• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبروں میں مدفون مردے نہیں سنتے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

Muhamad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 31، 2016
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
16
بھٹی صاحب! جب اصول متعین ھےکہ "مردےقیامت کےدن زندہ ھونگے" اور"مردےنہیں سنتے" توقبروالوں کوسلام کرنےسےیہ نتیجہ نکالناکہ مردےسنتےھیں اورچونکہ سماع کیلئےحیات ضروری ھےلہذا مردےقبرمیں زندہ بھی ھیں،قرآن کی متعدد نصوص کاانکار اورنبی علیه السلام پرقرآن کوجھٹلانےکا غلط الزام لگاناھے- امام بخاری رح نےقلیب بدرکےواقعےسےمتعلق انس رضی الله عنه کےشاگرد قتادہ رح کاقول [...احیاھم الله،حتی اسمعهم....] یعنی الله نےانہیں زندہ کردیا تاکہ سنیں... لاکربتلادیا یہ معجزہ تھامعمول نہیں- غورطلب نکتہ یہ ھےکہ اگرصحابہ "میت" کےسماع کےقائل ھوتےتو قتادہ کو یہ وضاحت کرنےکی ضرورت ھی پیش نہ آتی-لیکن افسوس فرقۂ دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث کےاکابرین نےاس واقعےسےالٹا نتیجہ نکال کیاکہ ھرمردہ قبرمیں زندہ ھوجاتا ھےاور ھروقت سنتاھے-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بھٹی صاحب! جب اصول متعین ھےکہ "مردےقیامت کےدن زندہ ھونگے" اور"مردےنہیں سنتے" توقبروالوں کوسلام کرنےسےیہ نتیجہ نکالناکہ مردےسنتےھیں اورچونکہ سماع کیلئےحیات ضروری ھےلہذا مردےقبرمیں زندہ بھی ھیں،قرآن کی متعدد نصوص کاانکار اورنبی علیه السلام پرقرآن کوجھٹلانےکا غلط الزام لگاناھے- امام بخاری رح نےقلیب بدرکےواقعےسےمتعلق انس رضی الله عنه کےشاگرد قتادہ رح کاقول [...احیاھم الله،حتی اسمعهم....] یعنی الله نےانہیں زندہ کردیا تاکہ سنیں... لاکربتلادیا یہ معجزہ تھامعمول نہیں- غورطلب نکتہ یہ ھےکہ اگرصحابہ "میت" کےسماع کےقائل ھوتےتو قتادہ کو یہ وضاحت کرنےکی ضرورت ھی پیش نہ آتی-لیکن افسوس فرقۂ دیوبند،بریلوی اوراھلحدیث کےاکابرین نےاس واقعےسےالٹا نتیجہ نکال کیاکہ ھرمردہ قبرمیں زندہ ھوجاتا ھےاور ھروقت سنتاھے-
یہ اصول کس نے متعین کیا؟ اللہ تعالیٰ نے یا اللہ تعالیٰ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے؟
صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے؛
قَالَ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا»
اور
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا»
آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی طرف دھیان دینے کی بجائے ادھر ادھر کی باتیں کیئے جارہے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بقسم فرما رہے ہیں کہ تم ان سے زیادہ بہتر طور پر نہیں سن رہے۔
قرآن جن پر اترا وہ زیادہ بہتر اللہ تعالیٰ کی بات کو جانتے تھے یا ان کے علاوہ کوئی اور؟
 

