- شمولیت
- جون 11، 2015
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 79
السلام علیکم!وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائی میرا مقصد آپ سے بحث کرنا نہیں بلکہ صرف سمجھانا تھا۔ بہرحال اس بات کو چھوڑ دیتے ہیں اور اس موضوع پر بات کر لیتے ہیں۔
آپ نے جو یہ کہا کہ
اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں خود دو احکام موجود ہیں:
و ما آتاکم الرسول فخذوہ و ما نہاکم عنہ فانتہوا
ترجمہ: "جو تمہیں رسول دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روکیں اس سے رک جاؤ۔"
یعنی قرآن کریم نے خود یہ بتایا ہے کہ قرآن کا حکم ہو سکتا ہے ہمیں صحیح سمجھ نہ آرہا ہو ہماری ناقص فہم کی وجہ سے تو ہم یہ دیکھیں کہ نبی کریم ﷺ نے کس کام کا حکم دیا ہے اور کس سے روکا ہے اور اس کے مطابق عمل کر لیں۔
دوسرا حکم یہ ہے:
و ما ینطق عن الہوی ان ہو الا وحی یوحی
"وہ خواہش سے نہیں بولتے۔ یہ تو وحی ہوتی ہے جو کی جاتی ہے۔"
یعنی قرآن کریم ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ روایات اور احادیث میں جو کچھ ہے وہ بھی وحی ہے اس لیے قرآن کریم جو خود وحی ہے اس کی تشریح اور توضیح کے لیے روایات میں موجود وحی کو دیکھا جائے۔
نبی کریم ﷺ کی صفت بھی قرآن کریم میں حضرت ابراہیمؑ کی دعا کے ضمن میں یہ مذکور ہے:
و یعلمہم الکتاب
"اور وہ انہیں کتاب سکھائے۔"
کتاب یعنی قرآن کریم کے الفاظ سکھانے کا ذکر اس سے پہلے "یتلو علیہم آیاتہ" میں کر دیا تھا۔ پھر الگ سے کتاب سکھانے کا ذکر کیا۔ کیوں؟ یہی بتانے کے لیے کہ کتاب یعنی قرآن پاک کو سکھانا نبی کریم ﷺ کا کام ہے۔ اب آپ ﷺ کی قرآن کریم کی تعلیم ہم تک کیسے پہنچی ہے تو وہ ظاہر ہے کہ روایات اور آثار کی صورت میں پہنچی ہے۔
جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ قرآن کریم نے تو خود حکم دیا ہے نبی ﷺ کی تعلیمات کی طرف رجوع کرنے کا تو پھر بھلا یہ غلط کیوں ہے؟
اس سوال کا جواب تو ہاں میں ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لفظاً بھی دونوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ خود قرآن کریم میں کئی جگہ ظاہری طور پر لفظوں میں اختلاف موجود ہے۔ ایک جگہ ذکر ہے کہ زمین کو آسمان کے بعد بچھایا (النازعات) اور کئی جگہ ذکر ہے کہ زمین کو پہلے پیدا کیا۔
ایک جگہ ذکر ہے کہ ابلیس جن تھا اور کئی جگہ ذکر ہے کہ فرشتوں کو سجدے کا حکم ہوا تو ابلیس نے نہیں کیا۔ تو اس کا کیا قصور؟ وہ تو فرشتہ تھا ہی نہیں۔ وہ تو جن تھا۔
ایسی جگہوں پر آپ جانتے ہیں کیا کیا جاتا ہے؟ ایسی جگہوں پر تطبیق دی جاتی ہے اور اس ظاہری اختلاف کو دور کیا جاتا ہے۔
