برادران اسلام اس سوال کا جواب درکارہے ۔۔۔۔کرسچن کا سوال یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا ہے ومن کل شیء خلقنا زوجین لعلکم تذکرون سورہ ذاریات کا آیت نمبر 49 اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے ہرچیز کو جوڑے میں پیدا کیا ہے جب کہ ساینس نے تحقیق کی ہے کہ بہت سارے چیزیں جوڑ ے میں نھیں ہے لھذا قرآن مجید کا کہنا صحیح نھیں ہے اور یہ الہامی کتاب نھیں ؟؟؟؟ اب کیا جواب دینگے آپ سب لوگ جن کی ذہن میں جو جواب ہے بتاے تاکہ ہم ان کو سمجھا سکے
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ رب العٰلمین اس کائنات کا خالق ومالک ہیں اور عیسائی بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ تو پھر جس نے پیدا ہے وہ اپنی تخلیق کو سب سے بہتر جانتا ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ أَلا يَعلَمُ مَن خَلَقَ وَهُوَ اللَّطيفُ الخَبيرُ ١٤ ﴾ ۔۔۔ سورة الملك
کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وه باریک بین اور باخبر بھی ہو (14)
تو ناقص العلم والعقل انسان جو ابھی تک اپنے بارے میں مکمل طور پر نہیں جان سکا ہے، وہ کس زعم باطل اور تکبر کی بناء پر اللہ کی بات کا انکار کر سکتا ہے؟؟؟ اگر ابھی تک سائنس دانوں کو اس بات کا علم نہیں ہو سکا تو عدمِ علم سے عدمِ شیء ہرگز ثابت نہیں ہوتا۔ ہم میں سے کسی نے اللہ رب العٰلمین کو نہیں دیکھا، فرشتوں اور جنوں کو نہیں دیکھا، جنت وجہنم کو نہیں دیکھا، انبیائے کرام (بشمول سیدنا عیسیٰ ومحمدﷺ) کو نہیں دیکھا، تو کیا ان کا انکار کر دیا جائے؟؟؟ ہرگز نہیں۔ مسلمان وہ ہیں جو اللہ ورسول کے بیان کردہ تمام غیبی امور پر دل وجان سے ایمان ویقین رکھتے ہیں اور ان میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کرتے، یہی بات اللہ رب العٰلمین نے سورۃ الفاتحہ کے بعد پہلی سورۃ بقرہ کے شروع میں ہی فرمادی:
﴿ الم ١ ذٰلِكَ الكِتـٰبُ لا رَيبَ ۛ فيهِ ۛ هُدًى لِلمُتَّقينَ ٢ الَّذينَ يُؤمِنونَ بِالغَيبِ وَيُقيمونَ الصَّلوٰةَ وَمِمّا رَزَقنـٰهُم يُنفِقونَ ٣ وَالَّذينَ يُؤمِنونَ بِما أُنزِلَ إِلَيكَ وَما أُنزِلَ مِن قَبلِكَ وَبِالـٔاخِرَةِ هُم يوقِنونَ ٤ أُولـٰئِكَ عَلىٰ هُدًى مِن رَبِّهِم ۖ وَأُولـٰئِكَ هُمُ المُفلِحونَ ٥ ﴾
البتہ کفار کا کام یہ ہے کہ وہ ناقص العلم والعقل ہونے کے باوجود جس شے کو اپنے حواس وادراک سے معلوم نہ کر سکیں اس کا سرے سے ہی انکار کر دیتے ہیں، ہر دَور میں کفار کا یہی وطیرہ رہا ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ بَل كَذَّبوا بِما لَم يُحيطوا بِعِلمِهِ وَلَمّا يَأتِهِم تَأويلُهُ ۚ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذينَ مِن قَبلِهِم ۖ فَانظُر كَيفَ كانَ عـٰقِبَةُ الظّـٰلِمينَ ٣٩ ﴾ ۔۔۔ سورة يونس
بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں لائے اور ہنوز ان کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا۔ جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیسا ہوا؟ (39)
عقلی طور پر بھی دیکھا جائے تو کفار کا یہ رویّہ عقل کے بالکل خلاف ہے۔ بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو سائنس نے حال میں یا ماضی قریب میں دریافت کی ہیں۔ اس سے پہلے سائنس کو اس کی بالکل بھی معرفت نہیں تھی، ذرہ برابر بھی علم نہیں تھا، لیکن وہ باتیں الہامی کتابوں میں موجود تھیں۔ تو کیا ہمیں ان کا انکار کر دینا چاہئے تھا؟؟؟ ہرگز نہیں!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور ان کفار کو سیدھے راستے کی ہدایت دیں!