وجاہت
رکن
- شمولیت
- مئی 03، 2016
- پیغامات
- 421
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 45
اصل میں بھائی میری ابھی اردو میں روانی نہیں ہے - لکھنے کی - اس لئے غلط لکھنے پر معذرت -پیارے بھائی
میں اس کا جواب پہلے ہی دے چکا ہوں ، آپ نے شاید پڑھا نہیں ،
دوسری بات یہ کہ لفظ ( موجزا ) نہیں ، بلکہ ( معجزہ ) ہے ،
میں نے یہ بھی پوچھا ہے اوپر
صحیح بخاری
كتاب الجنائز
کتاب جنازے کے احکام و مسائل
باب الميت يسمع خفق النعال:
باب: اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے
حدیث نمبر: 1338 === إخفاء التشكيل إظهار التشكيل
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قَالَ: وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ:"الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ ، وَتُوُلِّيَ ، وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا، وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ ، فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ".كتاب الجنائز
کتاب جنازے کے احکام و مسائل
باب الميت يسمع خفق النعال:
باب: اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے
حدیث نمبر: 1338 === إخفاء التشكيل إظهار التشكيل
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ' ان سے یزید بن زریع نے ' ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ' ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور دفن کر کے اس کے لوگ پیٹھ موڑ کر رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم )کے متعلق تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ دیکھ جہنم کا اپنا ایک ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے جنت میں تیرے لیے ایک مکان اس کے بدلے میں بنا دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس بندہ مومن کو جنت اور جہنم دونوں دکھائی جاتی ہیں اور رہا کافر یا منافق تو اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں ' میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی)پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔
--------------
حدیث مردے کے سننے کا بتاتی ہے اور بولنے کا بھی مگر مردے کا سننا ثابت کرنے پر تو بہت بحث کی جاتی اسکے بولنے پر کیوں نہیں؟؟؟
حدیث مردے کے سننے کا بتاتی ہے اور بولنے کا بھی مگر مردے کا سننا ثابت کرنے پر تو بہت بحث کی جاتی اسکے بولنے پر کیوں نہیں؟؟؟
[SIZE=6]@اسحاق سلفی[/SIZE] بھائی کیا مردہ بولتا بھی ہے - اور کیا زمینی قبر میں تو اکثر اوقات ایک وقت میں کئی کئی مردے دفن ہو جاتے ہیں -سوال ہے کہ کیا سارے مردے اس ایک ہی قبرمیں جوتوں کی آواز سنتے ہیں ان کو بیک وقت دوزخ و جنّت کا نظارہ کرایا جاتا ہے- ؟؟؟ چاہے ان میں کچھ نیک ہوں اور کچھ بد ہوں- بلکہ جن مردوں سے الله کے نبی نے خطاب کیا تھا - وہ سب ایک گڑھے میں ہی دفن کیے گئے تھے
اور یہ بھی پوچھنا چہوں گا
کیا غزوا بدر کا یہ واقعا معجزہ ہے یا نہیں - اگر یہ معجزہ ہے تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں - پلیز سادہ اور مختصر جواب دیں تا کہ مجھ جیسے عام بندے کو سمجھ آ جیا-