Muhamad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 31، 2016
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
16
بھٹی صاحب! بلاشبہ جن پرقرآن نازل ھوا انہوں نےیہ فرمایا;
«وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا» ____ لیکن بھٹی صاحب صحابہ کےاستفساراور تعجب پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی ارشاد فرمایا کہ; [انھم الآن یسمعون...]بےشک یہ اس وقت( الآن ) سن رھےھیں-(صحیح بخاری،کتاب الغازی) جبکہ آپ کاعقیدہ ھےکہ ھروقت سنتےھیں-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بھٹی صاحب! بلاشبہ جن پرقرآن نازل ھوا انہوں نےیہ فرمایا;
«وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا» ____ لیکن بھٹی صاحب صحابہ کےاستفساراور تعجب پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی ارشاد فرمایا کہ; [انھم الآن یسمعون...]بےشک یہ اس وقت( الآن ) سن رھےھیں-(صحیح بخاری،کتاب الغازی) جبکہ آپ کاعقیدہ ھےکہ ھروقت سنتےھیں-
آپ جو معنیٰ کشید کرنا چاہ رہے ہیں کیا وہ صحیح ہے؟ صحیح بخاری اور صحیح مسم میں جن الفاظ کے ساتھ یہ واقعہ بیان ہؤا ہے وہ درج ذیل ہیں؛
صحيح البخاري
قَالَ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «إِنَّهُمُ الآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ»
صحيح مسلم
قَالَ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا»
کیا ان کا وہی معنیٰ ہے جو آپ کشید کر رہے ہیں؟
کیا ”الآن“ بقیہ اوقات میں سماعت کی نفی کرتا ہے؟
نہیں ہرگز نہیں۔
توجہ طلب
کیا آپ عذابِ قبر کے قائل ہیں؟
 

Muhamad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 31، 2016
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
16
آپ جو معنیٰ کشید کرنا چاہ رہے ہیں کیا وہ صحیح ہے؟ صحیح بخاری اور صحیح مسم میں جن الفاظ کے ساتھ یہ واقعہ بیان ہؤا ہے وہ درج ذیل ہیں؛
صحيح البخاري
قَالَ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «إِنَّهُمُ الآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ»
صحيح مسلم
قَالَ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا»
قَالَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم): «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا»
کیا ان کا وہی معنیٰ ہے جو آپ کشید کر رہے ہیں؟
کیا ”الآن“ بقیہ اوقات میں سماعت کی نفی کرتا ہے؟
نہیں ہرگز نہیں۔
توجہ طلب
کیا آپ عذابِ قبر کے قائل ہیں؟

بھٹی صاحب! الآن کےمعنی "اس وقت" بالکل درست ھیں جس سےپتہ چلتا ھےکہ کفارکاسننا معجزہ تھا-مزید یہ کہ ام المومنین نے معاملےکوعام قانون پر محمول کرتےھوئے آیت (انك لاتسمع الموتی....) سےسماع کا انکار کیا،اس سےبھی پتہ چلتا ھےکہ یہ معجزہ تھا- اس کےعلاوہ انس رض کےشاگرد قتادہ رح کا یہ قول کہ "احیاھم الله" سےبھی یہی ثابت ھوتاھےکہ یہ معجزہ تھا،کیوں معمول اورمتعین اصول ھےکہ [...ثم انکم یوم القيامة تبعثون] ____ لیکن افسوس آپ کےاکابرین نےقلیب بدر واقعےکی تفصیلات کو جس سےاس کا معجزہ ھونا ثابت ھوتاھےمطلق نظراندازکرکےام المومنین اورابن عمر کےدرمیان اختلاف کو غلط رنگ دےدیا-
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
محمد علی صاحب !
عبدالرحمن بھٹی صاحب احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کررہے ہیں جن میں قبر والے کو سلام کرنے کی احادیث بھی ہیں اور آپ ان احادیث کے مقابل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول پیش کررہے ہیں، کچھ تو خیال کریں ؟
سماع اہل قبور کا عقیدہ جمہور کا مذہب ہے اور انکار میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ منفرد ہیں، لہذا جمہور کی اتباع لازم ہے۔
آپ کہتے ہیں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص اعجاز تھا ، آپ کے پاس اس تخصیص پر کوئی دلیل نہیں ہے ، ایسی گنجائش ملے تو ہر نص شرعی جیسے چاہیں مخصص ہوسکے۔
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
الآن کےمعنی "اس وقت" بالکل درست ھیں
کیا ”الآن“ بقیہ اوقات میں سماعت کی نفی کرتا ہے؟
نہیں ہرگز نہیں۔
ام المومنین نے معاملےکوعام قانون پر محمول کرتےھوئے آیت (انك لاتسمع الموتی....) سےسماع کا انکار کیا
مکمل حدیث بمع ترجمہ لکھیں۔

