• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قدیم مصاحف قرآنیہ … ایک تجزیاتی مطالعہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصاحف صنعاء
۱۹۷۲ء میں مسجدجامع کبیر‘ صنعاء‘ یمن میں بالائی منزل کی ایک دیوار کی مرمت کے دوران مزدوروں کو قرآن اور عربی کتب کے بہت سے قدیم نسخے ملے۔ اس وقت انہوں نے ان نسخوں کی اہمیت نہ جانی اور انہیں ۲۰ کے قریب ٹماٹر کی بوریوں میں بند کرکے مسجد کے ایک منارے کی سیڑھیوں کے پاس رکھ دیا۔
کافی عرصے بعد یمن میں محکمہ آثار قدیمہ کے صدر جناب قاضی اسماعیل اکوع نے ان پارچہ جات کی اہمیت محسوس کی اور ان کے معائنے کے لیے مغربی جرمنی سے عربی حروف کی پہچان کے ماہر جرمن مستشرق ڈاکٹر پیون (Dr. Gerd Puin) کو بلوایا۔ڈاکٹر پیون نے ۱۹۸۳ء سے لے کر ۱۹۹۶ء تک ۴۰ ہزار صفحات میں سے ۱۵ہزار صفحات پرکام کیاجن میں سے ۱۲ ہزارصفحات قدیم مصاحف کے تھے۔ ڈاکٹر پیون کے بقول کاربن ٹیسٹ کے نتیجے میں یہ معلوم ہوا کہ ان مصاحف میں پہلی اور دوسری صدی ہجری کے نسخے بھی شامل ہیں۔بہر حال اس کام کے دوران قدیم مصاحف کے تقریباً ۱۵ ہزار صفحات کو صاف‘مرتب اور منظم کیا گیاجو اس وقت جامع کبیرکے سامنے قائم شدہ ’دارالمخطوطات‘ میں موجود ہیں۔ ڈاکٹر حمدون غسان کے بقول اب تک تقریباً۱۰۰ سے زائد مصاحف مرتب کیے جا چکے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ڈاکٹر پیون نے علم تاریخ قراء ات‘ قرآنی رسم الخط میں اختلافات کے علم اور علوم قرآنیہ سے جہالت کی بنیاد پر اپنی اس تحقیق سے منفی نتائج بر آمد کرنے کی کوشش کی کہ جس میں اس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ڈاکٹر پیون نے اپنے موضوع تحقیق سے تجاوز کرتے ہوئے انتہائی سطحی انداز میں قرآن کی ’عربی مبین‘ کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ وہ لکھتا ہے:
"My idea is that the Koran is a kind of cocktail of texts that were not all understood even at the time of Muhammad. Many of them may even be a hundred years older than Islam itself. Even within the Islamic traditions there is a huge body of contradictory information, including a significant Christian substrate; one can derive a whole Islamic anti-history from them if one wants. The Qur'an claims for itself that it is 'mubeen,' or clear, but if you look at it, you will notice that every fifth sentence or so simply doesn't make sense. Many Muslims will tell you otherwise, of course, but the fact is that a fifth of the Qur'anic text is just incomprehensible. This is what has caused the traditional anxiety regarding translation. If the Qur'an is not comprehensible, if it can't even be understood in Arabic, then it's not translatable into any language. That is why Muslims are afraid. Since the Qur'an claims repeatedly to be clear but is not-there is an obvious and serious contradiction. Something else must be going on.ـ"
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابن تیمیہ﷫ نے رسالہ اصول تفسیر میں اس بات کو اچھی طرح واضح کیا ہے کہ قرآن میں تفسیر کا اختلاف‘ اختلاف تنوع ہے نہ کہ اختلاف تضاد لہٰذاظاہر‘ نص‘ مفسر‘ محکم‘ خفی‘ مشکل‘ مجمل‘ متشابہ‘ عبارت نص‘ دلالت نص‘ اقتضائے نص‘ دلالت اولی اور مفہوم مخالف جیسی اصولی ابحاث کے تناظر میں اگر قرآن کی تفسیر کے ممکنہ متنوع پہلو سامنے آتے ہیں تو اس میں تو قرآن کا ایجاز ہے نہ کہ نقص کلام۔صحابہ﷢ اور تابعین﷭ کے زمانے میں قرآن میں اختلاف تضاد نہ ہونے کے برابر ہے۔ تضاد کا اختلاف مابعد کے ادوار میں نمایاں ہوا ہے جب باطنیہ‘ روافض‘ صوفیاء‘ خوارج‘ معتزلہ اور دوسرے کلامی فرقوں نے اپنے مذہبی اور سیاسی نظریات کی تائید کے لیے قرآنی آیات کو تختہ مشق بنایا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصاحف صنعاء اور معاصر مصاحف کا تقابلی مطالعہ