اسی طرح احادیث اور قرآن کریم کے اختلاف میں بھی ہوتا ہے کہ ظاہراً تو اختلاف ہوتا ہے لیکن تطبیق دے کر اسے دور کیا جاتا ہے۔
تو آپ کے اس سوال کا جواب ہاں میں ہے کہ کوئی بھی صحیح حدیث قرآن کریم کے خلاف نہیں ہے۔ لیکن اس وضاحت کے ساتھ کہ لفظی اختلاف میں تطبیق یا ترجیح کا عمل ہو کر قرآن کریم کے خلاف نہیں رہتی۔
بہت اچھا جواب دیا آپ نے بہت خوب۔ شکریہ۔۔۔
قرآن مجید میں جہاں جہاں اختلاف پایا جاتا ہے اگر جواب قرآن سے ملے تو پہلے قرآن کی طرف رجوع ہونا حق ہے نہ کہ روایات اور احادیث کی طرف کیونکہ احادیث کی کوئی کتاب بھی لاریب نہیں شک سے پاک نہیں قرآن مجید کی آیات ایک آیت دوسری آیت کی تشریح و تفسیر بھی ہیں۔۔۔جن سے ہم مدد طلب کرتے ہیں۔
٭جیسا کہ آپ نے بیان کیا۔ابلیس فرشتہ نہیں شیطان تھا۔۔یہ بات ہمیں قرآن کی آیات ہی بتا رہی ہیں ایک آیت کی تشریح و تفسیر اگلی آیات میں اگلی سورتوں میں ہمیں مل جاتی۔
٭ہاروت ماروت کا مسئلہ بھی اسی طرح بہت آسانی سے حل ہو جاتا ہے ایک آیت دوسری آیت کی تفسیر ہے ۔
تفسیر و تشریح کے لئے اگر ہم پہلے قرآن مجید کی آیات کا سہارا لیں تو یہ حق اور یقین ہے کہ ہم گمراہ نہیں ہوں گے لیکن اگر ہم تفسیر و تشریح کے لئے پہلے ان کتابوں،صحیح بخاری،ترمزی،مشکاۃ،مسلم کی طرف رجوع ہوں تو ہو سکتا گمراہ ہو جائیں۔کیونکہ شک ان میں ہے قرآن میں نہیں۔
اگر جواب قرآن مجید سے نہ ملے تو ہم پر لازم ہے کے نبی کریم ﷺ کی کہی ہوئی بات تعلیم کی طرف رجوع لیکن حق پہلے قرآن کا ہی ہے۔
اب ہمیں قرآن مجید کی یہ آیت تو نظر آتی ہے کہ جو کچھ نبی دیں وہ لے لو۔۔۔۔میرے پیارے بھائی۔۔۔میری بات سمجھنے کی کوشش کریں۔
اگر آپ اور میں نبی کریم ﷺ کے دور میں موجود ہوتے اور ہم دونوں میں اختلاف ہو جاتا تو ہم کیا کرتے؟
بے شک نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاظر ہوتے اور مسئلہ بیان کرتے اور نبی کریم ﷺ اس وقت جو کچھ کہتے ہمیں وہ سر جھکا کر تسلیم کرنا پڑتا کیونکہ نبی اپنی خواہش سے نہیں بولتے ۔۔۔۔۔لیکن جیسے جیسے وقت بڑھتا گیا ہمارے دشمن بھی بڑھتے گئے اور نبی کریم ﷺ کی اصل اور درست باتوں میں اپنی مرضی سے ردو بدل کرتے رہے(یعنی نبی کریم ﷺ کا نام لے کر جھوٹ ملاتے رہے) جس سے ہمارے دین کو بہت نقصان پہنچا جس کی مثال آج 2017 واضح ہے۔
ہمارے علمائ نے محنت کی اور ان باتوں کو مختلف طریقوں سے باہر نکالا اور ایک درجہ بندی کردی کہ یہ فلاں قول درست نہیں فلاں شک میں ہے فلاں کی تحقیق درکار ہے فلاں بات فلاں نے دماغ کی کمزوری کی وجہ سے کردی ، فلاں بات بھول گیا وغیرہ وغیرہ