قتادہ رح کا یہ قول کہ "احیاھم الله" سےبھی یہی ثابت ھوتاھےکہ یہ معجزہ تھا،کیوں معمول اورمتعین اصول ھےکہ [...ثم انکم یوم القيامة تبعثون]
جب اللہ تعالیٰ نے آپ کے بقول ”انہیں زندہ کردیا“ تو پھر ان کا سننا معجزہ کیسے ہؤا؟ زندہ تو سنا ہی کرتا ہے۔ ان کا زندہ کیا جا نا معجزہ ہوسکتا تھا لیکن حدیث میں اس کا دور دور تک ذکر نہیں۔ مکمل حدیث لکھنا نہ بھولئے گا۔
آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ”تم ان سے بہتر نہیں سنتے“ پر کیوں اعتماد نہیں؟

____ لیکن افسوس آپ کےاکابرین
میں نےجن اکابرین (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کا حوالہ دیا انہی کی بات کریں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
عبدالرحمن بھٹی صاحب احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کررہے ہیں جن میں قبر والے کو سلام کرنے کی احادیث بھی ہیں اور آپ ان احادیث کے مقابل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول پیش کررہے ہیں، کچھ تو خیال کریں ؟
عاشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کچھ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتی تھیں۔ حدیث کو سمجھنے میں غلطی لگ رہی ہے۔

سماع اہل قبور کا عقیدہ جمہور کا مذہب ہے اور انکار میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ منفرد ہیں، لہذا جمہور کی اتباع لازم ہے۔
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عقیدہ بھی وہی ہے جو جمہور کا ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمانا کہ تم ان سے بہتر نہیں سن رہے۔ یہ صرف اس وقت کے ساتھ مقید نہیں جیسا کہ موصوف محمد علی باور کرانا چاہتے ہیں بلکہ مردوں کا سننا ہر ایک مردہ کے لئے اور ہر وقت کے لئے ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا فرمان ہے کہ؛
صحيح البخاري
العَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ ۔۔۔۔۔۔۔ الحدیث۔
اس روایت سے صاف ظاہر ہے کہ ہر مردہ سنتا ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ کہتے ہیں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص اعجاز تھا ، آپ کے پاس اس تخصیص پر کوئی دلیل نہیں ہے
حدثنا محمد بن المثنى ،‏‏‏‏ قال حدثنا محمد بن خازم ،‏‏‏‏ قال حدثنا الأعمش ،‏‏‏‏ عن مجاهد ،‏‏‏‏ عن طاوس ،‏‏‏‏ عن ابن عباس ،‏‏‏‏ قال مر النبي صلى الله عليه وسلم بقبرين فقال ‏ ‏ إنهما ليعذبان ،‏‏‏‏ وما يعذبان في كبير أما أحدهما فكان لا يستتر من البول ،‏‏‏‏ وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة ‏ ‏‏.‏ ثم أخذ جريدة رطبة ،‏‏‏‏ فشقها نصفين ،‏‏‏‏ فغرز في كل قبر واحدة‏.‏ قالوا يا رسول الله ،‏‏‏‏ لم فعلت هذا قال ‏ ‏ لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا ‏ ‏‏.‏ قال ابن المثنى وحدثنا وكيع قال حدثنا الأعمش قال سمعت مجاهدا مثله ‏ ‏ يستتر من بوله ‏ ‏‏.‏
(ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایسا) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی نے کہا کہ اس حدیث کو ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، انہوں نے مجاہد سے اسی طرح سنا۔
(صحیح بخاری: 218)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top