھیں ۔
کچھ جزئیات کے حوالے سے گزارش :
اول : اوپر ایک بھائی نے کہا ، بعض احادیث میں سننا ماننے پر قرآنی اصول ٹوٹتا ہے ، تو گزارش ہے کہ قرآن و حدیث کی نصوص میں ٹکراؤ کہیں نہیں ہے ، اللہ تعالی نے ہی اصول بنائے ہیں ، اللہ تعالی ان اصولوں کے مستثنیات بھی بنا سکتا ہے ، اور ان استنثاء کا ذکر قرآن میں بھی ہوسکتا ہے ، اور حدیث میں بھی ، کیونکہ دونوں وحی ہیں ۔ لہذا وحی کی بعض باتوں لیکر اصول مان لینا ، اور بعض دیگر کو ان سے متعارض بنا کر ان کی تاویل کرنا ، درست طریقہ نہیں ہے ۔ کیونکہ قیاس یا تاویل ایسے معاملات میں ہوتی ہے ، جو انسانی عقل کی پکڑ میں آسکتے ہوں ، کون سا محقق ہے ، جو تاویل کرتے وقت بزرخ سے چکر لگاکے آتا ہے ؟!
دوم : ایک بھائی نے اعتراض کیا کہ ’ لا تسمع الموتی ‘ کا ترجمہ ’ آپ نہیں سنا سکتے ‘ میں ’ سکتے ‘ درست نہیں ، لہذا ترجمہ یوں کرنا چاہیے ’ آپ نہیں سناتے ‘ ، حالانکہ دونوں ترجمہ میں کوئی فرق نہیں ، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے ، یہ مثال چونکہ متنازع ہے ، ایک اور مثال لے لیں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے : ’إنک لا تہدی من احببت ‘ بیشک آپ ہر کسی کو ہدایت نہیں دے سکتے ۔ یہاں ’ سکتے ‘ کا اضافہ کرلیں یا اس کے بغیر یوں کہہ دیں ’ آپ ہر کسی کو ہدایت نہیں دیتے ‘ تو معنی و مفہوم ایک ہی رہے گا ، البتہ پہلا ترجمہ آسان فہم ہے ، اور زیادہ بلیغ ہے ، جبکہ دوسرا ترجمہ میں ’ سکتے ‘ کا نہ ہونے کے سبب اسی قدر ’ بلاغت ‘ ختم ہوجاتی ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
میں نے کسی کو خبر دینی ہے کہ کہ فلاں کام آپ سے نہیں ہوگا ، اس کے لیے میں یہی کہوں گا کہ :
’آپ نہیں کرسکتے ‘
اگر میں کہوں :
’آپ نہیں کرتے ‘
تو بتائیں ، اس میں معنی و مفہوم میں خلل آتا ہے کہ نہیں ؟
و اللہ اعلم بالصواب ۔
تھریڈ کے مراسلوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے ، جبکہ مفید باتیں بہت کم ہیں ، لہذا اس میں شریک تینوں احباب ( محمد علی ، عبد الرحمن بھٹی ، خلیل رانا ) اپنا آخری آخری مراسلہ بھیجیں ، تاکہ اسے بند کیا جائے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ.
آسان الفاظ میں سمجھایا.
بارک اللہ فی علمک
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top