اگر میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ جو کچھ نبی آپ کی دیں وہ لے لو۔۔۔۔۔۔میرے پیارے بھائی یہ بات جب تھی جب نبی کریم ﷺ اپنی زندگی میں ہمارے سامنے تھے کیونکہ ان کی بات میں ردوبدل نہیں کیا گیا ہم سامنے ان کی بات سن رہے ہوتے ۔لیکن آج 2017 میں یہ کہا جائے تو میرے پیارے بھائی اس طرح تو نبی کریمﷺ کا نام لے کر بہت سی اسی باتیں کی گئیں جو ہمارے اکثر علمائ انکار کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔کیونکہ وہ نبی کی کہی ہوئی نہیں۔
٭پھر کہا جاتا ہے کہ یہ احادیث تمام صحیح ہیں اور درست ہیں کوئی قرآن مجید کے خلاف نہیں میرے پیارے بھائی۔قرآن کے معنی و مفہوم پہلے ہی ان روایات اور احادیث کو سامنے رکھ کر کردئے گئے تو اختلاف کیسا رہا؟؟؟؟؟عربی پر توجہ دیں اور پھر دیکھیں کون سی روایات اور سی حدیث کس درجہ پر کھٹری ہے۔۔۔۔
ہمارے لوگ روایات اور احادیث جو قرآن کے خلاف ہیں ان پر پہلے ایمان لا کر گمراہ ہو چکی ہے اور فرقہ فرقہ ہوتی جا رہی ہے ۔ ہمیں آج بھی ان روایات اور احادیث کی تحقیق کرنی چاہے جس کا سب سے اچھا اورا اہم طریقہ قرآن مجید ہے سب روایات اور احادیث کو قرآن مجید پر رکھ کر دیکھیں ایک آیت سے پھر دوسری آیت سے آپ دیکھیں گے کہ روزِ روشن کی طرح واضح جواب آپ کا نصیب ہو گا۔
میرے کچھ پوائنٹ ہیں۔
1)جادو کی کوئی حقیقت نہیں جادو صرف ایک فریب،دھوکہ،ذہن کی چلاکی،پوشیدہ عمل،پوشیدہ ترکیب،پوشیدہ مکاری،وغیرہ کے علاوہ کچھ نہیں۔ہاروت ماروت فرشتے نہیں انسان تھے اور شیطان ان کو ان کے برے کاموں کی وجہ سے کہا گیا۔
2)عیسیٰ علیہ السلام اور باقی تمام پیغمبر جو آدم علیہ السلام سے لے کر ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ تک پیدا ہوئے سب وفات پا چکے ہیں۔
3)نظر بد کی کوئی بھی قسم نہیں سب صرف باطل باتیں ہیں اس کے سوا کچھ نہیں۔
4)نبی کریم ﷺ بشر تھے انسان تھے یہی نہیں تمام پیغمبر بشر تھے۔
5)غیر اللہ کی نظر و نیاز حرام ہے، شرک ہے۔
6)کسی بھی گزرے ،وفات پا چکے پیغمبر،پیر،مولوی،نیک انسان کو کوئی بھی کسی بھی مدد کے لئے نہیں پکار سکتا یہ شرک اکبر ہے۔یعنی ہر قسم کی غیب سے مدد صرف اللہ تعالیٰ ہی فرما سکتا یہ کسی بشر کا کام نہیں ، کسی فرشتے کا نہیں کسی جِن کا نہیں،یعنی اللہ کی پیدا کی گئی مخلوق سے غیب کی مدد طلب کرنا شرک اکبر ہے۔
7)عید ہمارے لئے صرف دو ہیں عید الفطر،عیدالاضح۔
اور بھی ٹائم نکال کر اور تفصیل سے بات کرتا ۔۔شکریہ قیمتی وقت دینے کا ۔۔۔۔میرا موقف آپ بھی تک نہیں جان سکے میرے بھائی۔
اصل دین یہی ہے ۔ قرآن و حدیث۔
لیکن جو بات میں کر رہا ہوں اس کو سمجھنے کی کوشش کریں اللہ ہر اس شخص کو ہدایت دے جو ہدایت حاصل کرنا چاہے۔ شکریہ۔