یعنی آپ بضد ہیں کہ میں قرآن کو زبردستی اللہ کی کتاب مانوں بغیر کسی دلیل کے؟ آپ کہتے ہیں:
چلیں میں قرآن کو پڑھتا ہوں، یہاں ذرا دیر کے لیے یہی فرض کریں کہ میں مسلمان نہیں ہوں۔ میں نے پورے قرآن کو پڑھ لیا، اس میں ہر جگہ ہدایات اور قصے لکھے ہیں، اس میں یہ ہے کہ اسے کسی ذات نے نازل کیا ہے اور اس کی فلاں فلاں صفات ہیں۔۔۔۔۔۔
اب یہ سب تو اس میں لکھا ہے نا۔ مجھے کیا پتا یہ سب جھوٹ ہے یا سچ؟
مجھ پر یہ ثابت کریں کہ یہ سب سچ ہے۔
مشاہدہ، مشاہدہ، مشاہدہ۔۔۔ آخر کس چیز کا مشاہدہ کروں میں؟
میں ایک جانب یہ رکھتا ہوں اور دوسری جانب جے کے رولنگ کا مشہور ناول "ہیری پوٹر" رکھتا ہوں۔ مجھے تو کچھ نہیں نظر آیا۔ یہ بھی ایک کتاب ہے اور وہ بھی ایک کتاب ہے۔
یار میرے بھائی! کوئی ایسی دلیل دیں جو آپ کسی غیر مسلم کو دیں قرآن کی حقانیت ثابت کرنے کے لیے۔
جب کوئی شخص قرآن کو اللہ کی کتاب مانے گا، حضور محمد مصطفی ﷺ پر نازل شدہ مانے گا تو ہی تو وہ اسے لا ریب مانے گا نا۔
یہ کون سا اصول ہے کہ "چونکہ مجھے مشاہدے سے یہ حق لگتا ہے تو تم بھی اسے حق مانو۔" اس اصول پر کون سا غیر مسلم ایمان لائے گا؟
مجھے وہ دلیل دیں جو آپ کسی غیر مسلم کو ایسے موقع پر دیں گے۔
اور اگر ایسی کوئی دلیل پتا نہ ہو تو اپنے علماء سے پوچھ کر آئیں۔
السلام علیکم!
مشاہدہ مشاہدہ مشاہدہ ۔۔۔جب جب نبی کریم ﷺ نے حق
ایک جانب اللہ کی کتاب اور دوسری جانب ہیری پوٹر۔۔۔۔اور آپ دونوں کو پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھے تو کچھ نہیں نظر آیا ۔۔۔تو اس میں میرا کیا قصور میرے پیارے بھائی ۔۔۔اللہ سے ہدایت مانگو پھر۔
غیر مسلم کو کوئی کہانی سنانے کی ضرورت ہے ہی نہیں اصل دلیل تو قرآن پڑھ کر ہی سمجھ آ سکتی ہے۔
یہ آپ کی غلط فہمی ہے یہ جب تک کوئی یہ نہ مانے کہ یہ کتاب نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی ہے تو یہ لاریب ہے ۔۔یہ آپ کا فہم ہی نہی بلکہ بہت بڑی غلط فہمی بھی ہے ۔۔۔۔۔
میں اسے یہی دلیل دوں گا کہ اس قرآن کو پڑھ لو دنیا میں جہاں بھی قرآن ہے اس سے اس کو ملا کر دیکھ لو اور باقی کتابیں ملا کر دیکھ لو۔۔۔۔
اور مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ شکریہ۔
مشاہدہ مشاہدہ مشاہدہ میرے پیارے بھائی اللہ سے بھی اسی طرح بات کریں اور کہیں اے اللہ کیا مشاہدہ مشاہدہ مشاہدہ لگایا ہوا ہے یہ دیکھیں غور کریں تو۔
سورۃ فاطر35۔
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور پھر اس کے ذریعہ سے ہم طرح طرح کے پھل نکال لاتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ اور پہاڑوں میں بھی سفید ، سرخ اور گہری سیاہ دھاریاں پائی جاتی ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔(27)
اور اسی طرح انسانوں اور جانوروں اور مویشیوں کے رنگ بھی مختلف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اُس سے ڈرتے ہیں ۔ بے شک اللہ زبردست اور درگزر فرمانے والا ہے ۔(28)
سورۃ الاعراف7۔
اور وہ اللہ ہی ہے جو ہوائوں کو اپنی رحمت کے آگے آگے خوشخبری لیے ہوئے بھیجتا ہے ، پھر جب وہ پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھا لیتی ہیں تو انہیں کسی مُردہ سر زمین کی طرف حرکت دیتا ہے اور وہاں مینہ برسا کر (اُسی مری ہوئی زمین سے ) طرح طرح کے پھل نکال لاتا ہے۔ دیکھو ، اس طرح ہم مُردوں کو حالتِ موت سے نکالتے ہیں ،
شاید کہ تم اس مشاہدے سے سبق لو۔ (57)
سورۃ الاعراف7۔
جو زمین اچھی ہوتی ہے وہ اپنے ربّ کے حکم سے خوب پھل پھول لاتی ہے اور
جو زمین خراب ہوتی ہے اس سے ناقص پیداوار کے سوا کچھ نہیں نکلتا ۔
اسی طرح ہم نشانیوں کو بار بار پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو شکر گزار ہونے والے ہیں۔ (58)
سورۃ النحل16۔
وہ اس پانی کے ذریعہ سے کھیتیاں اُگاتا ہے اور زیتون ، او رکھجور اور انگور اور طرح طرح کے دوسرے پھل پیدا کرتا ہے۔ ا
س میں ایک بڑی نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔(11)
مشاہدہ مشاہدہ مشاہدہ ۔۔۔۔۔
سورۃ الحج22۔کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہو جاتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے۔(63)
آخر میں یہ آیت آپ کے لئے خاص۔ترجمہ دیکھیں۔۔۔۔
سورۃ الرحمن55۔
انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو (وزن میں کمی نہ کرو ) اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو۔ (9)زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیے بنایا۔(10)اس میں ہر طرح کے
بکثرت لذیذ پھل ہیں۔
کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل
غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں۔(11)طرح طرح
کے غلّے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور
دانہ بھی۔(12)پس اے جنِّ و انس ! تم اپنے رب کی
کن کن نعمتوں کو جھٹلائو گے؟(13)ا
نسان کو اس نے ٹھیکری جیسے سُوکھے سڑے گارے سے بنایا۔(14)اور جِّن کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔(15)
پس اے جِّن و انس ! تم اپنے ربّ کی کن کن عجائبِ قدرت کو جُھٹلائو گے؟(16)
مشاہدہ مشاہدہ مشاہدہ
سورۃ القلم68۔
مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے ’’ہم راستہ بھول گئے ہیں،(26)
نہیں بلکہ ہم محروم رہ گئے۔‘‘ (27)اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا ’’ میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟‘‘ (28)وہ پکار اُٹھے’’ پاک ہے ہمارا ربّ ، واقعی ہم گناہ گار تھے۔‘‘ (29)پھر اُن میں سے ہر ایک دُوسرے کو ملامت کرنے لگا۔(30)آخر کو انہوں نے کہا ’’افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہوگئے تھے۔(31)بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔‘‘ (32)ایسا ہوتا ہے عذاب ! اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے ، کاش یہ لوگ اس کو جانتے۔ (33)