جرمن مستشرقین کے منفی پروپیگنڈا کے نتیجے میں بعض علماء نے مصاحف صنعاء کے بارے صحیح معلومات عوام الناس اور علمی حلقوں تک پہنچانے کے لیے تحقیق کا فریضہ سر انجام دیا۔ ڈاکٹر غسان حمدون نے ’وزارۃ الثقافة والسیاحة الهیئة العامة للآثار والمخطوطات والمتاحف‘ الجمهوریة الیمنیة‘ سے اجازت لے کر ان قدیم مصاحف کا مطالعہ کیا اور ان کے بعض صفحات کا معاصر مصاحف کے ساتھ تقابل بھی پیش کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ڈاکٹر پیون کی تحقیق کے مطابق یہ تصویر پہلی صدی ہجری کے مصحف کی ہے۔یہ سورۃ اعراف کی آیات ۳۷ کے درمیان سے ۴۴ کے درمیان تک پر مشتمل ہے۔نویں لائن میں ۱۰ آیات کے ختم ہونے کی علامت بھی ہے۔ اس مخطوطے اور معاصر مطبوع مصحف میں سوائے ایک کلمہ کے اور کوئی فرق نہیں ہے۔ ’کل ما‘ کا کلمہ مخطوطے میں منفصل ہے جبکہ مطبوع مصحف میں یہ ایک ہی حرف کی صورت میں’کلما‘ موجود ہے۔ اس سے نفس کلام پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ رسم الخط کے اس قسم کے اختلافات تو علمائے رسم الخط یعنی ابن ابی داؤد‘ ابودؤد سلیمان بن نجاح اور امام دانی﷭ میں بھی مل جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ مجمع ملک فہد کے مصحف مدینہ میں بھی بعض کلمات کے رسم الخط میں اختلاف کی صورت میں علماء نے ترجیح کے اصول قائم کیے ہوئے ہیں۔مصحف مدینہ کے آخر میں ہے:
’’وأخذ ھجاؤہ ممّا رواہ علماء الرسم عن المصاحف التي بعث بھا الخلیفة الراشد عثمان ابن عفان رضی اﷲ عنه إلی البصرة والکوفة والشام ومکة‘ والمصحف الذي جعلہ لأهل المدینة‘ والمصحف الذي اختص بہ نفسه‘ وعن المصاحف المنتسخة منها۔ وقد روي في ذلک ما نقله الشیخان أبوعمرو الداني وأبوداؤد سلیمان بن نجاح مع ترجیح الثاني عند الاختلاف۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مستشرقین قراء ات متواترہ یا رسم الخط کے مذکورہ بالا معمولی اختلافات کو بنیاد بناتے ہوئے قرآن کے مابین اختلافات کو نمایاں کرتے ہیں اور اپنے تئیں یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ قرآن میں ہر دور میں اختلاف رہا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ عامی مسلمانوں کا قرآن کے بارے عقیدہ یہی ہے کہ انہوں نے روایت حفص میں بطور قرآن جو کچھ پڑھ لیا ہے‘ اس میں کسی زیر‘ زبر‘ پیش یاحرف کا اضافہ بھی جائز یاممکن نہیں ہے۔ ٹوبی لیسٹرToby Lester لکھتا ہے:
"Some of the parchment pages in the Yemeni hoard seemed to date back to the seventh and eighth centuries A.D., or Islam's first two centuries-they were fragments, in other words, of perhaps the oldest Korans in existence. What's more, some of these fragments revealed small but intriguing aberrations from the standard Koranic text. Such aberrations, though not surprising to textual historians, are troublingly at odds with the orthodox Muslim belief that the Koran as it has reached us today is quite simply the perfect, timeless, and unchanging Word of God."
 
Top